لوگ بیٹے کیوں مانگتے ہیں!!!

میرے بابا کو اللہ تعالیٰ نے یکے بعد دیگرے تین بیٹوں سے نوازا جس پر وہ پھولے نہیں سماتے تھے ،ہر باپ کی طرح وہ بھی چاہتے تھے کہ میرے تینوں بچے بڑے ہو کر ان کا سہارا بنیں ان کے بازو بنیں لیکن قدرت کو کچھ اور ہی منظور تھا میرے دو بھائی ایک ہی سال کے اندر اندر انتقال کر گئے اور ایک بھائی دماغی طور پر کمزور ہو گیا اور اماں کی بگڑی صحت کے باعث ڈاکٹرز نے ان کا آپریشن کر دیا کہ اب وہ کبھی ماں نہیں بن سکتیں تھیں ۔

بیٹوں کے انتقال پر بابا بہت غمگین تھے ایک انجانا سا خوف ان کے من میں تھا، خیر ان کی تدفین کے بعد انھوں نے اپنا معاملہ اللہ پر چھوڑ دیا اور زندگی کی گاڑی چلتی رہی۔

وہ جب بھی کسی بے سہارا اور لاچار کو دیکھتے کو غمگین ہو جاتے ، ائیرفورس سے ریٹائرمنٹ کے بعد انھوں نے اپنا کاروبار شروع کیا جو کہ بہت کامیاب رہا۔

2008 کی ایک شام بابا کی پھوپھو کا انتقال ہو گیا جو ہمارے گھر پاس ہی رہتیں تھیں ، عصر کے وقت ان کا جنازہ اور تدفین تھی، جنازہ پڑھنے کے بعد قبر پر سب مٹی ڈال رہے تھے کہ اچانک فائر کی آواز آئی اور بابا زمین پر گر گئے۔ فائر کرنے والا ایک پولیس اہلکار تھا .

وہ خون میں لت پت زمین پر تڑپ رہے تھے، ان کی ٹانگوں سے حرکت ختم ہو چکی تھی . وہ ہمارے مراد شاہ چچا سے پوچھ رہے تھے مجھے کیا ہوا ہے! اور میں اٹھ کیوں نہیں سکتا۔۔! میرے جسم میں سانس کیوں نہیں ہے۔۔۔ !

چچا بہت حوصلے والے ہیں ، انھوں نے بابا کو حوصلہ دیا اور کہا کچھ نہیں بس اک پتھر پر گر گئے ہو اور زخمی ہو ابھی ہسپتال لے جائیں گے تو ٹھیک ہو جاؤ گے۔

بابا کی حالت غیر ہوتی جا رہی تھی اور خون تیزی سے بہہ رہا تھا ،فورا ایمبولینس منگوائی اور سول ہسپتال منتقل کیا انھوں نے ایک معمولی سے پٹی رکھی اور کہا کہ یہ ہمارے بس کا کام نہیں آپ انھیں سی ایم ایچ لے جائیں۔

بابا ائیر فورس میں چیف وارنٹ آفیسر تھے اس لئے سی ایم ایچ میں علاج ہو سکتا تھا ، اتفاق سے اسی دن بابا کے دونوں داماد بھی آئے ہوئے تھے ، خبر ملتے ہی وہ بھی فوراً ان کے پاس پہنچ گے، ایمبولینس میں ان کو سی ایم ایچ ایبٹ آباد منتقل کیا گیا ، بابا کو رستے میں سارا معاملہ بتایا گیا . ان کی حالت بہت خراب تھی اور ان کا خون بہت ضائع ہو چکا تھا لیکن وہ بہت حوصلے والے ہیں .

انھوں نے کہا میرے بچوں کو کچھ مت بتانا وہ پریشان ہو جائیں گے. انھوں نے ہمیں ہسپتال آنے سے بھی منع کر دیا، ہمارے گھر تھا ہی کون ایک میں اور ایک بھابھی اور اٹھارہ دن کا میرا بھتیجا، عبداللہ ، امی بھی ابو کے ساتھ اسپتال چلی گئیں تھیں۔

ہسپتال پہنچے تو پتہ چلا کہ گولی ریڑھ کی ہڈی میں جا کر تین ٹکڑوں میں تقسیم ہو گئی ہے اور آپریشن ایک ہفتے بعد ہو گا، بابا سے ملنے پر پتہ چلا کہ اب وہ چل نہیں سکتے، حرکت نہیں کر سکتے، ہمیں پریشان دیکھ کر انہوں نے ہمیں حوصلہ دیا .

اس وقت ان کا چہرہ بہت پرسکون تھا . انھوں نے کہا آپ سب گھر جاؤ کیونکہ گھر میں تیمار داروں کی آمد شروع ہو چکی تھی .

گیارہ دن بعد بابا کا آپریشن ہوا اور گولی نکال دی گئی لیکن گولی کا ایک ٹکڑا پھر بھی ان کے جسم میں ہی رہ گیا جسے دوبارہ آپریشن کر کے نکالا گیا۔

تقریباً ایک سال بابا نے چارپائی پر گزارا . میرے بھتیجے عبداللہ اور بابا نے ایک ساتھ چلنا شروع کیا . وہ مصنوعی جوتا پہنے اب ہر کام کر لیتے تھے، دکان جانا، گاڑی چلانا اور سیڑھیاں چڑھنا ان کا معمول تھا اور یہ سب ان کی ہمت اور حوصلے کے سبب ہوا تھا۔

آج ان کی بیماری کو گیارہ سال گزر گئے ہیں. وہ اپنے گھر کے واحد کفیل ہیں . اتنی بیماری اور تکلیف کے باوجود وہ کام کر رہے ہیں، لیکن کب تک وہ کام کرتے رہیں گے !

آخر انھیں بھی تو آرام چاہئے۔ وہ تین ماہ سے وہ شدید بیمار ہیں، ان کے پٹھوں نے اب کام کرنا چھوڑ دیا ہے ۔۔اب تو دوا بھی اثر نہیں کرتی۔۔ ان کا جسم حرکت نہیں کرتا ۔۔انھوں نے کوئی اسپتال نہیں چھوڑا ، پیسہ پانی کی طرح بہا چکے، اپنوں غیروں سبھی نے ان کی خدمت میں کمی نہیں چھوڑی لیکن آخر کب تک کوئی کسی کا ساتھ دے گا ، اپنے کام کاج چھوڑ کر ان کے در پر پڑا رہے گا ،،،

بابا ٹھیک کہتے تھے بیٹے بازو ہوتے ہیں اور ان کے بازو اب نہیں ان کے پاس

عید کے چار دن سب قربانی میں مصروف تھے،،، بابا اسپتال میں داخل تھے ،،، میں اور اماں ان کے ساتھ تھے ،،،، یہ چار دن میرے لئے کتنی اذیت کا باعث تھے میں بیان نہیں کر سکتی . بابا گم صم چپ چاپ دیواروں اور چھت کو تکتے رہتے ، آنکھوں میں آنسو سجائے لبوں پر مصنوعی مسکراہٹ لئے دروازے کو تکتے رہتے، نہ کچھ کھاتے نہ پیتے، وہ خود کو بے بس و مجبور سمجھ رہے تھے ، شاید وہ حوصلہ ہار چکے تھے آج انھیں اپنے تینوں بیٹوں کی اشد ضرورت تھی لیکن ان کے دونوں ہاتھ خالی تھے،

کہنے لگے اسی دن کے لئے ہی تو لوگ بیٹے مانگتے ہیں۔۔۔۔۔!

آج رات ان کا آپریشن ہے آپ سب سے دعا کی درخواست ہے ان کے آپریشن کی کامیابی کے لئے دعا کریں۔

جزاکم اللہ

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے