غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق 32 سالہ کرسٹل کینڈیلاریو نے عدالت میں بچی کے قتل کا اعتراف کرتے ہوئے بتایا کہ وہ اپنی16 ماہ کی جیلین کو سیروتفریح کی خاطر گھر پر اکیلا چھوڑ کر چلی گئی تھیں۔
رپورٹس کے مطابق امریکی خاتون اپنے بوائے فرینڈ کے ساتھ 10 روز کی سیرو تفریح پر گئی تھی، اس دوران خاتون نے بیٹی جیلین کو چند دودھ کی بوتلوں اور پلے پین کے ساتھ گھر میں اکیلا چھوڑا، خاتون کی جیلین کے علاوہ بھی ایک بڑی بیٹی ہے تاہم وہ خاتون کے سیر سپاٹوں کے وقت کہاں تھی اس حوالے سے کوئی معلومات سامنے نہیں آسکی ہے۔
رپورٹ کے مطابق سیرو تفریح میں گزرے 10 روز کے بعد جب وہ گھر پہنچی تو جیلین کو گھر میں بے سدھ پایا جس کے بعد کرسٹل نے جیلین کے کپڑے تبدیل کرکے پولیس کو آگاہ کیا اور پھر اسپتال پہنچنے پر 16 ماہ کی بچی کو مردہ قرار دے دیا گیا۔
ڈاکٹروں کی رپورٹ کے مطابق جیلین کی موت انتہائی بھوک اور پیاس کی کمی کے باعث ہوئی جس کے بعد پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے خاتون کو گرفتار کرلیا اور بعد ازاں عدالت نے امریکی خاتون کو عمر قید کی سزا سنادی۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ آپ دھوکا دہی سمیت کئی جرائم کی مرتکب رہی ہیں جن میں بچے کو خوفزدہ کرنا، تنہا رکھنا، غیر محفوظ ماحول میں اکیلا چھوڑ کر جانا جہاں اس کی خوفناک موت ہوئی، ایسی موت جس میں کھانا، پانی اور کوئی تحفظ شامل نہیں تھا، آپ کو عدالت قید کی سزا سناتی ہے، جیل میں آپ کو کم از کم کھانا کھلایا جائے گا، پانی پلایا جائے گا جیسے آپ نے اپنی بیٹی کو محروم رکھا تھا۔