ہڈیوں، جوڑوں، پٹھوں کی تکالیف کی وجوعات

حقیقت یہ ہے کہ70سال کی عُمر کے افراد بھی اگر صحت مند ہوں،تو ان تکالیف کو ہرگز برداشت نہیں کرنا پڑتا۔
انسانی طرزِحیات میں آنے والی تبدیلیوں بالخصوص کراچی جیسے بڑے شہروں میں پُرتعیش زندگی گزارنے کے نتیجے میں مَرد و خواتین میں ہڈیوں، جوڑوں اور پٹّھوں کے امراض میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے۔

بدقسمتی سے ہمارے معاشرے میں یہ خیال تقویت پارہا ہے کہ40سال کی عُمر کے بعد ہڈیوں اور جوڑوں کے امراض،بشمول کمر درد عُمر کا تقاضا ہے اور ان تکالیف سے نجات کے لیے کسی قسم کے علاج کی ضرورت نہیں، کیوں کہ علاج کے باوجود افاقہ ممکن ہی نہیں۔

یہی وجہ ہے کہ لوگوں کی بڑی تعداد ہڈیوں اور پٹّھوں کی تکلیف عُمر کا تقاضا سمجھ کر برداشت کررہی ہے، جب کہ حقیقت یہ ہے کہ70سال کی عُمر کے افراد بھی اگر صحت مند ہوں،تو ان تکالیف کو ہرگز برداشت نہیں کرنا پڑتا۔

انسانی جسم میں 360 ہڈیاں پائی جاتی ہیں، جن کی مدد سے حسبِ خواہش حرکت ممکن ہے۔ یوں سمجھ لیں کہ جیسے کسی بھی عمارت کی تعمیر میں، سریااُس کی بنیاد ہے، بالکل اسی طرح یہ ہڈیاںبھی ہمارے جسم میں سریے کا کام انجام دیتی ہیں۔ حتیٰ کہ سیدھا کھڑے ہونے میں بھی بنیادی کردار ہڈیوں ،جوڑوں ہی کا ہوتا ہے۔

دَورِحاضر میں ہڈیوں کے عوارض کی بڑھتی ہوئی شرح کی وجوہ میں غیر معیاری غذا، باقاعدگی سے ورزش نہ کرنا، قد کاٹھ کی مناسبت سے وزن کا خیال نہ رکھنا، پھلوں، سبزیوں کے استعمال کی بہ جائے فارمی مرغی، انڈوں اور گوشت کا زائد استعمال وغیرہ شامل ہیں۔

مشاہدے میں ہے کہ گھٹنوں اور کمر درد کے اکثر مریض باقاعدہ ورزش نہ کرنے کے باعث موٹاپے کا شکار ہوجاتےہیں۔ یاد رکھیے، بھوک سے زیادہ کھانے اور بے وقت کھاتے پیتے رہنے سے نہ صرف موٹاپا، بلکہ ہڈیوں اور جوڑوں کے درد کی شکایات بھی لاحق ہوجاتی ہیں۔

ہڈیوں کی صحت کی برقراری میں وٹامن ڈی اہم کردار ادا کرتا ہے، جو ہر عُمر کے افراد کے لیے ضروری ہے۔ اکثر ایسے مریض جو موٹاپے کا شکار نہ ہوں اور بھوک سے زائد یا بے وقت کھانے پینے کے عادی بھی نہ ہوں،عموماً وٹامن ڈی کی کمی کا شکار ہوجاتے ہیں۔

پھرکئی افراد دِن کے اوقات میں دھوپ میں باہر نہ نکلنے اور اپنا بیش تر وقت ایئرکنڈیشنڈ یا بند کمروں میں گزارنے کے سبب بھی وٹامن ڈی کی کمی کا شکار ہوجاتے ہیں۔اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ہڈیوں کو صحت مند و توانا رکھنے کے لیے وٹامن ڈی کن کن ذرایع سے حاصل کیا جاسکتا ہے، تو غیر معیاری خوراک میں ویسے بھی وٹامن ڈی کی موجودگی کا تصوّر نہیں کیا جاسکتا، تاہم قدرت نے یہ خصوصیت دھوپ کی روشنی میں رکھی ہے، جس سے قدرتی طور پر وٹامن ڈی پیدا ہوتا ہے۔

سورج کی روشنی جب جِلد پر پڑتی ہے، تو اس میں موجود بالائے بنفشی شعائیں جِلد میں وٹامن ڈی کی تیاری کو تحریک دیتی ہیں۔ ہڈیوں کے لیے کیلشیم بھی ازحد ضروری ہے۔

یاد رہے کہ ہمارا جسم کیلشیم خود نہیں بناسکتا، لہٰذا اس کمی کو متوازن غذا کے ذریعے ہی پورا کیا جاتا ہے۔ کیوں کہ اگر جسم میں کیلشیم کی مقدار پوری نہ ہو، تو پھریہ کمی از خود ہڈیوں کے ذریعے پوری ہوتی ہے، جس کے نتیجے میں ہڈیاں کم زور ہونا شروع ہوجاتی ہیں۔نیز، ہڈیوں کی امراض میں اضافے کی ایک وجہ وٹامن ڈی اور کیلشیم کی کمی کے علاوہ کولامشروبات کا زائد استعمال بھی ہے۔

جدید، ترقّی یافتہ دَور میں موبائل فون، کمپیوٹر، لیپ ٹاپ، ٹیبلیٹ اور ٹی وی اسکرین کا زائد استعمال بھی ہڈیوں، جوڑوں اور پٹّھوں کے امراض کا ایک بڑاسبب بن رہا ہے، کیوں کہ کئی کئی گھنٹے ان کے سامنےبیٹھے رہنے سے ہڈیاں، جوڑ اور پٹّھے متاثر ہوجاتے ہیں۔ان اشیاء کا استعمال ترک نہیں کیا جاسکتا، تاہم طرزِزندگی میں تبدیلی ضرور لائی جاسکتی ہے۔

علاوہ ازیں، ماحولیاتی آلودگی بھی ہڈیوں، پٹّھوں کے امراض کی ایک وجہ ہے۔ اکثر افراد میں40سال کی عُمر کے بعد ہڈیاں کم زور ہونے کی شکایت پیدا ہوجاتی ہے، لہٰذا 40سال کے بعد باقاعدگی سے معالج سے معائنہ کرونے کے ساتھ اس کی دی گئی ہدایات پر سختی سے عمل بھی کیا جائے۔ ہڈیوں، جوڑوں اور پٹّھوں کی تکالیف میں مبتلا مریض یہ بات ذہن نشین کرلیں کہ تمباکو، الکحل اور کیفین کا استعمال مرض کی شدّت کا سبب بنتا ہے،لہٰذا ان کا استعمال فوراً ترک یا بہت حد تک کم کردیں۔ اِسی طرح نمک، کافی اور چائے کا زائد استعمال بھی ہڈیوں اور جوڑوں کے لیے نقصان دہ ہے، کیوں کہ ان میں کیفین سمیت دیگر مضرِصحت اجزاء شامل ہوتے ہیں۔

ان کے برعکس دودھ، دہی، پنیر اور ڈیری مصنوعات استعمال کی جائیں، تاہم زائدچینی والی مصنوعات اور زیادہ چکنائی والی خوراک سے بھی پرہیز کیا جائے۔ ہڈیوں کی مضبوطی اور انہیں صحت مند و توانا رکھنے کے لیے سب سے ضروری طرزِ زندگی میں تبدیلی ،باقاعدگی سے ورزش اور متوازن غذا کا استعمال ہے۔

نیز، ایسی خوراک استعمال کی جائے، جس سے ہڈیوں کو غذائیت حاصل ہو۔ دودھ، دہی، سیب، ٹماٹر،موسمی پھل،سبزیاں اور ڈرائی فروٹ خاص طور پر انجیر، کشمش وغیرہ کا استعمال اس ضمن میں مفید ثابت ہوتا ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے