واشنگٹن: بین الاقوامی مالیاتی فنڈز (آئی ایم ایف) نے خبردار کیا ہے کہ اگر امریکا کی معیشت گراوٹ کا شکار ہوئی تو پھر عالمی معیشت پر اس کے سنگین نتائج مرتب ہوں گے۔
جمعرات کو میڈیا سے گفتگو کے دوران آئی ایم ایف کی ترجمان جولی کوزیک نے کہا کہ ملکی قرضوں کے تیزی سے بڑھنے کی وجہ سے امریکا کے ڈیفالٹ ہونے کے خطرات بڑھ گئے ہیں جو عالمی معیشت کے لیے بہت زیادہ سنگین ثابت ہوسکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ امریکی حکام کو علاقائی بینکوں سمیت امریکی بینکنگ سیکٹر میں نئی کمزوریوں پر ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے، جو کہ زیادہ شرح سود کے ماحول میں ایڈجسٹمنٹ کی صورت میں سامنے آسکتی ہیں۔
کوزیک نے کہا کہ آئی ایم ایف فوری طور پر ان اثرات کا اندازہ نہیں لگا سکتا جو امریکی ڈیفالٹ کی صورت میں عالمی شرح نمو پر مرتب ہوسکتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ شرح سود میں اضافے کی وجہ سے بھی امریکا کے ڈیفالٹ ہونے کے خطرات ہیں اور اسی وجہ سے عالمی معیشت عدم استحکام کا شکار ہورہی ہے، ہم ان شدید اثرات سے بچنا چاہتے ہیں۔
آئی ایم ایف کی ترجمان نے امریکا سے مطالبہ کیا کہ وہ متحدہ ہو کر معاشی مسائل کو حل کرنے کے لیے اتفاق رائے پیدا کریں اور جلد از جلد بڑے فیصلے کر کے معاملے کو حل کریں۔
دوسری جانب امریکی حکومت میں 31.4 ٹریلین ڈالر کے قرض کی حد کو بڑھانے کے بارے میں تفصیلی بات چیت بدھ کے روز شروع ہوئی جب ریپبلکن نے اخراجات میں کٹوتیوں پر اصرار کیا اور ڈیموکریٹک صدر جو بائیڈن اور کانگریس کے اعلیٰ ریپبلکن کیون کی تین ماہ میں پہلی بار اس معاملے پر ملاقات ہوئی۔
یو ایس ٹریژری سکریٹری جینٹ ییلن نے خبردار کیا ہے کہ اگر کانگریس قرض لینے کی حد کو بڑھانے میں ناکام رہتی ہے تو یکم جون سے پہلے امریکا ڈیفالٹ ہوسکتا ہے۔