مئی کے مہینے میں سوشل میڈیا پر مختلف رحجانات دیکھے گئے . ٹویٹر ، فیس بک اور یو ٹیوب پر دائیں بازو کی تنظیموں نے مختلف واقعات پر مختلف ٹرینڈ بنائے .
[pullquote]اسرائیل فلسطین ایشو [/pullquote]
مئی میں فلسطین اسرائیل ایشو پر بہت زیادہ بات کی گئی اور کئی دن ٹاپ ٹرینڈ رہے . ان موضوعات پر وی لاگز ، بلاگز ، ٹویٹس اور فیس بک پر سٹیٹس اپ ڈیٹ کیے گیے . سوشل میڈیا صارفین نے اس بات کو بھی اجاگر کیا کہ فیس بک اور ٹویٹر نے فلسطین ایشو پر پوسٹ کرنے کی وجہ سے ان کے اکاؤنٹ بلاک کر دیے یا ایک ماہ کی پابندی لگا دی . مولانا فضل الرحمان ، مولانا معاویہ اعظم طارق، علامہ اورنگ زیب فاروقی ، علامہ ساجد نقوی ،علامہ محمد امین شہیدی ، سراج الحق ، علامہ طاہر محمود اشرفی ، مولانا زاہد محمود قاسمی ، اور مفتی منیب الرحمان سمیت کئی مذہبی شخصیات نے لبیک یا فلسطین ریلیوں کا انعقاد کیا اور ان کے لیے سوشل میڈیا پر ٹرینڈ بنائے . فلسطین کی حمایت میں ویڈیو بیان جاری کئے اور ٹویٹس کیں جنہیں ہزاروں کی تعداد میں لائیکس اور ری ٹویٹ کیا گیا .
اسرائیل فلسطین ایشو پر یہ ہیش ٹیگز استعمال کیے گیے .
#FreePalestine
#AqsaCallsArmies
#SaveGazaFromZionists
#SaveSheikhJarrah
#IsraelStopPlayingVictim
#PalestinianLivesMatter
#IsraelTerroristState
#IsraelApartheidState
#DeepPockets
[pullquote]تحریک لبیک [/pullquote]
تحریک لبیک کی جانب سے سعد رضوی کی رہائی کے لیے ٹویٹس کی گئیں تاہم یہ ٹوٹیس حیرت انگیز طور پر ٹرینڈ نہ بن سکیں کیونکہ ٹی ایل پی سے جڑے کئی اکاؤنٹس بند کر دیے گئے . دوسری جانب سے فیس بک اور ٹویٹر نے پاکستان کے دفاعی محکمے سے جڑے کئی اکاؤنٹس کو فیک کہہ کر بند کر دیا . منڈی بہاؤالدین میں میں تحریک لبیک کے ایک کارکن کی جانب سے واٹس ایپ پر حکومت کے خلاف سٹیٹس اپ لوڈ کرنے پر مقدمہ بھی کیا گیا . جس پر تحریک لبیک کے کارکنان کی جانب سے مذمتی ٹویٹس کی گئیں .
#AakhriUmeedTehreekELabbaik
#Release_SaadHussain
[pullquote]کراچی سے اسلام آباد آنے والی ائیر بلیو کی پرواز میں جوڑے کی فضا میں کسنگ [/pullquote]
ائیر بلیو پرواز میں ایک جوڑے کے بوسے کی خبر ایک وی لاگ سامنے آنے پر سوشل میڈیا صارفین نے بڑی تعداد میں اپنے رد عمل کا اظہار کیا . اوریا مقبول جان ، انصار عباسی سمیت جماعت اسلامی اور دیگر مذہبی جماعتوں کے کارکنوں نے اس پر سخت ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے اسے فحاشی اور عریانی قرار دیا جبکہ دوسری جانب بڑی تعداد میں لوگوں نے اس عمل کو پیار کا اظہار قرار دیا . جوڑے نے جہاز کی سیٹ پر کسنگ شروع کر دی تھی جس پچھلی نشست پر بیٹھے مسافر نے اعتراض کیا تو ائیر ہوسٹس نے جوڑے کو کمبل لا کر دے دیا . یہ واقعہ ہاٹ کیک کی طرح سوشل میڈیا کی زینت بنا اور سوشل میڈیا پر کئی دن ایک لیکر بنا رہا . فریقین ایک دوسرے پر سخت سست جملے کستے رہے . کئی لوگوں نے یہ بھی لکھا کہ انہیں اب ائیر بلیو میں ہی فضائی سفر کرنا ہے .
[pullquote]اقرار الحسن کا تھپڑ [/pullquote]
معروف اینکر اقرار الحسن کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہورہی ہے جس میں ان کو سرعام لوگوں کے ہجوم میں ایک شخص کو تھپڑ مارتے دیکھا جاسکتا ہے، اس ویڈیو کے وائرل ہونے پر لوگوں کی جانب سے ملےجلے ردعمل کا اظہار کیاجارہا تھا، اقرار الحسن نے ناقدین کو جواب دیتے ہوئے کہا بتایا کہ میں نے اس شخص کو کیوں مارا؟ وجہ بتاتے ہوئے ان کا کہناتھا کہ اس شخص نے ایک 12 سالہ لڑکی کو باندھ کر اس کی برہنہ ویڈیو بنائی،ویڈیو میں بچی کہہ رہی ہے کہ میرے ہاتھوں کھولو،اقرار الحسن کا کہنامزید کہناتھا کہ میں اپنا جرم قبول کرتا ہوں کے میں نے اس شخص کو مارا اور قانونی کارروائی کے لئے بھی تیار ہوں۔ اقرار الحسن کی اس ویڈیو پر ہزاروں لوگوں نے اپنے تبصرے کیے . جہاں لوگوں نے اقرار الحسن کے اس کارروائی کو خلاف قانون قرار دیا ، وہیں لوگوں کی ایک بڑی تعداد نے اس اقرار الحسن کے فعل کی تائید بھی کی .
[pullquote]اسد طور پر حملہ [/pullquote]
اسلام آباد میں مقیم صحافی اور وی لاگر اسد طور پر نامعلوم افراد نے گھر میں گھس کر حملہ کیا جس کی وجہ سے وہ شدید زخمی ہوئے . حملہ آوروں کی ویڈیو بھی سامنے آئی تاہم حملے کے بعد حکومتی حمایتی لکھاریوں اور صحافیوں کی جانب سے ان پر حملے کا مذاق اڑایا گیا اور طرح طرح کے لطیفے ان کے ساتھ منسوب کیے گئے . حملے کو سستی شہرت اور بیرون ملک شہریت کے حصول کے لیے ڈرامہ قرار دیا گیا . اسد طور کا پمز اسپتال میں علاج ہوا . ڈاکٹروں نے زخموں کے بارے میں رپورٹ جاری کی . پاکستان کی سیاسی جماعتوں نے اسد طور کے ساتھ مکمل اظہار یکجہتی کیا اور ان کی رہائش گاہ جا کر ان کی عیادت کی . اسد طور پر حملے کے بارے میں کئی روز تک مخالفت اور حمایت میں ٹویٹس کی گئیں جن میں پی ڈی ایم کے رہ نماؤں اور صحافیوں نے ٹویٹس کیں .
[pullquote]حامد میر اور عاصمہ شیرازی کے خلاف مہم [/pullquote]
اسد طور پر حملے کے خلاف پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس نے ملک بھر احتجاجی مظاہروں کی کال دی .اسلام آباد پریس کلب کے باہر احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے معروف اینکر اور صحافی حامد میر ، عاصمہ شیرازی اور منیزے جہانگیر نے واقعے کی مذمت کی . حامد میر نے اپنی گفتگو میں مذمت کے ساتھ کچھ اداروں اور افراد کو ایکسپوز کرنے کے اشارے بھی کیے . حامد میر اور عاصمہ شیرازی کی گفتگو کے کلپ وائرل ہوگئے جس کے بعد ان کے خلاف سوشل میڈیا پر غدار اور باغی کے ہیش ٹیگز کے ساتھ ایک مہم شروع ہو گئی . حامد میر اور عاصمہ شیرازی کے خلاف ملک کے مختلف حصوں میں مقدمات بھی درج کیے گئے . خود کو اسٹیبشلمنٹ سے جوڑنے والے صحافیوں نے حامد اور عاصمہ شیرازی کے خلاف وی لاگز ، ٹویٹس کرنے شروع کر دیے . جنگ گروپ نے حامد میر کا شو کیپیٹل ٹاک اور جنگ میں ان کا کالم قلم کمان بند کر دیا . دوسری جانب فوجی وردی پہن کر شہاب نامی ایک نوجوان نے حامد میر اور عاصمہ شیرازی کو بھارتی ایجنٹ کہنا شروع کر دیا . سوشل میڈیا تاحال یہ معرکہ جاری ہے . پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس، ڈیجیٹل میڈیا الائینس پاکستان . پاکستان بار کونسل اور انسانی حقوق کمیشن نے مذمت کی .
[pullquote]پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کے پرویز شوکت دھڑے کا آئی ایس آئی کی حمایت میں مظاہرہ [/pullquote]
پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کے چھوٹے گروپ جس کی سربراہی پرویز شوکت کرتے ہیں ، انہوں نے پریس کلب کے باہر احتجاجی مظاہرے کی کال دی . معروف صحافی مطیع اللہ جان اور دیگر صحافیوں کی جان سے اس دھڑے کے دھرنے کی کوریج کی گئی .اس مظاہرے صحافی چند ہی تھے . اکثر مدارس کے طلبہ ، ہوٹلز ، مختلف دکانوں اور جنرل اسٹورز پر کام کرنے والے ملازمین کی تھی . ان کے ویڈیو کلپس سوشل میڈیا ہزاروں کی تعداد میں وائرل ہوئے .
[pullquote]کورونا وائرس [/pullquote]
کورونا وائرس کے حوالے سوشل میڈیا نوبل انعام یافتہ سائینسدان کا بیان بہت شئیر کیا گیا جس میں کہا گیا تھا کہ کورونا ویکسن لگوانے والے دو سال بعد انتقال کر جائیں گے . یہ بیان لاکھوں کی تعداد میں یوٹیوب ، فیس بک اور ٹویٹر پر شئیر کیا گیا تاہم بعد میں ڈاکٹرز نے اس بیان کی اصل حقیقت بتا دی . حقیقت کے باوجود لوگ اس بیان کی وجہ سے ویکسین لگواتے ہوئے خوف محسوس کر رہے ہیں . سوشل میڈیا پر یہ بیان شئیر ہونے کی وجہ سے ویکسین مہم پر بہت برے اثرات مرتب ہوئے .
[pullquote]مردہ لڑکیوں کے ساتھ قبر میں ریپ[/pullquote]
سوشل میڈیا پر کراچی اور قصور میں قبروں سے مردوہ لڑکیوں کو نکال کر ان کے ساتھ گینگ ریپ کی خبریں سامنے آئیں . کچھ لوگوں نے ان خبروں کو پاکستان اور مسلمانوں کے خلاف سازش قرار دیا جبکہ تصدیق ہونے پر نئی بحث چھڑ گئی کہ ان واقعات کے نفسیاتی پہلو کیا ہیں . تاحال ان موضوعات پر گفتگو جاری ہے .
[pullquote]ملالہ نے کیا کہہ دیا ؟[/pullquote]
نوبیل انعام یافتہ پاکستانی خاتون ملالہ یوسف زئی کے فیشن میگزین ‘برٹش ووگ’ کو انٹرویو کے بعد سوشل میڈیا پر ایک نئی بحث کا آغاز ہو گیا ہے۔ملالہ نے اس انٹرویو میں کہا تھا کہ شادی کرنا کیوں ضروری ہے؟ صرف پارٹنر شپ کیوں نہیں کی جا سکتی۔ ان کے اس بیان کے بعد سوشل میٍڈیا کا محاذ گرم ہے . مولانا فضل الرحمان نے ملالہ سے متعلق سوال پر قہقہ لگاتے ہوئے کہا جو لوگ قرآن و سنت پر یقین نہیں رکھتے ، ان کی مرضی ہے جو چاہیں باتیں کرتے رہیں . ٹی ایل پی رکن اسمبلی ثروت فاطمہ نے اس بیان کے بعد ملالہ کو یہودی ایجنٹ قرار دیکر شہریت کے خاتمے کا مطالبہ کیا ہے .جمعیت علماءاسلام فاٹا کی خاتون رکن صوبائی اسمبلی نعیمہ کشور خان کا ملالہ کے بیان پر ردعمل پر توجہ دلاو نوٹس پیش کرنے کے دوران اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملالہ نے اسلامی تعلیمات اور سنت رسول کے خلاف بات کی ہیں اسکی وضاحت کریں اور اس پر معافی مانگے۔ معروف سماجی کارکن جلیلہ حیدر نے کہا کہ جن کو ملالہ کے بیان پر آگ لگی ہے اور اسکو اسلامی اور غیر اسلامی سے تشبیہہ دے رہے ہیں ، ان کی اطلاع کے لئے عرض ہے کہ انکی رائے کا احترام کریں۔ آج بھی بلوچستان و قبائلی علاقہ جات میں نکاح کو دعا پڑھا جاتا ہے اور ہمارے بزرگوں کی زبان ہوتی ہے جو نکاح کا گواہ ہوتا ہے کاغذ نہیں۔
#MalalaOnMarriage
#MalalaDoesnotBelongToPakistan