13فروری :ریڈیو کا عالمی دن

یونیسکو دنیا بھر میں ریڈیو کے عالمی دن کو منانے کے لیے بھر پور اقدامات کررہا ہے اور یہ دن اس عزم کے ساتھ منایا جاتا ہے کہ ریڈیو کے ذریعے معلومات تک رسائی اور بین الاقوامی ہم آہنگی کے فروغ کے لیے بھی کام کیا جاسکے ریڈیو معلومات کا ذریعہ ہے لیکن تفریح کے لیے بھی ریڈیو کا کردار انتہائی اہم ہے دنیا بھر میں ریڈیو اب بھی معلومات کا بہترین ذریعہ ہے اور خبروں اور تفریحی پروگراموں کی وجہ سے ریڈیو آج بھی بے حد مقبول ہے۔

یونیسکو کے مطابق عالمی سطح پر انٹر نیٹ پر ریڈیو سننے والوں کی تعداد میں 35 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ صرف امریکا میں8کروڑ افراد ریڈیو سننے کے لیے انٹر نیٹ کا استعمال کرتے ہیں۔ پاکستان میں بھی پرائیویٹ اور سرکاری ایف ایم ریڈیو اسٹیشنز کے قیام اور ٹیکنالوجی کے استعمال نے ریڈیو کی بقاء میں اہم کردار ادا کیا ہے ۔ برٹش براڈکاسٹنگ کارپوریشن (بی بی سی) کی جانب سے 2008 میں پاکستان میں 15 سال اور اس سے زائد عمر کے افراد میں کئے گئے سروے کے اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں ریڈیو سننے والے 30 فیصد بالغ مرد اور 20 فیصد بالغ خواتین موبائل فون پر ریڈیو سنتے ہیں اور اسی طرح فیصدبالغ مرد اور 3 فیصد بالغ خواتین گاڑیوں میں سفر کے دوران ریڈیو سے محظوظ ہوتے ہیں۔

سفر ہو یا گھر، ریڈیو ہر کسی کا ہم سفر رہا۔ وقت تیزی سے تبدیل ہوا۔ الیکٹرونک میڈیا میں نت نئی ایجاد متعارف ہوئیں۔ ریڈیو بھی جو پہلے صرف اے ایم تک محدود تھا۔ اس نے ترقی کی ایک اور منزل طے کرکے ایف ایم کا درجہ پایا۔ پاکستان ہی کیا دنیا بھر میں ایف ایم کی نشریات نے سننے والوں کو اپنے سحر میں گرفتار کرلیا۔ایف ایم فریکیونسی کے علاوہ بے شمار انٹرنیٹ پر ایف ایم پروگرام نشر کیئے جاتے ہیں جہاں لاتعداد آر جے بلا معاوضہ اپنی خدمات پیش کرتے ہیں اور ریڈیو سامعین کو تفریح فراہم کرتے ہیں ۔

ریڈیو سننا ایک دلچسپ مشغلہ ہےیوں تو دنیا میں لوگوں نے اپنے آپ کو فارغ وقت میں مصروف رکھنے کے لیئے کئی مشاغل اپنا رکھے ہیں جس سے وہ لطف اندوز ہوتے ہیں ان ہی میں ایک اہم اور دلچسپ مشغلہ ریڈیولسننگ ہے پاکستان میں لاتعداد ایسا سامعین ہیں جو ریڈیو پاکستان کے ساتھ ساتھ دنیا کے بہت سے نشریاتی اداروں کی اردو اور انگلش نشریات سنتے ہیں جس سے نا صرف انہیں دنیا میں ہونے والے واقعات کے بارے میں بہت کچھ جاننے کا موقع ملتا ہے بلکہ علمی صلاحیتوں میں بھی بیش بہا اضافہ ہوتا ہے شائید ریڈیو سننے والے قارئین اس شوق کی قدرو قیمت سے واقف ہوں ریڈیو پاکستان کی تاریخ میں بھی بہت سے ایسے پروگرام نشر ہوتے رہے ہیں جو آج تک ہمارے زہنوں میں نقش ہیں جن میں ہر اتوار کو صبح نشر ہونے والا بچوں کا پروگرام پھلواری جسے منی باجی اور رفیق بھیا پیش کرتے تھے بچوں کا مقبول ترین پروگرام تھا جسے نہ صرف بچے بہت اہتمام سے سنتے تھے بلکہ ان پروگراموں کے بارے میں تبصرے کرتے نظر آتے تھے اسی طرح بڑے بزرگوں کا مقبول ترین پروگرام گھسیٹا خان تھا اور حامد میاں کے ہاں تھا جسے بزرگ حضرات شام میں ایک ساتھ بیٹھ کر سنا کرتے تھے آج بھی ریڈیو پاکستان سے بہت سے معلوماتی پروگرام نشر ہوتے ہیں جس میں اسپورٹس روانڈ اپ ، صوتی ڈرامے، موسیقی کے پروگرام کے ساتھ ساتھ طالب علموں کے لیئے نشر ہونے والا پروگرام تعلیمی خبرنامہ وغیرہ ہیں جس میں تعلیمی خبریں نشر کی جاتی ہیں کراچی شہر میں ہونے والی سماجھی اور ثقافتی خبروں پر مبنی ایک پروگرام شہر نامہ نشر کیا جاتا ہے ایک صدی سے ریڈیو پاکستان سے نشر ہونے والا پروگرام فوجی بھائیوں کے لیئے آج بھی اسی محبت سے پیش کیا جاتا ہے جیسا کہ زمانہ جنگ میں نشر ہوتا تھا جب اس پروگرام کو شروع کیا گیا تھا۔

اسی طرح غیر ملکی نشریات بھی پاکستان میں بہت شوق سے سنی جاتی ہیں جو نہ صرف عالمی خبریں نشر کرتی ہیں بلکہ بہت سے تفریحی اور معلوماتی پروگرام بھی نشر کرتے ہیں ان میں چند ایسے نام ہیں جن سے اکثر قارئین واقف بھی ہیں ان میں بی بی سی، وائس آف امریکہ، چائینا ریڈیو انٹرنیشنل،ریڈیو تہران، سعودی عالمی ریڈیو،ریڈیو صدائے ترکی ریڈیو جاپان ، ریڈیو قاہرہ ، ریڈیو کویت اور ریڈیو انڈونیشیاء چند ایسے نام ہیں جو پاکستان میں اردو نشریات نشر کرتے ہیں اور ان کے سننے والوں کی تعداد میں اب خاصہ اضافہ ہوچکا ہے پوری دنیا کی طرح پاکستان کے مختلف شہروں گاؤں دیہاتوں میں ریڈیو سننے والوں نے لسنرز کلب بنالیئے ہیں جو کہ کئی نشریاتی اداروں سے باقاعدہ رجسٹرڈ بھی ہیں اور ان لسنرز میں بہت سے ایسے بھی ہیں جو باقاعدگی سے ان نشریات کو مانیٹر کرتے ہیں اور متعلقہ نشریاتی اداروں کو رپورٹ بھی ارسال کرتے ہیں ۔

یہ نشریاتی ادارے اپنے سامعین کے درمیان کئی انعامی مقابلے بھی کرواتے ہیں جن کا تعلق مضمون نویسی اور معلومات عامہ سے ہوتا ہے جب سامعین ان مقابلوں میں شرکت کرتے ہیں تو انھیں جوابات کے لیئے مختلف کتابیں اور انٹرنیٹ کا سہارا لینا ہوتا ہے جن سے یقینی طور پر ان کی معلومات میں بیش بہا اضافہ ہوتا ہے ان مقابلوں میں کامیاب سامعین کونشریاتی ادارے اپنے ملک کی سیر کراتے ہیں جس کے تمام اخراجات اس نشریاتی ادارے کے ہی ذمہ ہوتے ہیں پاکستان کے بہت سے سامعین ان مقابلوں میں کامیاب ہوکر چین ، ترکی ، انڈونیشیاء اور کئی ممالک کی سیر کرچکے ہیں ۔ یہاں میں ایک دلچسپ بات آپ کے گوش گذار کرتا چلوں کہ کئی طالبعلم جو ایم اے انٹرنیشنل ریلیشن میں کرچکے ہیں یا کررہے ہیں وہ باقاعدگی سے ان غیر ملکی نشریات کو سنتے ہیں اور ان کا ماننا ہے کہ یہ ہمارے لیئے نہایت مددگار ثابت ہوتی ہیں ۔

ریڈیو کی افادیت اور اہمیت کو اجاگر کرنے کے لیئے حکومتی سطح پر پروگراموں کے انعقاد کی اشد ضرورت ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگوں کو ریڈیو سے روشناس کرایا جاسکے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے