روزَاول سے عرض کرتا رہا کہ بندہ بہت بڑا کھلاڑی ہے لیکن یہ حقیقت مجھ پر بھی اس قدر واضح نہیں تھی کہ کھلاڑی ہونے کے ساتھ ساتھ عمران خان بہت بڑا ایکٹر بھی ہے۔ جنرل حمید گل اور گولڈ اسمتھ صاحب سیاست کی راہ دکھانے کی بجائے انہیں ہالی ووڈ کا راستہ دکھاتے تو مجھے یقین ہے کہ پاکستان کی معاشی اور معاشرتی تباہی میں اہم کردار بننے کی بجائے عمران خان نیازی صاحب پاکستان کیلئے عزت و خوشحالی کا موجب بنتے اور ان کی برکت سے ہر سال آسکر ایوارڈ پاکستان کے حصے میں آتا۔ سیاستدانوں کے عموماً تین چہرے ہوتے ہیں لیکن عمران خان کے ماشااللہ چار چہرے ہیں اور وہ جس کو جو چہرہ دکھانا چاہتے ہیں، اسے وہی دکھاتے ہیں اور برسوں تک انہیں دوسرے چہرے کا پتہ ہی نہیں چلنے دیتے۔ منفرد انداز میں جھوٹ گھڑتے اور پھر اس اعتماد کے ساتھ بولتے اور اس کی تکرار کرتے ہیں کہ اچھے بھلے لوگ یقین کرنے لگتے ہیں۔ یہ واحد پاکستانی ہیں جنہوں نے پوری فوج، پوری آئی ایس آئی اور پوری ایم آئی کو دھوکہ دیا۔
اس عظیم کھلاڑی کی اس شاندار ایکٹنگ کو ملاحظہ کیجئے کہ جب حکومت کو فوج اور ایجنسیوں کی طرف سے فراہم کردہ غیرآئینی اور غیرقانونی سپورٹ اور بیساکھیوں کو ہٹانے کا فیصلہ ہوا تو انہوں نے پاکستانی عوام کی ذہنیت کو جانچ کر اپنی اہلیہ بشریٰ بی بی اور پرنسپل سیکرٹری اعظم خان کے ساتھ مل کر معمول کے ایک سفارتی مراسلے یا سائفر کو بنیاد بنا کر یہ بیانیہ گھڑاکہ ان کی حکومت کو امریکہ نے سازش کرکے ختم کیا۔عمران خان نے اس جھوٹ کا نہ صرف ڈھنڈورا پیٹا بلکہ اسے بنیاد بنا کر جعلی ایم این اے ڈپٹی اسپیکر (بلوچستان کے الیکشن ٹربیونل کے فیصلے کے مطابق قاسم سوری نے اپنے حق میں پچاس ہزار سے زائد جعلی ووٹ پول کئے اور پھر وہ ثاقب نثار کے فیض سے اسٹے پر ڈپٹی اسپیکر کی کرسی پر بیٹھ کرغلط طور پر تنخواہ اور مراعات لیتے رہے) عمران خان نے اپوزیشن کی طرف سے پیش کردہ عدم اعتماد کی تحریک یہ کہہ کر ختم کرادی کہ اسے امریکی سازش کے تحت ٹیبل کیا گیا ہے۔
وزیر قانون فواد چوہدری نے قرارداد پیش کی کہ اپوزیشن نے عدم اعتماد کی تحریک غیرملکی سازش کے تحت پیش کی ہے جو آئین کے آرٹیکل پانچ کی خلاف ورزی ہے(یہ آرٹیکل ریاست کے ساتھ وفاداری سے متعلق ہے) ۔ گویا انہوں نے عدم اعتماد پیش کرنے والے تمام اپوزیشن رہنمائوں کو ریاست سے عدم وفاداری یا باالفاظ دیگر غداری کا مرتکب قرار دیا اور ڈپٹی اسپیکر سے رولنگ مانگی ۔ جس پر بطور قائم مقام اسپیکر قاسم سوری نے رولنگ دی کہ ’’وزیر اعظم پاکستان کے خلاف اپوزیشن نے عدم اعتماد کی تحریک 8 مارچ، 2022 کو پیش کی تھی۔ عدم اعتماد کی تحریک کا آئین، قانون اور رولز کے مطابق ہونا ضروری ہے۔ کسی غیر ملکی طاقت کو یہ حق حاصل نہیں ہے کہ وہ سازش کے تحت پاکستان کے عوام کی منتخب کردہ حکومت کو گرائے۔ وزیر قانون نے جو نکات اٹھائے ہیں وہ درست ہیں، Valid ہیں۔ لہٰذا میں Ruling دیتا ہوں کہ عدم اعتماد کی قرار داد آئین اور قومی خود مختاری و آزادی کے منافی ہے اور رولز اور ضابطوں کے خلاف ہے۔ میں یہ قرار داد مسترد ، Disallow کرنے کی Ruling دیتا ہوں۔ ایوان کی کارروائی Prorogue کی جاتی ہے۔ جناب ڈپٹی ا سپیکر: فرمان: میں ُاسلامی جمہوریہ پاکستان کے دستور کے آرٹیکل 54 کی شق (3 )کے تحت تفویض کردہ اختیارات کو بروئے کار لاتے ہوئے قومی اسمبلی کا جمعہ 25 مارچ، 2022 کو طلب کردہ اجلاس اس کے کام کے اختتام پر بذریعہ ہذا برخاست کرتا ہوں۔“
واضح رہے کہ وزیر قانون کی قرارداد یا سوری کی رولنگ میں کہیں پر یہ نہیں کہا گیا کہ جنرل باجوہ نے سازش کی یا جنرل باجوہ اور شہباز شریف نے مل کر سازش تیار کی یا محسن نقوی نے سازش کی بلکہ اس میں صرف غیرملکی سازش کی بات گی گئی ہے۔ چنانچہ اس رولنگ کو بنیاد بنا کر عمران خان نیازی نے اسمبلی کی تحلیل کی ایڈوائس دی اور عارف علوی نے اسمبلی تحلیل کردی۔ سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بنچ جس کی سربراہی چیف جسٹس عمر عطا بندیال کررہے تھے اور جس میں جسٹس اعجازالاحسن، جسٹس مظہر عالم میاں خیل، جسٹس منیب اختراور جسٹس جمال مندوخیل شامل تھے، نے سوموٹولے کر کیس کی سماعت کی۔ سوموٹوایکشن لینے کی بنیاد یہ بتائی کہ سوری،علوی اور عمران نے اپنی غیرآئینی حرکت سے ریاست کو دو ستونوں یعنی مقننہ اور ایگزیکٹیو سے بیک جنبش قلم محروم کردیا۔اس بنچ نے اپنے تفصیلی فیصلے میں سازش کے بیانیے کورد کیا۔ قاسم سوری کی رولنگ کو بھی غیرآئینی اقدام قرار دیا۔
عمران خان کی اسمبلی کی تحلیل کی ایڈوائس کو بھی غیرآئینی قرار دیا اور عارف علوی کی اسمبلی کی تحلیل کو بھی غیرآئینی قرار دے کر اسمبلی بحال کردی اور عدم اعتماد کی تحریک پر ووٹنگ کروانے کا حکم دیا۔ سپریم کورٹ کے متفقہ فیصلے کی رو سے عمران خان ، ان کے وزیر قانون اوراسپیکر نے امریکی سازش کی بنیاد پر پوری اپوزیشن کے خلاف غیرمحب وطن ہونے اور غداری کا الزام لگایا اور رولنگ دے کر قاسم سوری نے بطورا سپیکر اس پر مہر تصدیق لگائی جو سپریم کورٹ کے فیصلے کی رو سے من گھڑت تھی۔ دوسری طرف اسی فیصلے میں نیازی، علوی اور سوری کو آئین کی خلاف ورزی اور ریاست کو دوستونوں سے محروم کرنے کا مجرم قرار دیا لیکن فیصلے میں ان کیلئے سزا تجویز کی اور نہ آرٹیکل چھ لگایا۔ بہرحال اب جب کہ عمران خان نے خود اعتراف کیا ہے کہ ان کی حکومت امریکی سازش کے تحت ختم نہیں ہوئی تو یہ بجا طور پر توقع کی جاتی ہے کہ سپریم کورٹ اس معاملے کا نوٹس لے گی لیکن اگر سپریم کورٹ نوٹس نہیں لیتی تو حکومت اور جن جن جماعتوں نے عدم اعتماد کی تحریک پیش کی تھی(جنہیں قاسم سوری نے اپنی رولنگ میں غیرمحب وطن یا غدارڈکلیئر کیا تھا)، کو چاہئے کہ وہ اس معاملے پر سپریم کورٹ سے رجوع کریں۔
بشکریہ جنگ