فرانس کے دارالحکومت کے مختلف مقامات پر خود کش حملوں اور فائرنگ کے نتیجے میں 160 زائد افراد ہلاک اور 200 زخمی ہوئے جب کہ ریسکیو آپریشن کے دوران 8 حملہ آور بھی ہلاک ہوئے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق فرانس کے دارالحکومت پیرس کے 7 مختلف مقامات میں دہشت گردوں کی فائرنگ اور خود کش دھماکوں کے نتیجے میں 160 افراد ہلاک جب کہ 200 کے قریب افراد زخمی ہوئے۔ دہشت گردی کے واقعہ کے بعد پورے فرانس میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے جب کہ پیرس میں فوج کو تعینات کردیا گیا اور لوگوں کو گھروں میں رہنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ امدادی ٹیموں نے زخمیوں کو فوری طور پر قریبی اسپتالوں میں منتقل کیا جہاں 80 کے قریب افراد زخمیوں کی حالت تشویش ناک ہونے کے باعث ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔
پیرس کے بٹاکلن کنسرٹ ہال میں امریکی میوزک بینڈ پرفارم کر رہا تھا کہ دہشت گردوں نے فائرنگ کر کے 15 افراد کو ہلاک جب کہ 100 سے زائد افراد کو یرغمال بنا لیا، پولیس کی جانب سے ریسکیو آپریشن کیا گیا تاہم حملہ آوروں نے تمام یرغمالیوں کو فائرنگ کر کے ہلاک کردیا، 3 خود کش حملہ آوروں نے خود کو دھماکا خیز مواد کی مدد سے اڑایا جب کہ جب کہ مقابلے میں 5 دہشت گرد بھی ہلاک ہوئے۔ اس کے علاوہ دہشت گردوں نے شاپنگ مال اور ریستوران پر بھی فائرنگ کر کے متعدد افراد کو ہلاک کیا۔
پیرس کے فٹبال اسٹیڈیم میں فرانس اور جرمنی کی ٹیموں کے درمیان میچ کھیلا جارہا تھا جسے دیکھنے کے لئے فرانسیسی صدر اپنی پوری کابینہ اور 80 ہزار کے قریب شائقین سمیت میچ دیکھ رہے تھے کہ دہشت گردوں نے فٹبال اسٹیڈیم کے قریب 2 خود کش دھماکے کئے تاہم فرانسیسی صدر کو بحفاطت اسٹیڈیم سے نکال لیا گیا۔
پولیس ذرائع کے مطابق مارے جانے والے حملہ آوروں کے تعلق سے متعلق ابھی کچھ معلوم نہیں ہو سکا ہے تاہم ایک حملہ آور کا کہنا تھا کہ یہ فرانس کی شام میں مداخلت کا نتیجہ ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ 4 سے 5 دہشت گردوں کے چھپے ہونے کی بھی اطلاعات ہیں جن کی گرفتاری کے لئے آپریشن شروع کردیا گیا ہے۔
فرانسیسی صدر فرانسکوز ہولاندے نے دہشت گرد حملوں کے پیش نظر جی 20 کانفرنس میں شرکت منسوخ کر کے بٹاکلن کنسرٹ کا دورہ کیا اور ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گرد معمولی نہیں تھے اور حملہ آور عوام کو خوف زدہ کرنا چاہتے تھے لیکن دہشت گردی کے خلاف آپریشن ہر صورت جاری رہے گا۔ دارالحکومت پیرس میں دہشت گردی کے ہولناک واقعے کے بعد فرانسیسی صدر نے ملک میں ہنگامی حالت کے نفاذ کا اعلان کرتے ہوئے تمام سرحدوں کو سیل کرنے کے احکامات جاری کردیے ہیں۔
دوسری جانب پیرس میں حملوں کے بعد وزیراعظم نواز شریف، امریکی صدر براک اوباما اور برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون کی جانب سے حملوں کی شدید مذمت کی گئی ہے۔ امریکی صدر براک اومابا کا کہنا تھا کہ فرانس میں دہشت گرد حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں اور پوری فرانسیسی عوام کے ساتھ ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ فرانس ہمارا پرانا اتحادی ہے اور حملہ آوروں کا تعاقب کیا جائے گا۔
برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون نے بھی حملوں کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ وزیراعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ مشکل کی اس گھڑی میں پاکستانی قومی کی دعائیں فرانسیسی عوام کے ساتھ ہیں اور دہشت گردوں کے خلاف کارروائی میں ہر قسم کے تعاون کے لئے تیار ہیں۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے بھی حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے جب کہ سلامتی کونسل نے بھی دہشت گردی کے واقعہ کی پرزور مذمت کی ہے۔ اس کے علاوہ ترکی، مصر اور روس نے بھی حملوں کی شدید مذمت کی ہے