رونا کس بات کا؟

صنفِ نازک سے معذرت کے ساتھ کہ اُن کا صیغہ استعمال کرنے کی ضرورت آن پڑی ہے۔ وہ پردہ نشین جس کا نام ریاست کی رِٹ ہے‘ اپنی عزت بچانے میں کامیاب رہی۔ یہ کیا کم کامیابی ہے؟ اگلے تو دندنا رہے تھے اور اپنی بات منوانے پہ تلے ہوئے تھے۔ پنجاب پولیس کی اچھی […]

خواہ مخواہ کی بھول

جھمیلے کہئے یا پھڈے، اِن میں سے کچھ ایسے ہوتے ہیں جن کی کوئی وجہ ہوتی ہے‘ اور خواہ مخواہ کے پھڈے ہوتے ہیں جو نا سمجھی، ہٹ دھرمی یا بھول میں ہو جاتے ہیں۔ یہ جو ہمارا مسئلہ بنا ہوا ہے یہ خواہ مخواہ کا ہے۔ ناسمجھی تو نہ کہئے کیونکہ ہمارے بھولے اِتنے […]

بات قومی بے شرمی کی ہے

قوم کو سبق سکھایا جارہا ہے کہ آف شور کمپنیاں رکھنا قانون کی خلاف ورزی نہیں۔ بالکل درست ہے۔ غربت میں رہنا بھی قانون کی خلاف ورزی نہیں۔ بھوک اور افلاس سے تنگی قانون کے خلاف نہیں۔ خودکشی خلافِ قانون ہے لیکن خودکشی کا سوچنا کہ اِس زندگی سے موت بہتر ہے کسی قانون سے […]

روپیہ دیمک زدہ ہو چکا ہے

سب سے برا حال اُس روپے کا ہے جو بینکوں میں پڑا ہے۔ اُس کی قوت خرید کو دیمک چاٹ رہی ہے اور اِس مرض کا تاحال کوئی علاج نظر نہیں آرہا۔ بہت سے یار دوست سوچنے پہ مجبور ہوگئے ہیں کہ روپوں کو ڈالروں میں تبدیل کیا جائے۔ ڈالر کی قدرومنزلت کی اور بھی […]

وعظ و نصیحت کے دن ہمارے گئے

باتیں ہمارے ملک میں بہت ہوتی ہیں۔ عام آدمی کو تو چھوڑئیے حکومتیں بھی باتیں ہی کرتی رہتی ہیں۔ یہ کرنا چاہئے، یہ کرنا ہوگا، فلاں چیز کی ضرورت ہے… اِس قسم کی گفتگو تسلسل سے جاری رہتی ہے۔ باتیں کرنا تو عام آدمی کا کام ہے، حکومتوں کا کام ہے کچھ کرنا۔ نصیحت کیلئے […]

خزاں کی شامیں

یہ موسم جو دھیرے دھیرے ا ب شروع ہوچکا ہے لگ بھگ پانچ ساڑھے پانچ ماہ رہتا ہے۔ جس دھرتی کے ہم باسی ہیں اِس کا یہ خوبصورت ترین موسم ہے۔اب کی بار بھادوں کی بارشیں گرمی کا زور مکمل نہ توڑ سکیں۔ کل پرسوں کی جو بارش ہو ئی اُس سے نئے موسم کی […]

کلیجے کیوں جل بھن رہے ہیں؟

امریکہ یا یوں کہئے اس کی فوجی قوت سکتے میں ہے۔ بیشتر مغربی ممالک افغانستان کے حالات دیکھ کے ماتم کرنے کو تیار ہیں۔ہندوستان بھی جلا بھنا پڑا ہے۔ لیکن یہ کیفیت سمجھ سے بالاتر ہے۔امریکہ طالبان کو شکست نہیں دے سکا اور ایسی صورت میں ہمیشہ افغانستان میں رہنے کیلئے تیار نہ تھا۔عقل کی […]

طالبان نے دنیا کو حیران کردیا

امریکی افغانستان سے جا تو رہے تھے لیکن کسی کو یہ توقع نہ ہوگی کہ اس طرح رسوا ہوکر نکلیں گے۔کابل ایئرپورٹ کے نظارے تو ساری دنیا دیکھ چکی ہے۔جب چیزیں ہاتھ سے نکل جائیں تو ایسا ہی ہوتا ہے۔ ایئرپورٹ پہ طالبان موجود نہیں تھے۔گرتی حکومت کی گھبراہٹ ہی اتنی تھی کہ ہر طرف […]

اسلوبِ خود کفالت

دل نے کیا کچھ نہیں سہا۔ مدتوں قوم اور ملک کا درد پالا۔ انقلاب کے خواب دیکھتے تھے اور مطالعہ بھی خوب زوروں سے ہوتا تھا۔ وقت وقت کی بات ہوتی ہے، قوم اور ملک کا درد دل سے اُٹھتا گیا اور اب تو یوں لگتا ہے کہ اِس بخار سے مکمل چھٹکارا حاصل ہو […]

تب اور اب میں ایک فرق ضرور ہے

نام نہاد جہاد کے ادوار میں ہمارے ریاستی ادارے افغانستان کو اور نظروں سے دیکھتے تھے۔ پتا نہیں اُنہوں نے یہ دانش کہاں سے پائی تھی لیکن ہمارے ریاستی پاسبانوں نے افغانستان اور اُس کے مسائل کو گلے سے لگا لیا۔ نہ صرف یہ بلکہ ریاستی ادارے سمجھتے تھے کہ ہماری بقا افغانستان میں ہے۔ […]