شاعر، ادیب، ڈرامہ نگار، فلم ساز اور دانش ور جناب سرمد صہبائی کے اعزاز میں ’’سرمد صہبائی کے ساتھ مکالمہ‘‘

اسلام آباد؛ 3 دسمبر 2025ء؛ اکادمی ادبیاتِ پاکستان کے معروف سلسلے ’’اہلِ قلم سے ملیے‘‘ کے تحت ممتاز شاعر، ادیب، ڈراما نگار، فلم ساز اور دانش ور جناب سرمد صہبائی کے اعزاز میں ’’سرمد صہبائی کے ساتھ مکالمہ‘‘ کے عنوان سے ایک پُروقار تقریب شیخ ایاز کانفرنس ہال میں منعقد ہوئی۔ تقریب میں راولپنڈی، اسلام آباد اور دیگر شہروں سے آئے ہوئے اہلِ قلم نے بھرپور شرکت کی، جب کہ میڈیا نے بھی اسے نمایاں کوریج دی۔

صدر نشینِ اکادمی، پروفیسر ڈاکٹر نجیبہ عارف نے افتتاحی کلمات ادا کیے۔ جناب شاہد مسعود اور اختر عثمان نے گفتگو کا آغاز کرتے ہوئے سرمد صہبائی کی شخصیت اور فن پر اظہارِ خیال کیا اور ان سے مختلف سوالات کیے۔ تقریب کی نظامت کے فرائض جناب منیر فیاض نے انجام دیے، جنہوں نے مہمانِ خصوصی کا جامع تعارف بھی پیش کیا۔

ڈاکٹر نجیبہ عارف نے افتتاحی کلمات میں کہا کہ سرمد صہبائی ایک ہمہ جہت اور ہر دل عزیز شخصیت ہیں۔ انہوں نے راولپنڈی اور اسلام آباد سے تشریف لانے والی نمایاں شخصیات کو خوش آمدید کہا اور مہمانِ گرامی سے غیر رسمی مکالمے کی دعوت دی۔ اس موقع پر انہوں نے سرمد صہبائی کی مترنم غزل "بناتی ہے نظر تصویرِ آب آہستہ آہستہ” کے چند اشعار بھی پیش کیے۔

جناب شاہد مسعود نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی وی میں چار دہائیوں پر مشتمل رفاقت کے دوران انہوں نے سرمد صہبائی سے بہت کچھ سیکھا اور یہ عمل اب تک جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ بطور پروڈیوسر ان کے درمیان مقابلہ بھی تھا اور دوستی بھی، جسے وہ اپنی خوش قسمتی سمجھتے ہیں۔

جناب اختر عثمان نے سرمد صہبائی کی شخصیت اور فن کے حوالے سے ان کی شاعری کے خصائص بیان کیے۔ انہوں نے کہا کہ سرمد صہبائی برصغیر کی تہذیبی سطح پر ایک بڑی شخصیت ہیں جنہوں نے کبھی کسی کی عزتِ نفس کو مجروح نہیں ہونے دیا۔

سرمد صہبائی نے اپنی فنی زندگی کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے جو کچھ بھی تخلیق کیا وہ کسی منصوبہ بندی سے زیادہ اپنی تخلیقی قوت اور اعتماد کے باعث ہے۔ وہ کبھی کسی ایک صلاحیت تک محدود نہیں رہے بلکہ مختلف النوع کاموں میں مصروف رہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر آج بھی کچھ نیا سیکھنے کو ملے تو وہ اسے سیکھنے کے لیے آمادہ ہیں۔ شاعری کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ ہماری شاعری یکسانیت کا شکار رہی، جب کہ وہ شاعری میں انفرادیت اور تنوع کے قائل ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے تخلیقی عمل میں ہیئت کی اہمیت بیان کرتے ہوئے کہا کہ اگر لکھاری ہیئت کو اپنے حواس کا حصہ بنا لے تو وہ بہترین تخلیق پیش کر سکتا ہے۔ اسی اصول پر عمل کرتے ہوئے انہیں کبھی صنف یا ہیئت کے تعین میں مشکل نہیں ہوئی۔

انہوں نے اپنے استاد ڈاکٹر نذیر احمد کی مشفقانہ اور درویشانہ شخصیت کا بھی ذکر کیا۔ پی ٹی وی کے تجربات بارے پوچھے گئے سوال پر انہوں نے بتایا کہ اس دور سے ان کی کئی خوشگوار یادیں وابستہ ہیں اور اس ادارے نے علاقائی ثقافت کے فروغ میں اہم کردار ادا کیا۔

انہوں نے پاکستانی زبانوں کی اہمیت کے حوالے سے اکادمی ادبیاتِ پاکستان کے کردار کو سراہا اور ڈاکٹر نجیبہ عارف کے حالیہ دورۂ کوئٹہ و کراچی کا ذکر کیا، جس میں انہوں نے مقامی زبانوں اور ثقافت کے فروغ کے لیے ادیبوں سے ملاقاتیں کیں۔

تقریب کے شرکا میں محترمہ کشور ناہید، جناب محمد حمید شاہد، ڈاکٹر نجیبہ عارف، جناب شاہد مسعود, محترمہ فرخندہ شمیم، جناب حسن عباس رضا, ڈاکٹر صلاح الدین درویش, جناب مظہر شہزاد خان, ڈاکٹر سعدیہ کمال, جناب عمران جہانگیر, محترمہ رحمت, جناب محبوب ظفر و دیگر شامل تھے۔ سب نے سرمد صہبائی کی شخصیت، فن، تخلیقی جہات، نسلِ نو کے لیے پیغامات، ملازمت اور فلم سازی و ہدایت کاری سے متعلق سوالات کیے جن کے انہوں نے مدلل جوابات دیے۔ آخر میں شرکا کی فرمائش پر انہوں نے اپنا منتخب کلام بھی سنایا اور بھرپور داد حاصل کی۔

تقریب کے اختتام پر صدر نشینِ اکادمی پروفیسر ڈاکٹر نجیبہ عارف نے سرمد صہبائی کو پھولوں کا تحفہ پیش کیا، جب کہ محترم اکمل شہزاد گھمن نے ان کا خوب صورت پورٹریٹ بطورِ تحفہ پیش کیا۔

یہ یادگار تقریب اپنے نقطۂ عروج پر اس احساس کے ساتھ اختتام پذیر ہوئی کہ سرمد صہبائی نہ صرف ہمارے عہد کے اہم تخلیق کار ہیں بلکہ آنے والی نسلوں کے لیے بھی رہنمائی کا روشن چراغ ہیں۔ ان کی گفتگو نے ثابت کیا کہ ادب محض اظہار نہیں بلکہ شعور کی تشکیل اور سماج کی تعمیر کا عمل بھی ہے۔

اکادمی ادبیاتِ پاکستان کی یہ نشست اہلِ ذوق کے لیے ایک ایسی یادگار گھڑی ثابت ہوئی جو دیر تک ذہنوں میں تازہ رہے گی، اور جس کی بازگشت یقیناً نئی تخلیقات، نئے مکالمات اور نئی فکری سمتوں کو جنم دے گی۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے