امریکی صدر باراک اوبامہ اور اسرئیلی وزیراعظم نیتن یاھو کی ایران کے ساتھ مغربی طاقتوں کے معاہدہ کے بعد یہ پہلی ملاقات ہے۔ملاقات پہ دو اہم ایشوز ایرانی معاہدہ اور فلسطین میں جاری پرتشدد کاروائیوں پہ بات چیت ہوگی۔
دونوں ملکوں کے مظبوط تعلقات میں پچھلے کچھ عرصے سے داڑاریں پڑنا شروع ہوگئی ہیں جس کی وجہ ایران امریکہ معاہدہ اور فلسطین میں جاری پرتشدد کاروایئاں ہیں۔
دونوں راہنماؤں کی ملاقات کا بنیادی ایجنڈہ اسرائیل اور امریکہ کے مابیب سکیورٹی تعلقات کو مظبوط بنانا ہے۔
دونوں ملکوں کے مابین تعلقات اس وقت خراب ہوئے جب امریکہ ایران جوہری معاہدہ ہوا ۔ جس کو اسرئیلی وزیراعظم نیتن یاہو اپنے ملک کے لئے ایک خطرہ سمجھتے ہیں۔نیتن یاہو کے سابقہ دورہ واشنگٹن میں اوبامہ نے ان سے ملاقات نہیں کی تھی جبکہ اسرائیلی وزیر اعظم نے وائٹ ہاؤس کے آفیشلز کو اس دورہ میں اشتعال دلایا تھا اور امریکی کانگریس کو اس منصوبہ کو ختم کرنے کے اکسایا تھا۔
نیتن یاہو نے بارٹز کو اپنا ترجمان مقرر کرکے بھی امریکہ کو سخت پیغام دیا ۔بارٹز ایسے آدمی ہیں جنہوں نے امریکی صدر کو یہود ؐمخالف راہنما کہا اور وہ امریکہ وزیر خارجہ جان کیری کو بھی تنقید کا نشانہ بنا چکے ہیں۔
فلسطین میں جاری پرتشدد کاروائیاں بھی زیر بحث آئیں گی جس میں اب تک گیارہ اسرائیلی اور 70 سے زائد فلسطینی ہلاک ہوچکے ہیں۔۔
تاہم مبصرین کا کہنا ہے کہ یہ دو ایسے راہنماؤں کی ملاقات ہے جن کی آپسی دشمنی ایک کھلی حقیقت ہے