اہل حدیث مسلک کے دو پاکستانی علماء داعش سے رابطوں کی خبر پر سعودی عرب میں گرفتار

مرکزی جمعیت اہل حدیث کے مشہورومعروف مناظراورمرکزی رہنماء ڈاکٹرپروفیسرطالب الرحمن بیٹے کی داعش میں شمولیت کے بعد سعودی عرب فرارہوئے جہاں منفی سرگرمیوں پرملوث ہونے پرسعودی پولیس نے بھائی سمیت انہیں دھرلیا ہے.

مرکزی جمعیت اہل حدیث پاکستان کااہم وفدان کی رہائی کے لیے سعودی عرب پہنچ گیا.

پروفیسرطالب الرحمن کابیٹااسامہ گزشتہ سال داعش میں شمولیت کے بعد افغانستان چلاگیاتھا جہاں وہ چندماہ قبل مارا گیا

پاکستان میں حکومت کی اتحادی جماعت مرکزی جمعیت اہل حدیث اس وقت ایک بڑے بحران کاشکارہے اس جماعت کے دواہم رہنماء سعودی عرب میں گرفتارہوگئےہیں. ڈاکٹرطالب الرحمن کے بھائی پروفیسرطیب الرحمن نے تصدیق کی ہے کہ پروفیسرطالب الرحمن اورڈاکٹرتوصیف الرحمن کو سعودی دارالحکومت ریاض سے گرفتارکیاگیاہے .

ان کے ساتھ ڈاکٹرتوصیف الرحمن کاپندرہ سالہ بیٹااوردومہمان بھی گرفتارہوئے ہیں پروفیسرطیب الرحمن کاکہناہے کہ ابھی تک ہمیں یہ نہیں پتہ چل سکاہے کہ انہیں کیوں گرفتارکیاگیاہے.

مرکزی جمعیت اہل حدیث کی مرکزی قیادت سینیٹرساجدمیرکی قیادت میں سعودی عرب پہنچ گئی ہے وہ معلومات حاصل کررہے ہیں ذرائع کے مطابق مرکزی جمعیت اہل حدیث راولپنڈی کے سرپرست اعلی ،مرکزی رہنماء ،جامع مسجدصفاسیٹلائٹ ٹائون کے خطیب اورمعروف اہل حدیث مناظرڈاکٹرپروفیسرطالب الرحمن کابیٹااسامہ گزشتہ سال پاکستان سے غائب ہوا اورحسا س اداروں نے اس وقت اس کی فون کال ٹریس کی جب اسامہ نے افغانستان سے اپنے گھرفون کیا جس کے بعد حساس اداروں نے کاروائی کرتے ہوئے ڈاکٹرطالب الرحمن کوگرفتارکرکے پوچھ گچھ شروع کی تواس دوران طالب الرحمن کودل کادورہ پڑا ،ان کا راولپنڈی کے ہی ایک اسپتال میں علاج کیا گیا .

ذرائع کاکہناہے کہ ڈاکٹرطالب الرحمن حساس اداروں کویہ یقین دہانی کرواکے رہاہوئے تھے کہ ان کااپنے بیٹے سے کسی قسم کاکوئی تعلق نہیں ہے. رہائی کے بعد ڈاکٹرطالب الرحمن سعودی عرب چلے گئے جہاں ان کادوسرابیٹا زیرتعلیم ہے اوربڑابھائی ڈاکٹرتوصیف الرحمن ایک یونیورسٹی میں ملازم ہے ذرائع سے معلوم ہواہے کہ سعودی وزار ت داخلہ نے ڈاکٹرطالب الرحمن اورڈاکٹرتوصیف الرحمن کو تین ماہ قبل گرفتارکرلیاہے اس گرفتاری سے متعلق معلوم ہواہے کہ دونوں بھائیوں نے سعودی عرب میں امریکیوں سے ملاقاتیں کی تھیں اورکچھ منفی سرگرمیوں میں ملوث پائے گئے تھے تاہم پاکستان میں موجود ان کے بھائی مولانا طیب الرحمان زیدی نےان الزامات کی سختی سے تردید کی ہے ،

گرفتاری کے بعد اس مسئلے کے حل کے لیے مرکزی جمعیت اہل حدیث کی مرکزی قیادت سینیٹرپروفیسرساجدمیر،قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے مذہبی امورکے چیئرمین حافظ عبدالکریم اوراسلامی نظریاتی کونسل کے رکن علامہ علی محمدابوتراب سعودی عرب پہنچ گئے.

دودن قبل انہوں نے سعودی وزیرمذہبی امورشیخ صالح بن عبدالعزیزال شیخ سے ملاقات کی ہے اوردونوں بھائیوں کی رہائی کے حوالے سے بات چیت کی ہے . ذرائع کاکہناہے کہ سعودی وزارت داخلہ نے مکمل تحقیقات سے قبل رہائی سے انکارکردیاہے . ذرائع کے مطابق پروفیسرطالب الرحمن کابیٹااسامہ زیدی گھر سے بھاگ کر داعش میں شامل ہواتھا اور وہ چند ماہ قبل افغانستان میں ایک ڈرون حملے میں مارا گیا . اسامہ زیدی کی بیوی اور بیٹا اب بھی افغانستان میں موجود ہیں جبکہ ان کے والد ان کی واپسی کیلئے کوششیں کر رہے ہیں تاہم ان کا اپنی بیٹی اور نواسے سے رابطہ نہیں ہو پا رہا .

پروفیسرطالب الرحمن کاتعلق خانیوال سے ہے،ان کے والدین تقسیم کے وقت ہجرت کر کے پاکستان آئے تھے . پروفیسر ڈاکٹر طالب الرحمان بارانی یونیورسٹی میں ملازمت کرتے رہے . وہ اور ان کا بھائی اہل حدیث مسلک کے چوٹی کے مناظرہیں پاکستان میں مخالف مسالک کے خلاف تقاریرکی وجہ سے متنازعہ رہے ہیں . تینوں بھائی اہل حدیث مسلک کے شعلہ بیان مقرر اور مناظر بھی ہیں ۔

عجیب حادثہ یہ ہوا کہ جس روز دونوں بھائیوں کی سعودی عرب میں گرفتاری ہوئی ، اسی روز ان کی والدہ علالت کے باعث اسلام آباد میں انتقال کر گئیں . والدہ کو بیٹوں کی گرفتاری کا اور بیٹوں کو ماں کی وفات کا علم نہیں ہو سکا .

کیا سعودی عرب میں گرفتار کئے گئے دو اہلحدیث علماء بھائیوں کا واقعی داعش سے تعلق ہے؟

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے