گوہرآباد کے قاری اشرف مدظلہ ایک نیک دل اور قابل احترام شخصیت ہیں جنہیں اللہ نے قرآن مجید کی محبت عطا کی ہے۔ انہوں نے سینکڑوں حفاظ تیار کیے اور ان کی زندگی قرآن کی خدمت کے لیے وقف رہی۔ ان کی طرف منسوب ایک حکیمانہ جملہ نہایت گہرائی اور بصیرت لیے ہوئے ہے:
"بذات انسان کو قرآن کی تعلیم بھی نہ دو۔”
یہ جملہ ان افراد کی نشاندہی کرتا ہے جن کا کردار اور نیت دونوں ہی خراب ہوں۔ ایسے بدذات اور لالچی لوگ جب قرآن کی تعلیم بھی حاصل کریں تب بھی رذیل ہی رہتے ہیں اور ان کی پھنکار سے کوئی نہیں بچ سکتا۔
ایسے لوگ جب کسی بڑے منصب پر پہنچتے ہیں، تو ان کی رذالت اور کمینگی مزید بڑھ جاتی ہے۔ وہ اپنے اختیار اور علم کو نیک کاموں کے بجائے دوسروں کی عزتیں پامال کرنے اور اپنے مفادات پورے کرنے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔
بدذات لوگ معاشرے کے لیے ایک عذاب بن جاتے ہیں اور ایک ناسور کی شکل اختیار کرتے ہیں۔ ان کی حرص، حسد اور لالچ نہ صرف ان کے اپنے کردار کو داغدار کرتی ہے بلکہ شرفاء کی عزتوں کو بھی نقصان پہنچاتی ہے۔ وہ خود کو بڑا ثابت کرنے کے لیے دوسروں کو نیچا دکھانے کی کوشش کرتے ہیں۔ ان کے اعمال سے معاشرتی اخلاقیات بگڑتی ہیں اور انصاف کے اصول پامال ہوتے ہیں۔
قرآن مجید محض الفاظ کا مجموعہ نہیں بلکہ ایک ہدایت ہے جو انسان کو اخلاقی، روحانی اور عملی طور پر مضبوط بناتا ہے۔ لیکن یہ اثر صرف ان پر ہوتا ہے جو دل کے صاف ہوں اور ہدایت کے طلبگار ہوں۔ بدذات انسان قرآن کو بھی اپنے مفادات کے لیے استعمال کرنے کی کوشش کرتا ہے، مگر اس کا اثر اس کی ذات پر الٹا پڑتا ہے، اور وہ مزید گمراہی میں چلا جاتا ہے۔
کسی بھی جگہ میں ایسے افراد کی موجودگی شرفاء کے لیے ایک بڑی آزمائش بن جاتی ہے۔ ان کے شر اور سازشوں کا سامنا کرتے ہوئے شرفاء کو بارہا اپنی عزت اور وقار کا دفاع کرنا پڑتا ہے۔ یہ لوگ معاشرے میں انتشار اور بدگمانی پھیلاتے ہیں اور خود کو نیک اور معزز ظاہر کرنے کی کوشش میں دوسروں کی عزتیں اچھالنے سے بھی باز نہیں آتے۔
بدذات افراد سے بچاؤ کے لئے بہت سے اقدامات ہوسکتے ہیں تاہم چند ایک بہت ضروری ہیں۔
معاشرے میں ان لوگوں کی نشاندہی کی جائے جو اپنے اختیار اور علم کا غلط استعمال کرتے ہیں اور ان کے خلاف آواز اٹھائی جائے۔
ایسے افراد کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے تاکہ وہ دوسروں کو نقصان نہ پہنچا سکیں۔
ان کے شر سے بچنے کے لیے اللہ سے مدد طلب کی جائے اور ان کی اصلاح کی دعا کی جائے۔
بدذات لوگوں کی پھنکار سے محفوظ رہنے کے لیے ضروری ہے کہ ہم قرآن کو اپنی زندگی کا حقیقی رہنما بنائیں اور اس کی تعلیمات پر عمل کریں۔ اللہ تعالیٰ ہمیں ایسے افراد کے شر سے بچائے جو اپنی رذالت سے معاشرے کو نقصان پہنچاتے ہیں، اور ہمیں قرآن کے ذریعے اپنی زندگی کو سنوارنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔