روس اور سعودی عرب کیا کرنے جارہے ہیں ؟

محمد بلال

گوجرانوالہ

۔ ۔ ۔

RussiaSaudi

سعودی روس تعلقات کی بحالی محمد بلال جون میں روس اور سعودی عرب نے ایٹمی توانائی کے شعبےسمیت چھ سے زائد منصوبوں کے معاہدے کئے ہیں۔

روس اور سعودی عرب کے درمیان یہ سمجھوتے سعودی نائب ولی عہد اور وزیر دفاع شہزادہ محمد بن سلمان بن عبد العزیز کے دورے روس کے موقع پر طے پائے ہیں۔

ان منصوبوں میں 16 ایٹمی ریکٹرز کی تعمیر اور ان کو چلانے میں تعاون کا معاہدہ بھی شامل ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ سعودیہ نے اب اپنے نام نہاد دوستوں پر انحصار کرنے کی بجائے خود کو مضبوط کرنے کی کوشش سروع کردی ہے۔

ماضی میں روس اور سعودیہ تعلقات کبھی خوشگوار نہیں رہے۔

سعودیہ نے ہمیشہ واشنگٹن کو ماسکو پہ ترجیح دی ہے۔1938 میں جب جوزف سٹالن نے سعودیہ میں سوویت یونین کا سفارتخانہ بند کیاتھا اس کے بعد سے سعودی روس تعلقات ہمیشہ کشیدہ رہے ہیں۔سعودیہ کا ہمیشہ واشنگٹن کو ترجیح دینا ، پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں ،افغان وار کے دوران سوویت یونین کے خلاف افرادی و مالی تعاون ،روسی مقبوضہ علاقوں میں باغیوں سےتعاون نے بھی اس کشیدگی کو برقرار رکھنے میں نمایاں کردار ادا کیا ہے۔

اسی طرح روس کا ایران سے دیرینہ تعلق ،ہر فورم پہ غیر مشروط حمایت، بشار الاسد کی شیعہ حکومت کے ساتھ سٹریٹجک پارٹنرشپ نے بھی کشیدگی میں اضافہ کیا ہے۔

سوویت یونین کے خاتمے کے بعد سفارتی تعلقات بحال ہوئے اور 2007 میں روس کے صدر ولادی میر پیوٹن نے سعودیہ کا دورہ کیا ۔جو کسی بھی روسی حکمران کا پہلا دورہ تھا ۔

پچھلے دس سالوں میں سعودی روس تعلقات میں کافی بھتری آئی ہے۔

روسی صدر کے دورے کے بعد 2008 میں شہزادہ بندر نے روس کا دورہ کیا لیکن روس کی ایران اور بشار الاسد کی غیر مشروط حمایت کی وجہ سے برف پگھلنے میں ناکام رہی ہے۔

گزشتہ سال عرب لیگ اجلاس کے موقع پہ جب مصری صدر نے اچانک روسی صدر کا خط پڑھنا شروع کیا تو سعودی وزیر خارجہ نے سخت رد عمل دیا تھا۔

اس کے بعد اپریل میں جب روسی طیارہ اپنے باشندوں کو لینے کے لئے یمنی شہر الحدید کے ایرپورٹ کی جانب جا رہا تھا تو سعودی طیاروں نے اسے وہاں اترنے کی اجازت نہ دی۔

اس سب کے باوجود سعودیہ کی نیو کلیر پروگرام کی چاہت اور روس کی مشرق وسطی میں امریکہ کے برابر کردار کی خوہش نے بالآخر سعودیہ اور روس کے مابین معاہدے کروائے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ دونوں ممالک نے معاہدے کرتے ہوئے اپنے دیرینہ دوستوں کا خیال رکھا ہے۔

سعودیہ نے ایسا کوئی معاہدہ نہیں کیا جس سے امریکہ کو پریشانی ہو یہانتک کہ یہ بات بھی وضاحت کے ساتھ کہی گئی کہ روس کے توانائی کے وزیر الیگزینڈر نوواک اور سعودی عرب کے وزیر تیل علی النعیمی جس سمجھوتے پر تبادلہ خیال کررہے ہیں اس کا تیل کی مشترکہ پیداوار یا اس کی برآمد کی حکمت عملی سے تعلق نہیں ہے۔ایسے ہی روس نے سعودیہ کے ساتھ ایسا کوئی معاہدہ نہیں کیا جس سے تہران تشویش میں مبتلا ہو۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے