گرم سڑکیں اور ٹھنڈے انصافی!!

تحریک انصاف کی سرگرم سیاست کا اہم ترین پہلو سڑکوں کو گرم رکھنا رہا ہے۔ دراصل ووٹ پاور اور سٹریٹ پاور دو مختلف چیزیں ہیں۔ 70ء کی دہائی تک جماعت اسلامی مقبول جماعت نہ ہونے کے باوجود بھرپور سٹریٹ پاور رکھتی تھی، آج بھی جمعیت علمائے اسلام اور تحریک لبیک پاکستان قومی انتخابات میں بڑی […]

ہمارا مارکس تو گیا!!!

مذہبی پس منظر اور دائیں بازو کے ماحول میں تربیت پانے کے بعد پہلے سوشلسٹ شیخ محمد رشید سے ملاقات ہوئی اور پھر مارکسسٹ ڈاکٹر منظور اعجاز سے تعلق بنا تو بائیں بازو کے بارے میں اپنے نظریات پر نظرثانی کرناپڑی۔ پیپلز پارٹی کے سینئر وائس چیئرمین شیخ محمد رشید دو کمروں کے گھر میں […]

جانشین: بھابی یا باجی!

مُلکھ تضادستان کے رنگ نرالے ہیں وہ سیاسی جماعت جو دو بڑے سیاسی خاندانوں کی وراثت ختم کرنے کیلئے میدان میں آئی تھی نیرنگئی سیاست دیکھیے کہ خان صاحب کا جانشین کوئی ورکر نہیں بلکہ انکی اہلیہ ہوں گی یا انکی باجی، مجھے یہ لگتا ہے کہ اب بھی اگرچہ ان دو بیبیوں کو ہنوز […]

آئینی کتاب: نہ نرم، نہ سخت!

یہ کتابوں کی دنیا کی کہانی ہے یہ کتب خانوں اور لائبریریوں میں پڑی تہہ در تہہ کتابوں کی دانش کی تلچھٹ ہے۔ یونانی فلاسفروں کی ’’دی ری پبلک‘‘ سے لیکر ول ڈیورانٹ کی ’’تاریخ کے سبق‘‘تک اہل دانش انہی قوموں کی خوشحالی کا ذکر کرتے رہے ہیں جو آزادی اور مساوات کے دو سنہری […]

دو پاکستان!

ویسے تو تضادستان کا دامن اتنا وسیع ہے کہ اس میں کئی رنگا رنگ پاکستان سما سکتے ہیں مگر گزشتہ روز دو متضاد پاکستانوں کی کہانی ایک ہی روز کے اخبارات میں پڑھی تو سوچا کہ ایک ہی مُلکھ میں ہم اس قدر متضاد رویوں کے حامل کیوں ہیں ،آخر ہم مقابل جہات میں رواں […]

8فروری: سوگ یا سالگرہ؟

زوال زدہ معاشروں میں سیاسی اور مذہبی تقسیم شدید اور گہری ہوتی ہے۔ ان معاشروں میں محبت اور نفرت بھی انتہاؤں کو چھوتی ہیں۔ اعتدال جاتا رہتا ہے عقل کا استعمال عنقا ہو جاتا ہے۔ محبت اور سیاست یکسر مختلف میدان ہیں لیکن ان معاشروں میں مخالف کو رقیب اور اپنے لیڈر کو محبوب سمجھا […]

ہاتھ ہمارے قلم ہوئے

میں شروع سے ہی بیک بنچر رہا ہوں کلاس روم میں بھی سب سے پچھلی نشست پر بیٹھتا تھا آج بھی وہی سیٹ نصیب میں ہے، ہوا کچھ یوں کہ زمانہ طالب علمی میں مجھے پتہ چل گیا کہ میں ایک ناکارہ نالائق اور نادان ہوں اسی زمانے میں ایک دوبار لیڈری کا شوق چرایا […]

فسانۂ آزاد کا خوجی

پنڈت رتن ناتھ سرشار (1846ء تا 1903ء) زوال پذیر مسلم لکھنوی تہذیب کے نہ صرف شاہد تھے بلکہ وہ اس کی خوبیوں خامیوں کے بہترین سرجن بھی تھے۔ وہ خود تو کشمیری ہندو پنڈت تھے مگر لکھنوی تہذیب، اردو، فارسی اور مسلم تاریخ و ثقافت پر اتھارٹی کے حامل تھے۔ ان کا شاہکار ناول ’’فسانۂ […]

کامران لاہور

قنوطیت بہت ہوگئی فکر مند ہو کے بھی دیکھ لیا، کڑھنے کا بھی کوئی فائدہ نہیں ہوا، تنقید بھی کرلی، تعریف کا سہارا بھی لے لیا، طعنے بھی دیئے، غصے میں بات کی، پیار سے ہاتھ جوڑے کوئی فرق نہیں پڑا، نہ یہ مانتے ہیں نہ وہ مانتا ہے۔ آج خیال آیا کہ ارد گرد […]

ٹرمپ دور اور پاکستان

ہیلری کلنٹن نے درست ہی کہا تھا کہ پاکستان اور امریکہ کے تعلقات ساس بہو والے ہیں کچھ لوگ ان تعلقات کو رولر کوسٹر سے بھی تشبیہ دیتے ہیں تیزی سے اوپر اور نیچے جانے والا جھولا کبھی آپ کو پاتال میں لے جاتا ہے اور کبھی آسمان میں اڑاتا ہے۔ صدر بش اور جنرل […]