تضادستان کے پانچ پانیوں والے خطے میں امیر کبیر اور صنعت کار گھرانوں میں رواج ہے کہ بڑے بھائی اور خاندان کے چیئرمین کو میاں صاحب اور انکے چھوٹے بھائیوں کو حاجی صاحب،بٹ صاحب یا پھر ان کے نام نامی کے ساتھ صاحب لگا کر پکارا جاتا ہے ڈونلڈٹرمپ عمر میں بڑے ہیں صنعتی تجارتی گروپ کے چیئرمین ہیں تو گویا وہ پنج پانیوں کے میاں ٹرمپ صاحب ہیں۔ بہت بڑے بزنس گروپ کے سربراہ اور ہمارے میاں صاحب کی طرح کامیاب ترین بھی۔
ہمارے تقریباً سارے میاں صاحبان الحاج ہوتے ہیں جوانی میں تو ادھر ادھر منہ مار لیتے ہیں مگر جونہی عمر پختہ ہوتی ہے مذہبیت ان میں بڑھتی چلی جاتی ہے، جوانی میں تھائی لینڈ کے دورے اور پختہ عمری میں بار بار عمرے انکی زندگی کا اہم عنصر رہتے ہیں۔ میاں ٹرمپ کی بھی ساری عادتیں ہمارے پنج پانیوں کے میاں صاحب کی طرح کی ہیں جوانی میں کیا کچھ نہ کیا؟فحش اور جنسی سکینڈلوں میں بار بار ملوث ہوئے،اپنی تجارتی سلطنت کھڑی کرنے کے لئے ہر طرح کی ہیر پھیر سے کام لیا مگر اب وہ پکے عیسائی بن گئے ہیںاب مذہب کا نام ہر وقت ان کے لبوں پر ہوتا ہے، بائبل خطے سے انہیں سب سے زیادہ ووٹ ملے ہیں وہ کیتھولک اور پروٹسٹنٹ دونوں چرچز کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں ان کے دورے پر جاتے ہیں اور اپنے سیاسی نظریات کو مذہبی نظریات کے ساتھ جوڑ کر پیش کرتے ہیں۔ ہمارے میاں صاحب بھی ایک سے زیادہ شادی کرنے پر یقین رکھتے ہیں اور امریکی میاں ٹرمپ نے تو مختلف اوقات میں چار شادیاں کی ہیں اور سب کے بچوں کو ساتھ چلا رہے ہیں۔
ہمارے پنجابی میاں صاحب اور امریکی میاں ٹرمپ صاحب میں بہت سی اقدار مشترک ہیں وونوں اخلاقیات کا پرچارک کرنے میں سب سے آگے ہیں لیکن اپنے کاروبار میںیا ملکی معیشت میں کسی اخلاقیات کے قائل نہیںوہ جنگوں اور لڑائیوں کے اس لئے خلاف نہیں کہ غیر انسانی اور غیر اخلاقی ہوتی ہیںبلکہ وہ جنگوں کے اس لئے خلاف ہیں کہ جنگیں ذاتی معیشت اور قومی معیشت دونوں کو نقصان پہنچاتی ہیں ہمارے میاں صاحب بھی گورنمنٹ کو ٹیکس دینے کے قائل نہیں ،میاں ٹرمپ کے خلاف بھی ٹیکس اور کرپشن کے کئی مقدمات ہیں۔
اس بار میاں ٹرمپ نے دوبارہ امریکہ کا صدر منتخب ہونے کے بعد دورہ تضادستان کا فوری فیصلہ کرلیا ہےاصل میں وہ اپنے ذاتی یار کپتان خان کے جیل میں بند ہونے پر بہت پریشان ہیں دوسرا انکی اہلیہ میلانیہ بھی تضادستان کی کئی خواتین کی طرح ان کی پرستار ہیں ان میں سے کوئی بھی رات کو سو نہیں سکتیں میلانیہ بار بار میاں ٹرمپ کو جگا جگا کر ان پر دبائو ڈالتی ہیں کہ فوراً کپتان کو باہر لائیں ،اپنی اہلیہ کے دبائو اور اوورسیز پاکستانیوں کے درد دل کو محسوس کرتے ہوئے میاں ٹرمپ بھی اپنا چین اور سکون کھو چکے ہیں راتوں کو کروٹیں لیتے لیتے انکے منہ سے بے اختیار اِمّی اِمّی نکلتا ہے۔
خیر میاں ٹرمپ کے دورے کا اعلان ہوتے ہی جنوبی ایشیا میں کھلبلی مچ گئی مودی نے بار بار ٹیلی فون کرنا شروع کر دیا کہ میاں ٹرمپ پہلے بھارت آئیں ، مگرٹرمپ کی مودی سے یاری تو ہے لیکن عشق صرف کپتان سے ہے اور پھروہ بیوی کی وجہ سے بھی مجبور ہے، چینی پریشان ہو گئے کہ ٹرمپ تضادستان میں کیا چن چڑھائے گا؟مڈل ایسٹ میں مسلم ممالک اور اسرائیل دونوں کے کابینہ اجلاس بلا لئے گئے کہ میاں ٹرمپ تضادستان چلا گیا تو ہماری اہمیت کا کیا بنے گا؟ساری دنیا کے ممالک کوشش میں لگ گئے کہ کسی نہ کسی طرح ٹرمپ کو پہلے اپنے ملک بلائیں مودی نے تو یہاں تک بیان دے دیا کہ چاہے پاکستان جاکر قیام کریں لیکن کچھ دیر کے لئے دہلی اسٹاپ اوور ضرور کریں۔
میاں ٹرمپ کے دورہ تضادستان سے پیدا ہونے والی لہر بحر میں لندن میں ایک پرہجوم پریس کانفرنس ہوئی جس میں دنیا بھر کے صحافی شریک ہوئے پریس کانفرنس Live Telecastہوئی یہاں ٹرمپ کے ذاتی دوست، برطانوی پارلیمان اور امریکی کانگریس پر اثر رکھنے والے بین الاقوامی امور کے سب سے بڑے زلفی بخاری نے پریس کانفرنس میں یہ اعلان کرکے سنسنی پھیلا دی کہ وہ میاں ٹرمپ کے ساتھ تضادستان جا رہے ہیں اور میاں ٹرمپ کےہمراہ خود جاکر اڈیالہ جیل کا دروازہ کھولیں گے۔ تضادستان میں فوراً فیصلہ کیا گیا کہ اشتہاری ذلفی بخاری کے تمام مقدمات ختم کرکے انہیں وی وی آئی پی اسٹیٹس دیا جائے راتوں ر ات عدالت لگا کر تمام مقدمات ختم کر دیئے گئے۔
میاں ٹرمپ،ذلفی اور میلانیہ کے ہاتھوں میں ہاتھ ڈالےجب اسلام آباد میں اترے تو پیپلز پارٹی اور نون لیگ کے وزرا اور وزیر اعظم قطار اندر قطار کھڑے تھے جس طرح صدر بش کے زمانے میں رچرڈ آرمیٹج نامی پہلوان کے فون پر جنرل مشرف کی حکومت ڈھیر ہو گئی تھی اب بھی مقتدرہ کا وہی حال تھا تضادستان چونکہ ہمیشہ سے امریکہ کا دست نگر رہا ہے اس لئے مقتدرہ بھی لائن حاضر تھی۔ باوردی دستے سلامی کے لئے تیار تھے راولپنڈی اور اسلام آباد کی ساری خلقت سڑکوں پر امڈ آئی تھی لوگوں نے کپتان خان اور میاں ٹرمپ کی تصویریں اٹھا رکھی تھیں کچھ نے پی ٹی آئی کے پرچم سرخ اور سبز کے لباس پہن رکھے تھے ہر طرف میاں ٹرمپ کے حق میں نعرے لگ رہے تھے میاں ٹرمپ نے اترتے ہی صدر اور وزیر ا عظم سے ہاتھ ملایا سلامی کے چبوترے کی طرف جاتے ہوئے اس نے وزیراعظم کو مخاطب کر کےکہا کہ ہم سیدھے اڈیالہ جیل جائیںگے باقی سب تقریبات کینسل کر دیں۔ میں اور ذلفی جیل کا دروازہ خود کھولیں گے ۔وزیر اعظم نے اثبات میں سر ہلایا اور فوراً اپنے پرنسپل سیکرٹری کو ہدایات دیں کہ اڈیالہ جانے کے انتظامات کئے جائیں ۔
اچانک ہر طرف موسیقی کا شور سنائی دینے لگا پرندے چہچہانے لگے سبز طوطے فضا سے نمودار ہوئے اورانسانوں کی طرح بولتے ہوئے عمران اور ٹرمپ کی رٹ لگا دی، بلبلیں اور پیپیہے نغمہ فغاں ہوگئے سارے ملک کے ڈھولی اور راگ و ساز سے کھیلنے والے رنگ برنگے کپڑے پہنے سڑک کے دونوں طرف کھڑے ساز چھیڑ رہے تھے ہر طرف جشن کا سماں تھا میاں ٹرمپ، ذلفی اور میلانیہ ایک ہی گاڑی میں سوار ہوئے ذلفی بخاری نے ڈرائیونگ سنبھالی ٹرمپ آگے بیٹھ گئے اور میلانیہ پیچھے ۔صدر وزیر اعظم اور مقتدرہ کی گاڑیاں انکے پیچھے تھیں کارواں جیل کی طرف روانہ ہوا کپتان کے رہا ہونے میں چند ہی لمحے تھے میوزک کا شور ،نعروں کا زور اور قافلے کا غرور عروج پر تھا اچانک دھماکہ ہوا سب کچھ الٹنے لگا اسی دوران میری آنکھ کھل گئی دیکھا تو تضادستان ویسے کا ویسا ہی تھا یہ سب میرا وہم تھا۔
بشکریہ جنگ