[pullquote]یوکرین جنگ کے تناظر میں جرمن چانسلر اولاف شولز کا دورہ ترکی[/pullquote]
جرمن چانسلر اولاف شولز یوکرین جنگ کے تناظر میں آج ترکی کا دورہ کر رہے ہیں۔ گزشتہ برس دسمبر میں چانسلر کا عہدہ سنبھالنے کے بعد ان کا یہ ترکی کا پہلا سرکاری دورہ ہے۔ وہ انقرہ میں ترک صدر رجب طیب ایردوآن سے ملاقات کریں گے جس کے بعد وہ ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کریں گے۔ ترک صدارتی دفتر کی طرف سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق دونوں رہنماؤں کے درمیان باہمی تعلقات کے علاوہ روس اور یوکرین کی جنگ اور ترک یورپی یونین تعلقات کے بارے میں بھی بات چیت متوقع ہے۔
[pullquote]روس اور یوکرین کے درمیان مذاکرات کا نیا دور[/pullquote]
روس اور یوکرین کے درمیان جنگ بندی سے متعلق مذاکرات کا نیا دور آج شروع ہو گیا۔ ویڈیو لنک کے ذریعے ہونے والے ان مذاکرات سے قبل فریقین کے مذاکرات کاروں نے آنے والے دنوں میں کسی پیشرفت کی توقع ظاہر کی ہے۔ یوکرینی صدر کے مشیر میخائلو پوڈولیاک کے مطابق اس میں جنگ بندی اور فوجوں کی واپسی بھی شامل ہو سکتی ہے۔ ان کے روسی ہم منصب لیونیڈ سَلٹسکی کے بقول مذاکرات کے گزشتہ تین ادوار کے بعد اہم پیشرفت ہوئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ جلد معاہدے کے مسودے کی تیاری تک پہنچ سکتے ہیں۔ کریملن کا کہنا ہے کہ مذاکرات کار روسی صدر ولادیمیر پوٹن اور ان کے یوکرینی ہم منصب وولودیمیر زیلنسکی کی ملاقات کے امکان پر بھی بات چیت کر رہے ہیں۔
[pullquote]ڈیڑھ لاکھ کے قریب یوکرینی باشندے جرمنی میں بطور مہاجر رجسٹر[/pullquote]
یوکرین کی جنگ کے سبب گھر بار چھوڑنے والے قریب 147,000 یوکرینی باشندوں کو اب تک جرمنی میں بطور مہاجر رجسٹر کیا گیا ہے۔ یہ بات جرمن وزارت داخلہ کی طرف سے بتائی گئی ہے۔ وزارت داخلہ کے ترجمان کا تاہم یہ بھی کہنا تھا کہ جرمنی میں موجود یوکرینی مہاجرین کی اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہو سکتی ہے۔ دوسری طرف پولینڈ نے کہا ہے کہ یوکرین جنگ کے آغاز سے اب تک 18 لاکھ یوکرینی باشندے پولینڈ میں پناہ لے چکے ہیں۔
[pullquote]فرانس نے زیادہ تر کورونا پابندیاں ختم کر دیں[/pullquote]
فرانس نے کورونا کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے ملک میں نافذ زیادہ تر پابندیاں آج پیر کے روز سے ختم کر دی ہیں۔ اب لوگوں کو زیادہ تر جگہوں پر چہرے کا ماسک پہننے کی ضرورت نہیں رہی جبکہ ایسے لوگ بھی اب ریستورانوں، اسٹیڈیمز اور دیگر جگہوں پر جا سکیں گے جنہوں نے ویکسینیشن نہیں کرائی۔ پابندیوں کے خاتمے کا فیصلہ رواں ماہ کے آغاز میں کیا گیا تھا۔ خیال رہے کہ پابندیوں کا خاتمہ ایک ایسے وقت پر ہو رہا ہے جب فرانس میں صدارتی انتخابات کے پہلے مرحلے میں ایک ماہ سے بھی کم وقت باقی رہ گیا ہے یعنی صدارتی انتخابات کا پہلا مرحلہ 10 اپریل سے شروع ہوگا۔
[pullquote]جوہری معاہدے کے حوالے سے امریکہ کو فیصلہ کرنا ہو گا، ایران[/pullquote]
ایران کے ساتھ جوہری معاہدے کی بحالی کے بارے میں امریکا کو فیصلہ کرنے کی ضرورت ہے۔ یہ بات ایرانی وزارت خارجہ کی طرف سے کہی گئی ہے۔ ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان 2015ء میں طے پانے والے جوہری معاہدے کی بحالی کے بارے میں مذاکرات اس وقت مشکل کا شکار ہو گئے جب روس نے اس حوالے سے اپنی شرائط پیش کر دیں۔ خیال رہے کہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 2018ء میں یکطرفہ طور پر اس معاہدے سے الگ ہونے کا فیصلہ کیا تھا۔ ایرانی وزارت دفاع کے ترجمان سعید خطیب زادہ کے مطابق اس وقت یہ اعلان کرنا ممکن نہیں کہ معاہدہ ہو گیا ہے کیونکہ ابھی بھی کئی ایک ایسے اہم معاملات ہیں جن کے بارے میں فیصلہ واشنگٹن نے کرنا ہے۔
[pullquote]یوکرینی فوجی اڈے پر روسی حملے کی امریکہ کی طرف سے مذمت[/pullquote]
امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے پولینڈ کی سرحد کے قریب واقع یوکرینی فوجی اڈے پر روسی میزائل حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ سفاکیت کا سلسلہ رُکنا چاہیے۔ روسی وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ اس نے ایسے غیر ملکی جنگجوؤں کو نشانہ بنایا ہے جو روس کے خلاف لڑنے کے لیے یوکرینی فوج کے ساتھ شامل ہوئے ہیں۔ گزشتہ روز ہونے والے اس روسی حملے میں کم از کم 35 افراد ہلاک جبکہ 130 دیگر زخمی ہوئے۔ مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے رُکن ملک پولینڈ کی سرحد سے محض 25 کلومیٹر کے فاصلے پر موجود یہ فوجی اڈہ نیٹو اور یوکرین کے درمیان تعاون کا اہم مرکز ہے۔ برطانیہ کا کہنا ہے کہ یہ حملہ تنازعے میں اضافے کی ایک اہم علامت ہے۔
[pullquote]عراق کے کرد دارالحکومت پر بیلسٹک میزائل حملہ[/pullquote]
ایران کے پاسداران انقلاب نے عراق کے شمالی علاقے میں ہونے والے میزائل حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ کُرد سکیورٹی فورسز کے مطابق علاقائی دارالحکومت اربیل پر 12 بیلسٹک میزائل داغے گئے۔ ان کا مزید کہنا ہے کہ یہ میزائل شہر میں موجود امریکی قونصل خانے کی جانب گرے۔ ان حملوں میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا تاہم ایک ٹیلی وژن اسٹیشن سمیت متعدد عمارات کو نقصان پہنچا۔ ایرانی نیوز ایجنسی IRNA کے مطابق موساد کے دو اڈوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ موساد اسرائیل کی خفیہ ایجنسی ہے۔ کرد علاقے کے صدر مسرور بارسانی نے اس واقعے کو ’دہشت گردانہ حملہ‘ قرار دیا ہے۔
[pullquote]ترکی اور یونان کے سربراہوں کے درمیان تعلقات بہتر کرنے پر اتفاق[/pullquote]
نیٹو کے رکن ممالک ترکی اور یونان کے تعلقات عام طور پر تناؤ کا شکار رہتے ہیں تاہم ان دونوں ممالک کے رہنماؤں نے یوکرین جنگ کے تناظر میں باہمی تعلقات بہتر کرنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔ گزشتہ روز استنبول میں یونانی وزیراعظم کیریاکوس مِٹسوٹاکِیس کے ساتھ ملاقات کے بعد ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے کہا کہ ملاقات میں تعاون بہتر کرنے کے فائدوں پر توجہ مرکوز کی گئی خاص طور پر یورپ میں پیش آنے والے واقعات کے تناظر میں۔ یوکرینی وزیراعظم کے مطابق دونوں رہنماؤں نے ایک دوسرے کو قریب لانے کے ٹھوس منصوبوں پر بات کی۔ دونوں رہنماؤں نے مستقبل میں بات چیت کا سلسلہ جاری رکھنے کاعزم ظاہر کیا۔
[pullquote]یورپ ہتھیاروں کی درآمدات کا مرکز بن گیا ہے، سپری[/pullquote]
ہتھیاروں کی بین الاقوامی تجارت پر نظر رکھنے والے سویڈش ادارے اسٹاک ہوم پیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ (سپری) کے مطابق یورپ میں ہتھیاروں کی درآمدات گزشتہ پانچ برسوں کی اونچی ترین سطح پر پہنچ گئی ہیں۔ سپری کے مطابق یوکرین میں جنگ شروع ہونے سے پہلے ہی یورپی ملکوں میں بڑی تعداد میں ہتھیاروں کی درآمدات شروع ہوچکی تھی۔ رپورٹ کے مطابق سن 2017 سے سن 2021 کے درمیان دنیا بھر میں ہتھیاروں کی تجارت میں 4.6 فیصد کی کمی دیکھی گئی لیکن اس کے برعکس یورپ میں ہتھیاروں کی خریداری میں 19 فیصد کا اضافہ ہوا۔
[pullquote]جرمن فضائی اڈوں پر سکیورٹی اسٹاف کی ہڑتال[/pullquote]
جرمنی کے متعدد فضائی اڈوں پر تعینات سکیورٹی اسٹاف کی ہڑتال کے سبب فلائٹس کی تاخیر اور منسوخی کا امکان ہے۔ مزدور یونین )ویرڈی( کے مطابق یہ ہڑتال تنخواہوں میں اضافے کے لیے کی جا رہی ہے اور یہ کہ کولون بون کے ہوائی اڈے پر اسٹاف نے نصف شب سے کام روک دیا ہے۔ اس کے علاوہ ڈوسلڈروف، برلن، بریمن، ہنوور اور لائپزگ کے ہوائی اڈوں پر بھی ہڑتال متوقع ہے۔ ڈوسلڈورف اور کولون بون ہوائی اڈوں کے مطابق بہت سی پروازوں کی منسوخی متوقع ہے۔
[pullquote]بشکریہ ڈی ڈبلیو اُردو[/pullquote]