ٹنڈو الہ یار: جمعیت علمائے اسلام ف کے سبراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ گفتگو اور مذاکرات کے نتیجے میں آئینی ترامیم پر کافی حد تک ہم آہنگی پیدا ہو چکی ہے۔
ٹنڈوالہ یار میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ پارلیمنٹ کا کام ہی آئین اور قانون میں ترمیم کرنا ہے لیکن آئینی ترمیم آتی ہے تو اس پر اختلاف بھی ہوتا ہے۔ ملکی حالات اور ضرورت کے تحت قانون سازی ہونی چاہیے، ہم نے ملک اور عوام کے مفاد میں سب کچھ کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے حکومت کے مسودے پر اعتراض کیا تھا کیونکہ حکومت کے مسودے سے عدلیہ اور عوام کے حقوق تباہ ہو جاتے، جو چیزیں ہم نے مسترد کیں وہ واپس لے لی گئیں اور امید ہے ہمارے مطالبات قبول کر لیے جائیں گے۔
چینی وزیراعظم وفد کے ہمراہ پاکستان پہنچ گئے
فضل الرحمان نے کہا کہ 18ویں آئینی ترمیم میں بھی ہمیں 9 ماہ لگ گئے تھے، جب 18ویں ترمیم میں اتنا وقت لگ گیا تھا تو 26ویں ترمیم میں ہمیں اتنے دن تو ملنے چاہییں کہ اچھی طرح سے نکات دیکھ لیے جائیں۔
جمعیت علمائے اسلام ف کے سبراہ کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی سے درخواست کی تھی ہر قسم کے احتجاج کو شنگھائی تعاون تنظیم تک مؤخر کر دیا جائے اور پہلے بھی احتجاج ہوئے لیکن نتیجہ کوئی نہیں نکلا، امید ہے ہماری درخواست کو اہمیت دیں گے۔
مولانا فضل الرحمان کی پی ٹی آئی سے 15 اکتوبر کا احتجاج مؤخر کرنے کی اپیل
واضح رہے کہ پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کے درمیان آئینی ترامیم کے معاملے پر بھی اتفاق کر لیا گیا ہے۔ دونوں جماعتوں کے درمیان آئینی ترمیم کے معاملے پر اتفاق رائے ہوا اور شفافیت کے ساتھ آگے بڑھنے پر اتفاق ہوا۔
پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا بھی کہنا ہے کہ آئینی عدالت کے قیام پر سیاسی جماعتوں کے ساتھ سول سوسائٹی میں بھی اتفاق رائے ہے۔