ارقم چوہدری
نمائندہ آئی بی سی اردو ،فیصل آباد
۔ ۔ ۔
فیصل آباد میں رمضان المبارک کے دوران بارشوں نے گرمی کی شدت میں کمی تو کی لیکن ابر کرم رحمت کی بجائےزحمت بن گیا۔
پاکستان کے تیسرے بڑے شہرکی تمام چھوٹی بڑی سڑکیں زیر آب آگئیں اور وہ کسی تالاب کا منظر پیش کرنے لگیں ۔
جگہ جگہ پانی کھڑا ہونے کی وجہ سے شہریوں کی کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوگیا ۔
لوگوں کی گاڑیاں اور موٹر سائکلیں ڈوب گئیں اور وہ ضلعی انتظامیہ کے خلاف احتجاج کرتے رہے ۔
اس صورتحال کے واسا افسران اور ملازمین اور ان کی بنائی گئی ٹیموں میں سے کوئی بھی کہیں نظر نہ آیا اور اور وہ اپنے دفاتر تک ہی محدود ہو کر رہ گئے ۔
لوگ اپنی مدد آپ کے تحت شہر کی مرکزی شاہراہوں کا پانی نکالتے رہے ۔
سیوریج کے ناقص نظام کی وجہ سے نکاسی آب کا موثر انتظام نہیں۔
کچھ عرصہ قبل ڈی سی او فیصل آباد نور الامین مینگل اور واسا افسران مون سون کے پیش نظر شہر میں پانی کے بہتر نکاس کے لئے حکمت عملی تیار کر رہے تھے لیکن ابھی ایک ہی بارش ہوئی تو ان کی تما م منصوبہ بندی کا پول کھل گیا۔
بارش کے بعد بھی کسی انتظامی افسر نے اس کی طرف توجہ نہ کی اور پنجاب حکومت کی جانب سے قائم کیے گئے رمضان بازاروں کے دوروں میں مصروف رہے۔
تاجروں اور شہریوں نے ضلعی حکومت کی ناہلی پر شدید احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ کرپٹ انتظامیہ اور سفارشی عملے کی وجہ سے فیصل آباد کا سیوریج نظام تباہ ہو گیا ہے ۔