سابق وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ 5 سال کیا پوری زندگی کے لیے نااہل کر دیں تو بھی ان کا عوام کے ساتھ رشتہ نہیں ٹوٹے گا۔
جڑانوالہ میں مسلم لیگ (ن) کے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے نواز شریف کا کہنا تھا کہ عوام نواز شریف کی نااہلی کے فیصلے کو نہیں مانتے۔ ان کا کہنا تھا کہ کیا بیٹے سے تنخواہ نہ لینا بھی کوئی جرم ہے؟
انہوں نے لاہور میں متحدہ اپوزیشن کے احتجاجی جلسے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ وہاں خالی کرسیوں کا جم غفیر تھا اور آج جڑانوالہ میں عوام کا جم غفیر ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے عوام نے وزیراعظم بنایا تو کیا کوئی اور مجھے نکال سکتا ہے، ہم نے قانون بنایا تو یہ لوگ کیسے ختم کر سکتے ہیں۔
نواز شریف نے کہا کہ مجھے 5 سال کے لیے کیا پوری زندگی کے لیے بھی نااہل کردیں تو عوام کے ساتھ رشتہ نہیں ٹوٹے گا، عوام نے مجھے منتخب کیا تو کیا کوئی اور مجھے گھر بھیج سکتا ہے، یہ معاملہ اب ایسے نہیں چلے گا اور اپنی انتہا تک پہنچے گا، عوام جو فیصلہ کریں گے وہ منظور ہوگا۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ ’’نواز شریف جب بھی وعدہ کرتا ہے وہ پورا کرتا ہے، میں نے وعدہ کیا تھا کہ 5 سال میں لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ کر دیں گے اور 4 سال بعد ہی مجھے نکال دیا گیا‘‘۔
نواز شریف کا کہنا تھا کہ پاکستان ایشین ٹائیگر بن رہا تھا کہ مشرف نے مارشل لاء لگا کر ستیاناس کر دیا، پاکستان ترقی کی منازل طے کر رہا تھا کہ مجھے عدالتی فیصلے کے ذریعے گھر بھیج دیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ ’’میرے دور میں ڈرون حملے بند ہو گئے تھے، باراک اوباما سے کہہ دیا تھا کہ پاکستان ایک آزاد اور خود مختار ملک ہے، کوئی ڈرون حملہ برداشت نہیں کریں گے لیکن آج پھر ملک میں افرا تفری پھیل رہی ہے اور ڈرون حملے ہو رہے ہیں‘‘۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ تحریک عدل اب رکنے والی نہیں، اس تحریک کے ذریعے سستا، کھرا اور گھر کی دہلیز پر انصاف کو یقینی بنائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ میٹرو کو جنگلا بس کہنے والوں کو آج پشاور میں میٹرو بنانے کا خیال آ گیا ہے، جس کو صادق و امین قرار دیا گیا عوام کو اس کے قصے معلوم ہیں۔
نواز شریف نے استفسار کیا کہ جو لوگ خود کو نہیں سنبھال سکتے وہ پاکستانی عوام کی خدمت کیسے کریں گے؟