قریب ایک صدی ہونے کو ھے جب امرتسر کے مشہور جلیانوالہ باغ میں بیساکھی میلے میں قتل عام ہوا اس میلے کے دوران ڈاکٹر سیف الدین کچلو اور ستیہ آنند کی زیر قیادت ایک پر امن جلوس نکالا گیا جنرل ڈائر نے باغ کے نکلنے کے دروازے بند کردیے اور برطانوی فوج کی پنجاب رجمنٹ گورکھا رجمنٹ نے آدھے گھنٹے تک اندھا دھند فائرنگ کی جس کے نتیجے میں چار سو کے قریب لوگ مارے گئے ہزاروں لوگ زخمی ہوئے کہا پنجاب کے بارے میں عمومی تاثر ھے کہ پنجاب نے برطانوی راج میں مزاحمت نہیں کی یہ تاثر درست نہیں بھگت سنگھ دلابھٹی رائے احمد خان کھرل جیسے پنجاب کے بیٹوں نے مزاحمت کی تاریخ رقم کی ۔
مورخ لکھتے ہیں کہ جلیانوالہ باغ کا قتل عام ھندوستان میں برطانوی دور حکومت کے زوال میں اھم کردار ادا کیا ۔پنجاب کا المیہ یہ ھے کہ اس نے اپنے حریت پسند آزادی پسند بیٹوں کو اون نہیں کیا اور فراموش کیا دوسری جانب برطانوی راج کے ساتھ تعاون اور اپنی قوم سے غداری کرنے والے سرداروں جاگیرداروں تمن داروں کو عزت بخشی پہلی جنگ عظیم کو اس سال سو سال ہونے کو ہیں پنجاب میں بھی اس ضمن میں تقریبات ہوں گی وکٹوریہ کراس حاصل کرنے والوں کی قبر پر جھنڈے نصب کئے جائیں گے اور ان پر فخر کیا جائے گا جب تک غلامی کا نصاب تبدیل نہیں کیا جائے گا حریت فکر اور آزادی پسند مزاحمت کاروں کو تاریخ میں ان کا جائز مقام نہیں دیا جائے گا پنجاب غلامی میں رھے گا ۔