طالبان نے افغانستان کے وسطی صوبے غزنی کی ایک جیل پر حملہ کرکے 350 سے زائد قیدیوں کو فرار کرا لیا ہے.
خبر رساں ادارے اے ایف پی نے غزنی کے ڈپٹی صوبائی گورنر محمد علی احمدی کے حوالے سے بتایا ہے کہ فوجی وردیوں میں ملبوس شدت پسندوں نے نہایت منظم انداز میں حملہ کیا.
احمدی کے مطابق پہلے جیل کے داخلی دروازے پر خود کش حملہ کیا گیا،جس کے بعد بقیہ شدت پسند کمپاؤنڈ میں داخل ہوئے.
ڈپٹی صوبائی گورنر نے پیر کی صبح ہونے والے اس مقابلے میں 4 پولیس گارڈز کی ہلاکت اور 7 کے زخمی ہونے کی تصدیق کی جبکہ واقعے میں 3 حملہ آور بھی ہلاک ہوئے.
خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق جائے وقوع پر 2 مبینہ خودکش بمباروں کی لاشیں اور ایک تباہ شدہ کار موجود تھی، جس کی مدد سے بظاہر جیل کے داخلی دروازے پر دھماکا کیا گیا.
طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے میڈیا کو جاری کیے گئے اپنے ایک بیان میں واقعے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا کہ مسلح افراد اور بمباروں نے رات 2 بجے کے قریب جیل پر حملہ کیا اور تمام قیدیوں کو چھڑوا لیا.
واضح رہے کہ دسمبر 2014 میں 13 سالہ طویل جنگ کے بعد افغانستان سے امریکی افواج کا انخلا شروع ہوا لیکن ابھی بھی مقامی افواج کو تربیت کی فراہمی اور مدد کے لیے 12 ہزار 500 غیر ملکی اہلکار افغانستان میں موجود ہیں۔
تاہم نیٹو افواج کے انخلاء کے بعد سے یہاں طالبان کی کارروائیوں میں اضافہ ہوگیا ہے، رواں سال افغان طالبان کے حملوں کی شدت اور تیزی کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ اس سال کے ابتدائی چار ماہ میں ایک ہزار سے زائد افغان شہری ہلاک ہوچکے ہیں، جبکہ ہلاک ہونے والے اہلکاروں کی تعداد بھی سیکڑوں میں ہے۔