خیبرپختونخوا کی جامعات تباہی کے دھانے پر

خیبرپختونخوامیں مالی بحران کی شکار سرکاری یونیورسٹیاں دفتر روزگار بن گئیں، صوبے کے 23جامعات میں گزشتہ پانچ سالہ حکومت کے دوران ایک لیکچرر کے مقابلے میں 13 معاونین اور درجہ چہارم ملازمین بھرتی کئے گئے، رائٹ ٹو انفارمیشن ایکٹ کے تحت صوبے کی سرکاری جامعات کی بھرتیوں سے متعلق 27میں سے 23یونیورسٹیوں نے معلومات فراہم کیں ،جس کے مطابق گزشتہ پانچ سال کے دوران خیبرپختونخوا کی 23جامعات میں 14ہزار 3سو 70افراد بھرتی ہوئے ،تاہم ان میں تدریسی عملے کی تعداد صرف ایک ہزار 84ہے۔

[pullquote]پانچ سالوں میں کون کہاں بھرتی ہوا؟؟[/pullquote]

پانچ سال کے دوران بھرتی ہونےوالوں میں 12ہزار پانچ صرف درجہ چہارم کے ملازمین ہیں ،اس کے علاوہ بارہ سو 81 معاون عملہ بھرتی کیاگیا، جن میں بڑی تعداد اسسٹنٹ، لیب اسسٹنٹ ، کلرکس ، جونیئر کلرکس ، آئی ٹی سٹاف اور آپریٹرز کی ہے، آر ٹی آئی کے تحت حاصل شدہ معلومات میں بہت دلچسپ معلومات بھی فراہم کی گئی ہیں، بھرتی ہونےوالے مجموعی 14ہزار تین سو 70کے عملے میں دو ہزار 170 افراد سکیل 11 یا اس سے اوپر بھرتی ہوئے ہیں، گریڈ 16سے اوپر بھرتی ہونےوالے ملازمین کی تعداد ایک ہزار 236ہے۔

[pullquote]خیبرپختونخوا میں سرکاری جامعات کی تعداد کتنی ہیں؟؟[/pullquote]

سرکاری جامعات سے متعلق دستاویزات میں بتایا گیا ہے کہ 2008ءتک صوبے میں سرکاری جامعات کی تعداد صرف 9تھی۔ عوامی نیشنل پارٹی کی دور حکومت 2008-13ءمیں سرکاری جامعات کی تعداد 18تک پہنچائی گئی۔ پرویز خٹک کے دور اقتدار میں سرکاری جامعات میں مزید 9کا اضافہ کرکے تعداد 27تک پہنچائی گئی۔ موجودہ دور حکومت میں اب تک صرف سوات میں زرعی یونیورسٹی کی منظوری دی جاچکی ہے ،جبکہ فاٹا یونیورسٹی کو خیبرپختونخوا کے ہائیر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کے ماتحت کیا گیاہے ۔

[pullquote]بھرتیوں میں کونسی یونیورسٹی سبقت لے گئی؟؟[/pullquote]

دستاویزات کے مطابق انجینئرنگ یونیورسٹی پشاور میں سب سے زیادہ 429افراد بھرتی ہوئے ہیں، جن میں صرف 304درجہ چہارم کے ملازمین ہیں۔ اسلامیہ کالج یونیورسٹی پشاور میں 331 درجہ چہارم کے ملازمین پانچ سال میں بھرتی کئے گئے ہیں، تحریک انصاف کی سابق دور حکومت 2013-18ءمیں باچا خان یونیورسٹی چارسدہ میں 170، شہید بے نظیر بھٹو یونیورسٹی پشاور میں 199، خیبرمیڈیکل یونیورسٹی میں 170، زرعی یونیورسٹی پشاور میں 180، گومل یونیورسٹی میں 193، لکی مروت یونیورسٹی میں 200، بنوں یونیورسٹی میں 207، سوات یونیورسٹی میں 115، بے نظیر بھٹو یونیورسٹی شرینگل میں 94، ویمن یونیورسٹی صوابی میں 85درجہ چہارم کے ملازمین بھرتی کئے گئے ہیں۔

[pullquote]ماضی میں بھرتیوں کی تعداد کتنی ہیں؟؟[/pullquote]

آر ٹی آئی کے تحت حاصل کردہ معلومات کے مطابق درجہ چہارم کے ملازمین میں حاتم طائی کی طرح من پسند افراد کو نوازا گیا، درجہ چہارم کے ملازمین میں چوکیدار، گن مین، سکیورٹی گارڈ، ڈرائیور، جونیئر ڈرائیور، اسسٹنٹ ڈرائیور، ڈرائیور ہیلپر، مالی، بہشتی، بیریئر، بیرا اور دیگر کئی کیٹگریز شامل ہیں۔ دستاویزات میں بتایا گیاہے کہ پہلے سے قائم سرکاری جامعات میں درجہ چہارم ملازمین کی تعداد ہزاروں میں ہیں ۔ پشاور یونیورسٹی کے ایک انتظامی افسر کے مطابق ایک مدرس کے ساتھ تین معاونین لئے جاتے ہیں ،لیکن پشاور یونیورسٹی میں ایک مدرس کے ساتھ سات معاونین اور گیارہ درجہ چہارم کے ملازمین بھرتی کئے گئے ہیں۔ معلومات میں بتایا گیا ہے کہ 2008-13ءکے دور حکومت میں سرکاری جامعات میں بھرتی ہونےوالے 70فیصد افراد کا تعلق صرف مردان اور چارسدہ سے ہیں ،تاہم سابق دور حکومت میں مردان اورچارسدہ کے ساتھ بڑی تعداد میں بھرتی ہونے والے ملازمین کا تعلق پشاور، نوشہرہ، صوابی اور سوات سے ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے