کہاں گئے وہ موسمی جہاد والے مجاہدین ….؟

بیٹے کے عوض تین بکرے ملے ——

ادھر عصمتیں لٹتی رہیں ادھر سجدے بڑھتے رہے_____

اب جب وقت پہنچا کشمیریوں کی حقیقی مدد کا تو وہ جہادی کہاں چھپ گئے جو راتوں رات ادھر سے ادھرنوجوانوں کو حوروں کے سپنے دکھا کر خونی لائن پار کرواتے تھے____؟؟؟

وہ جان سے گیا جس حور کے لئے اس حور نے اسے بی ایس سی کے بعد ملنا تھا ____ مگر ابھی وہ بی ایس سی میں ہی تھا کہ اس کو اس سے بھی خوبصورت حور کا لالچ دے کر ، آدھی رات کو بارڈر کی اس جانب دھکیل دیا____صبح اس نوجوان کا سینہ لائن آف کنٹرول کے اس پار چھلنی ہو گیا _____

بھیجنے والوں نے دس دن بعد گھر اطلاع پہنچائی کہ آپ کا بیٹا ایک بہت بڑے معرکے میں جہاں اس نے چالیس بھارتی فوجیوں کو واصل جہنم پہنچایا خود بھی داعی اجل کو لبیک کہہ گیا____

مجاہدین کے کمانڈر نے شہید کے ورثا کو بتایا کہ وہاں کے مقامی لوگ بتاتے ہیں کہ نوجوان کہ جسم سے وہ خوشبو آ رہی تھی جو اس سے قبل انھوں نے کبھی نہیں سونگھی تھی_____ اس کا چہرہ نورانی اور شہادت کے بعد مسکراہٹ اس کے چہرے پر عیاں تھی. اس کی دنیاوی حور تک جب یہ خبر پہنچی وہ کالج سے لوٹ رہی تھی ____ اس سے یہ سن کر رہا نہ گیا اور وہ اس کے گھر پہنچی ____ ماتم کا سا سماں تھا۔وہ اپنے کزن کو دیکھ پائی، نہ ہی اس حور کو دیکھ سکی جس کی خاطر اس نے اس سے آگے کی سوچی_____

اس کے گھر ایک جہادی تنظیم کا نمائندہ آیا، آگے بڑھا اور کہا کہ ہم نے کچھ سامان اور رقم بھی اپنے ساتھ لائی ہے تاکہ آپ کی اس مشکل وقت میں امداد ہو سکے____ اس نے نوجوان کے والد سے ملنے کا استفسار کیا ____ باپ ایک کونے میں بیٹھا اپنے اکلوتے بیٹے کی اس ناگہانی موت پر اپنے حواس کھو کر بیٹھا ماتم کر رہا تھا____ اس تربیت یافتہ کمانڈر نے بڑی حور کی طرف اس کے والد کی توجہ مبذول کروائی اور ساتھ ہی فتوی داغ دیا کہ آپ صبر کرو تو جنت میں یہ موٹی موٹی آنکھوں والی حور جو چلے تو اس کی پنڈلی سے روشنی کی مانند شعاع نکلے اور وہ اپنا ناخن اگر دیکھائے تو ساری روشنیاں ماند پڑ جائیں آپ کی منتظر ہو گی_____

اور ساتھ ہی اس کے ہاتھ میں ایک خاکی لفافہ تھماتے ہوئے کہا کہ اس میں ساڑھے تین لاکھ روپے ہیں_____ اور ہماری گاڑی میں تین ماہ کا راشن بھی ہے اور یہ تین بکرے بھی آپ کے لئے ہیں_____

اب جب وہ کمانڈر دل موہ لینے والے انداز میں خطبہ سنا رہا تھا تو اس شہید کا کزن بھی اس کمانڈر کی باتوں سے متاثر ہو گیا اور اس نے بھی اپنے کزن کی راہ پر چلنے کی ٹھان لی____ اور کیا کیا ملے گا جنت میں ؟

اس نے معصومانہ انداز میں جب پوچھا تو کمانڈر کی آنکھوں میں چمک سے آ گئی اس نے قریب ہو کر اس کو گلے سے لگایا اور کہا کہ بے شک یہ دنیا کی زندگی ایک کھیل تماشا ہے اور آخرت کی زندگی ایک نہ ختم ہونے والی زندگی ہے____ جنت جس کا طول و عرض اس زمین و آسمان سے کہیں زیادہ ہے اور اس میں ہر وہ چیز میسر ہو گی جس کی تم دل میں آرزو کرو گے_____ مجھے بھی حور ملے گی ؟؟ اس نے رشک بھرے انداز میں کمانڈر سے پوچھا۔

جی آپ کو وہ حور ملے گی جس کو کبھی بھی کسی انسانی آنکھ نے نہ دیکھا ہوگا____ اب وہ لڑکا سوچ میں پڑ گیا کہ اگر میں ابھی سے سرحد پار کر جاؤں تو مجھے ہر وہ چیز ملے گی جس کی میں تمنا کروں گا۔اگر میں زندہ لوٹ آیا تو غازی____ اور اگر نہ لوٹ سکا تو شہید____ اور شہید کو ہر وہ چیز ملے گی جس کی وہ دل میں ہلکی سی آرزو بھی کرے گا___

وہ لڑکا ایک غریب گھرانے سے تعلق رکھتا تھا، اپنے شہید کزن کی شہادت پر مجاہدین کی طرف سے ملنے والا سامان دیکھ کر اس نے بھی خونی لائن عبور کرنے کی ٹھانی____ کچھ وقت لگا، بتانے والے بتاتے ہیں کہ ایک سال بعد اس نے خونی لائن عبور کی____ ابھی چند کلو میٹر ہی کا فاصلہ طے کیا تھا کہ اس کا پاؤں مائنز فیلڈ پر آ گیا، پہلے زور دار دھماکہ ہوا اور ساتھ ہی آرمی کی بھاری نفری نے اس پر فائر کھول دیا____

اور وہ موقع پر ہی شہید ہو گیا____ اس کی باڈی کو اس کی موت کے بعد آرمی والے روندتے رہے، اس کا چہرہ مسخ کر دیا گیا____ بعد ازاں اطلاع دینے اس معصوم شہید کے گھر کا رخ کیا _____ کمانڈر آگے بڑھا اور رٹے ہوئے الفاظ میں بوڑھے باپ کو بیٹے کی شہادت کی خبر سنائی اور کہا کہ آپ کا گھرانہ بھی جنتی لوگوں کا گھرانہ ہے_____

وہی خطبہ جو اس کمانڈر نے ایک سال پہلے سنایا تھا پھر سنایا____ موٹی آنکھوں والی حوروں کی پھر بات ہوئی اور آخر میں ساڑھے تین لاکھ روپے____ تین ماہ کا راشن_____ اور تین بکرے اس کے گھر والوں کو دے کر وہ لوٹ گئے____

شہید کے باپ نے وہ تین بکرے پال لئے اور پھر جب وہ پہلے ایک بکرے کو ذبح کرنے لگا تو اس کی آنکھوں کے سامنے اس کا نوجوان شہید بیٹا آ گیا_____ باپ بہت عجیب سی کیفیت میں مبتلا ہو گیا اور وہ اسی حالت میں بیمار پڑ گیا____

بتانے والے بتاتے ہیں کہ کچھ عرصہ بعد اس کمانڈر کو جب بڑے کمانڈر نے لائن آف کنٹرول کے اس پار بھیجا تو کچھ عرصہ بعد وہ وہاں کسی دنیاوی حور کا عاشق ہو گیا___ اور قابل اعتراض حالت میں پکڑے جانے پر وہاں کے مقامی افراد نے گولیوں سے بھون کر رکھ دیا_____

اب کی بار کسی اور کمانڈر نے وہی رسمی جملے اس کے گھر والوں کے سامنے ادا کیئے اور بتایا کہ جس گھر میں آپ کے بیٹے کو رات ہو گئی تھی وہاں کسی نے ان کمانڈر کے کھانے میں نشہ آوار دوا ملا کر دی اور وہ بیہوش ہو گیا اور انھوں نے مخبری کر کہ انڈین فوج کے ہاتھوں اسے شہید کروا دیا_____

تین ماہ کا راشن، پانچ لاکھ روپے نقد اور پانچ بکرے ہماری تنظیم نے ان کی بے لوث خدمت کے عوض آپ کے لئے بھیجے ہیں قبول فرمائیں اور جنت میں ان سے ملاقات کی یقین دہانی کروا کر وہ چل دئیے_____

اب جب حقیقی وقت آن پہنچا کہ ان موٹی موٹی آنکھوں والی حوروں کی خاطر اپنی ماؤں بہنوں، بیٹیوں کو بچایا جائے تو اب زر خرید مجاہدین ڈھونڈنے سے بھی نہیں ملتے کہ کم از کم کسی کو پھر سے ان حوروں کا لالچ دے سکیں____ پھر کسی کو ساڑھے تین سے پانچ لاکھ روپے کے عوض اور ساتھ کالے بکروں کے کنڑول لائن کے اس پار بھیجا جائے جہاں بچوں، عورتوں کے ساتھ کھلے عام زیادتی ہو رہی ہے اور جہاں معصوم بچوں کو پیلٹ گنوں کے زور پر بینائی سے محروم کیا جا رہا ہے_____ کوئی پھر سے حوروں کی تشہیر کرے_____

آج نام نہاد مذہبی ،مولوی، پنڈت، سکھ بھی کشمیر کی موجودہ صورت حال پر اکٹھے نظر آتے ہیں تو ایسے میں ان مسلمان ممالک کے کمرانوں کو سانپ سونگھ گیا جن کے لئے ہمارے وزیراعظم کو “ٹریڈ مین”کے طور ڈیوٹی کرنی پڑی____ آج اگر کسی کو بھی آپ (پاکستان)سے الفت ہے تو اس کے پیچھے مفاد ہے___ آج جو دو تین ممالک ہمارے ساتھ اس مشکل گھڑی میں کھڑے ہیں تو ان کو بھی ہم سے کوئی مفاد ہے اور جو برادر اسلامی ممالک آنکھیں چرا کر مودی عیار کے ساتھ کھڑے ہیں ان کو بھی کوئی مفاد عزیز ہے____

کوشش کرو کہ کشمیریوں کو بچا سکو جو ستر سال سے اپنی بقا کی جنگ لڑ رہے ہیں___ ان کا ساتھ دو ان کی زندگی بچانے کی خاطر اور کل جب سلامت بچ جائیں تو ان سے ان کی رائے پوچھ کر کوئی بھی فیصلہ کر لو مگر ابھی آپ کو پیدا کرنے والے کا واسطہ کہ بانت بانت کی بولیاں بولنے سے گریز کر کہ ان کی آزادی کی بات کرو اس کے بعد چاہے آزاد و خودمختار رہو____ چاہے کسی سے اتحاد کرلو… پہلے کسی ایک پلیٹ فارم پر جمع ہو کر آزادی تو حاصل کر لو____ماضی بعید و قریب میں لوگوں نے حور کی خاطر جنت حاصل کر لی مگر آج کوئی ایسا کمانڈر موجود نہیں جو پھر سے ان حوروں کی مارکیٹنگ کر سکے ایک محفوظ کشمیر کے لئے____ اپنی ماؤں ، بہنوں، بیٹیوں ، بوڑھوں اور بچوں کے لئے____

آج کسی کو حور چاہیے؟

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے