[pullquote]یورپی یونین کے رہنماؤں کا روس پر مزید پابندیاں عائد کرنے پر غور[/pullquote]
یورپی کونسل کے صدر شارل مشیل کا کہنا ہے کہ یورپی یونین کو روس کی گیس اور تیل کی برآمدات پر پابندی عائد کرنا ہوگی تاکہ روس پر یوکرین میں جنگ ختم کرنےکا دباؤ بڑھ سکے۔ فی الحال یورپی یونین کے لیڈرز روسی کوئلے پر پابندیاں عائد کرنے پر غور کر رہے ہیں نا کہ گیس اور تیل پر۔آسٹریا اور ہنگری کی جانب سے روسی تیل اور گیس پر پابندیاں عائد کرنے کی مخالفت کی گئی ہے۔انٹرنیشنل انرجی ایجنسی کے مطابق گزشتہ سال یورپی یونین کی گیس کی چالیس فیصد مانگ روسی قدرتی گیس سے پوری کی گئی تھی۔ای یو چین کے بعد روسی تیل کی سب سے بڑی مارکیٹ ہے۔
[pullquote]امریکہ نے پوٹن کی دو بیٹیوں پربھی پابندیاں عائد کر دی[/pullquote]
امریکہ نے روس کے خلاف تازہ ترین کارروائی کے تحت صدر ولادیمیر پوٹن کی دو بیٹیوں پر پابندیاں عائد کردی ہیں۔ واشنگٹن کا خیال ہے کہ کیٹرینا اور ماریا روسی صدر کی دولت کو چھپانے میں اپنے والد کی معاونت کرتی ہیں۔ ان دونوں کے بارے میں عوامی طورپر بہت کم معلومات دستیاب ہیں۔ خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق کیٹرینا ایک ٹیکنالوجی کمپنی کی ایگزیکٹو ہیں۔ صدر پوٹن کی دوسری بیٹی ماریا ریاستی مالی اعانت سے چلنے والے جینیاتی تحقیقی پروگرام کی قیادت کرتی ہیں۔ ایک سینیئر امریکی عہدیدار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا ہے کہ امریکہ کو یقین ہے کہ پوٹن کے اثاثے ان کے خاندان کے افراد کے نام پر چھپا کر رکھے گئے ہیں۔ بدھ کے روز امریکہ نے جن افراد پر پابندیوں کا اعلان کیا ان میں روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف کی بیٹی اور اہلیہ بھی شامل ہیں۔
[pullquote]امریکہ کی یوکرین کو اسلحے کی سپلائی امن مذاکرات کو نقصان پہنچائے گی، کریملن[/pullquote]
کریملن کا کہنا ہے کہ واشنگٹن کی جانب سے یوکرین کو اسلحے کی فراہمی اور عسکری امداد روس اور یوکرین کے درمیان مذاکراتی عمل کو نقصان پہنچا سکتی ہیں۔ ایک کانفرنس کال پر صحافیوں کی طرف سے یوکرین کو امریکی اسلحے کی فراہمی کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں کریملن کے ترجمان دیمتری پیشکوف نے کہا کہ یوکرین میں اسلحے کی بھرمار کرکے کییف اور ماسکو کے مابین مذاکرات کے عمل کی کامیابی کو مدد نہیں ملے گی۔ پیشکوف نے کہا کہ روس امریکہ کی تازہ پابندیوں کا جواب دے گا۔ اس سال انڈونیشیا میں جی ٹوئٹی سمٹ میں صدر پوٹن کی شرکت کے حوالے سے کریملن کے ترجمان نے کہا کہ یہ فیصلہ اس بنا پر کیا جائے گا کہ آنے والے دنوں میں حالات کیا رخ اختیار کرتے ہیں۔
[pullquote]اسرائیلی وزیر اعظم پارلیمانی اکثریت کھو بیٹھے، نئے انتخابات کا امکان[/pullquote]
اسرائیلی وزیر اعظم نیفتالی بینیٹ کی یمینا پارٹی کی ایک اہم رکن کے مخلوط حکومت کے اتحاد سے علیحدہ ہونے کے اعلان کے بعد ان کی حکومت پارلیمانی اکثریت سے محروم ہوگئی ہے۔ اس طرح ایک سال قبل بننے والی ان کی حکومت کو دوبارہ الیکشن کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ خاتون رکن پارلیمان ادت سلمان نے مذہبی اختلافات کے باعث حکومت سے علیحدگی کا فیصلہ کیا ہے۔ اس نئی پیش رفت سے گرچہ مخلوط حکومت فی الحال اقتدار سے محروم نہیں ہوئی ہے لیکن 120 رکنی پارلیمان معلق رہے گی۔ ابھی یہ امر واضح نہیں کہ آیا اپوزیشن کے پاس اتنی حمایت موجود ہے کہ وہ نیفتالی بینیٹ کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک پیش کر سکے۔ اگرالیکشن ہوئے تو یہ اسرائیل میں تین برس کے اندر پانچویں انتخابات ہوں گے۔
[pullquote]نیٹو کے سربراہ کا یوکرین میں طویل جنگ کا انتباہ[/pullquote]
نیٹو کے سکریٹری جنرل ژینس اسٹولٹن برگ نے خبردار کیا ہے کہ یوکرین میں روسی جنگ طویل عرصے تک جاری رہ سکتی ہے۔ مغربی دفاعی اتحاد کے سربراہ نے کہا ہے کہ ایسے کوئی اشارے نہیں ملتے جو ظاہر کریں کہ روسی صدر ولادیمیر پوٹن یوکرین کا کنٹرول سنبھالنے کے عزم سے پیچھے ہٹیں گے۔ اسٹولٹن برگ نے کہا کہ نیٹو کی انٹیلجنس یہ بتاتی ہے کہ روسی افواج شمالی یوکرین سے نکالی جائیں گی اور روس مشرقی یوکرین میں ایک وسیع آپریشن لانچ کرے گا۔ اسٹولٹن برگ کے مطابق اس آپریشن کا مقصد پورے ڈونباس پر قبضہ کر کے روس اور جزیرہ نما کریمیا کے درمیان زمینی پُل تعیمر کرنا ہے۔
[pullquote]یمن کے صدر منصور ہادی اپنے عہدے سے دستبردار[/pullquote]
یمن کے صدر منصور ہادی نے ایک نئی صدارتی کونسل کو اپنی تمام ذمہ داریاں منتقل کر دی ہیں۔ یہ کونسل یمن میں ملک گیر جنگ بندی اورحتمی اور جامع سیاسی حل کے لیے حوثی باغیوں سے مذاکرات کرے گی۔ کونسل غیر معینہ مدت کے لیے صدر کے سیاسی، عسکری اور سکیورٹی ذمہ داریوں لے لی گی۔ منصور ہادی نے نائب صدر علی محسن الاحمر کو بھی ان کی ذمہ داریوں سے فارغ کر دیا۔ یمن میں سعودی حمایت یافتہ حکومت 2014ء سے ایران نواز حوثی باغیوں کے ساتھ خونریز تنازعہ میں ہے۔ تاہم حال میں فریقین میں جنگ بندی کا ایک معاہدہ ہوا اور اس کے تحت اس دیرینہ تنازعے کے سیاسی حل کی کوششیں شروع کی جا رہی ہیں۔
[pullquote]نیٹو یوکرین کو تمام ضروری اسلحہ فراہم کرے، یوکرینی وزیر خارجہ[/pullquote]
یوکرین کے وزیر خارجہ دیمتری کولیبا نے مغربی دفاعی اتحاد نیٹو سے مطالبہ کیا ہے کہ کییف کو وہ تمام اسلحہ اور جنگی سازو سامان فراہم کیے جائیں جو اسے روس کا مقابلہ کرنے کے لیے چاہیں۔ کولیبا نے برسلز میں نیٹو کے ہیڈ کوارٹرز میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ان کا ایجنڈا بہت واضح ہے۔ انہیں اس جنگ کے لیے اسلحہ چاہیے۔ نیٹو ممالک کے وزرائے خارجہ کے ساتھ ملاقات میں کولیبا نے کہا کہ وہ تمام اتحادیوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ بغیر کسی ہچکچاہٹ کے یوکرین کو وہ سب فراہم کریں جس کی اس وقت اسے ضرورت ہے۔ نیٹو ممالک کے وزرائے خارجہ کے اجلاس میں شامل جرمنی کی وزیر خارجہ انالینا بیئر بوک نے کہا کہ نیٹو اتحاد مختلف فوجی ہتھیاروں کے ساتھ کییف کی مزید امداد کی کوشش کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے غور کیا جارہا ہے کہ مستقبل میں یوکرین کی زیادہ جامع مدد کی جاسکے کیوں کہ یہ ملک اپنے دفاع کا حق رکھتا ہے۔
[pullquote]کییف کے نواحی علاقے کے سینکڑوں رہائشی لاپتہ[/pullquote]
یوکرین کے قصبے ہوسٹومل کی مقامی فوجی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ روسی قبضے کے 35 روز بعد قریب چار سو رہائشی گمشدہ ہیں۔ ہوسٹومل دارالحکومت کییف کے شمال مغرب میں ایک ہوائی اڈے کے قریب واقع ہے۔ اب تک یہاں کے سولہ ہزار شہری اپنا علاقہ چھوڑ چکے ہیں۔ انتظامیہ شہر کے مختلف تہہ خانوں میں گمشدہ رہائشیوں کو تلاش کر رہی ہے۔ ہوسٹومل کے کئی رہائشی قریبی شہر بوچہ سے ملے۔ بوچہ میں شہریوں کی بڑے پیمانے پر ہلاکتوں کے بعد عالمی سطح پر روس کی مذمت کی گئی ہے۔روس کا کہنا ہے کہ وہ ان ہلاکتوں میں ملوث نہیں ہے۔ برطانیہ کی عسکری انٹیلجنس کے مطابق روس کے زیر قبضہ شہر ماریوپول میں انسانی بحران مزید ابتر ہو گیا ہے۔ماریوپول میں روسی فضائی حملے اور لڑائی جاری ہے۔
[pullquote]کئی دن کے انتظار کے بعد تارکین وطن کی کشتی کو لنگر انداز ہونے کی اجازت[/pullquote]
جرمن ریسکیو آرگنائزیشن ’سی آئی‘ کا کہنا ہے کہ اس کی ایک کشتی کو ایک ہفتے سمندر میں رہنے کے بعد اٹلی کے شہر سسلی میں لنگر انداز ہونے کی اجازت دے دی گئی ہے۔ کشتی میں 106 تارکین وطن سوار ہیں۔ ریسکیو شپ ’سی آئی فور‘ نے ایک کنٹینر کشتی سے چند تارکین وطن کو اٹھایا جو اس میں سوار ہو کر بحیرہ روم پار کرنے کی کوشش میں تھے۔ دوسرے ریسکیو آپریشن میں بائیس بچوں سمیت مزید پچھتر تارکین وطن کو ایک ربڑ کی کشتی سے سی آئی فور میں منتقل کیا گیا۔ سی آئی بحیرہ روم میں کام کرنے والی متعدد نجی ریسکیو تنظیموں میں سے ایک ہے۔ اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ اس سال وسطی بحیرہ روم کے خطرناک راستوں سے 417 افراد لاپتہ ہوچکے ہیں۔
[pullquote]بشکریہ ڈی ڈبلیو اُردو[/pullquote]