عمران خان قصور میں بچوں سے زیادتی کے بعد قتل کے واقعے پر حرکت میں آگئے۔

قصور کی تحصیل چونیاں میں ڈھائی ماہ کے دوران 4 بچوں کو اغوا کیا گیا جن میں سے تین بچوں فیضان، علی حسنین اور سلمان کی لاشیں گزشتہ روز جھاڑیوں سے ملی تھیں جب کہ 12 سالہ عمران اب بھی لاپتا ہے۔

اس واقعے کے بعد چونیاں شہر میں عوام کی جانب سے شدید احتجاج کیا گیا اور تھانے پر حملہ کیا گیا جبکہ وزیراعلیٰ پنجاب نے بچوں کے اغواء، زیادتی اور پھر قتل کے واقعے کی تحقیقات کیلئے ضلعی پولیس افسر (ڈی پی او) کی سربراہی میں جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی ) تشکیل دی تھی۔

اب اس واقعے پر وزیراعظم بھی حرکت میں آگئے ہیں اور انہوں نے ٹوئٹ کرکے قصور معاملے پر صوبائی حکومت کے اقدامات بتائے۔

ان کا کہنا تھا کہ ڈی پی او قصور کو ہٹایا جارہا ہے جبکہ ایس پی انویسٹی گیشن قصور خود کو قانون کے حوالے کرچکے ہیں اور چارج شیٹ کے بعد ان کے خلاف کارروائی جاری ہے۔

قصور واقعے پر سب کا محاسبہ ہوگا۔ جنہوں نے عوام کے مفادات کے تحفظ کیلئے کام نہیں کیا ان سے باز پرس کی جائے گی۔ پنجاب پولیس اور صوبائی حکومت کی جانب سے اب تک درج ذیل اقدامات اٹھائے جاچکے ہیں؛

1. ڈی پی او قصور کو ہٹایا جارہا ہے۔

2. ایس پی انوسٹیگیشن قصور خود کو قانون کے حوالے کرچکے ہیں اور چارج شیٹ کے بعد انکے خلاف کارروائی جاری ہے۔

3. ڈی ایس پی اور ایس ایچ او کو معطل کیا جاچکا ہے۔

4. قصور پولیس کی از سرِنو صف بندی کی جارہی ہے۔

5. ایڈیشنل آئی جی کی سربراہی میں تحقیقات کیلئے احکامات دیے جاچکے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ ڈی ایس پی اور ایس ایچ او کو معطل کیا جاچکا ہے، اور ایڈیشنل آئی جی کی سربراہی میں تحقیقات کیلئے احکامات دیے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ قصور واقعے پر سب کا احتساب ہوگا جنہوں نے عوام کے مفادات کے تحفظ کیلئے کام نہیں کیا، ان سے باز پرس کی جائے گی۔

یاد رہے کہ سابق کرکٹر شاہد آفریدی نے بھی اس معاملے پر وزیراعظم عمران خان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا تھا کہ مدینہ کی ریاست کو چلانے کا وقت آپہنچا ہے۔

شاہد آفریدی نے وزیراعظم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ جو سندھ اور پنجاب میں ہورہا ہے، اس پر دل خون کے آنسو روتا ہے، کیا پنجاب میں آپ کی ٹیم میں بہتر، تجربہ کار بندہ نہیں؟

شاہد آفریدی نے عمران خان سے مطالبہ کیا تھا کہ مدینہ کی ریاست میں زیادتی کرنے والوں کو سرعام پھانسی دی جاتی ہے، وقت آگیا ہے کہ ہمیں بھی یہی کرنا ہوگا۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے