مذہبی جتھوں کی آئیڈیالوجی

کوئی مذہبی عقیدہ جب منظم جتھوں کی آئیڈیالوجی کی شکل اختیار کرتا ہے تو ہر جتھے کی سب سے پہلی کوشش یہ ہوتی ہے کہ اس عقیدے کی تشریح اور اس کے تحفظ کی حکمت عملی پر اجارہ داری claim کی جائے، یعنی یہ منوایا جائے کہ اس عنوان پر مذہب کی نمائندگی کا واحد اور لاشریک اختیار صرف اس کے پاس ہے۔

اس کے لیے ضروری ہوتا ہے کہ اگر کوئی بھی فرد یا افراد اس جتھے کی اختیار کردہ حکمت عملی سے اختلاف کریں تو اسے نفس عقیدہ سے اختلاف یا اس کے بارے میں ضعف ایمان کا شکار باور کرایا جائے اور اس کی انتہائی خبیث شکل یہ ہوتی ہے کہ ان کی کسی بات یا تعبیر کو بلاسفیمی کا رنگ دے کر ان کے خلاف فتوے کا پتھیار آزمانے کی کوشش کی جائے یا کم سے کم گالم گلوچ کا جواز بنا کر دل کی بھڑاس نکالی جائے۔

توہین رسالت، ختم نبوت، مقام صحابہ اور کوئی بھی دوسرا مسئلہ دیکھ لیں، یہ انداز آپ کو سب جتھوں میں بلا استثناء ملے گا۔ اپنی گروہی اجارہ داری کے جذبے کو ان کا نفس ان کے سامنے غیرت کے نام سے مزین کرتا ہے اور یوں تلبیس ابلیس سے وہ خود کو موفق من اللہ سمجھنے لگتے ہیں۔

اللھم انا نعوذ بک من شرور انفسنا ومن سیآت اعمالنا۔ آمین

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے