احتساب اور عوامی رائے

احتساب انسانی فطرت کی آواز ہے، انسان جب بھی فطرت سے بغاوت کرتا ہے تو گویا اپنے ہی خلاف لڑتا ہے۔ ان دنوں وطن عزیز میں حکومت کے احتساب کے بارے میں زورو شور سے بحث جاری ہے۔البتہ ہر صاحبِ شعور اور غیر جانبدار انسان کے دماغ میں ہمیشہ کی طرح ان دنوں بھی ان گنت سوالات شدت سے گردش کر رہے ہیں مثلاً یہ کہ کیا فقط مالی کرپشن ہی قابلِ احتساب ہے!؟

کیا صرف منی لانڈرنگ ہی ایسا جرم ہے کہ اسے روکنے کے لئے قوم کا پیسہ اور وقت لگایا جائے؟

جے آئی ٹی کی رپورٹ میں جن اثاثہ جات کو لوٹنے اور نیلام کرنے کی بات کی گئی ہے وہ یقینا بہت قیمتی ہیں لیکن کیا وہ جوان ہمارے قیمتی اثاثہ جات نہیں تھے جنہیں بعض دینی مدارس میں دہشت گرد بنا دیا گیا!؟

کیا ان جوانوں کی جانوں، خاندانوں اور مستقبل سے کھیلنے والوں کا بھی احتساب ہونا چاہیے یا نہیں!؟

کیا صرف نواز شریف خاندان ہی کرپٹ ہے؟

کیا نون لیگ کے علاوہ باقی سب پارٹیاں دودھ سے دُھلی ہوئی ہیں؟

کیا دہشت گردوں کی سہولت کاری اور سرپرستی قابلِ احتساب جرم نہیں؟

کیا وڈیروں اور نوابوں کے نجی ٹارچر سیل بھی قابلِ احتساب ہیں یا نہیں؟[1]

کیا گرفتاری کے دوران زرداری کی زبان کا کٹنا بھی جرم تھا یا نہیں؟ اور اس پر بھی کبھی کوئی عدالت لگ سکتی ہے!؟

کیا جمشید دستی پر بچھو چھوڑنا بھی قابلِ احتساب ہے یا نہیں؟

کیا وزارت داخلہ کے علم کے بغیر لوگوں کا لاپتہ ہوجانا بھی قابل احتساب عمل ہے یا نہیں!؟

کیا مسنگ پرسنزز پر واویلے کا نتیجہ فقط یہ ہے کہ زیادہ سے زیادہ وہ بندہ تو واپس تو مل جائے لیکن پھروہ اپنی زبان نہ کھولے کہ اسے کس نے کیوں اٹھا یا تھا!؟

کیا احتساب کا یہ ریلا جعلی ادویات بنانے والی کمپنیوں اور لوگوں کے گردے نکال کر بیچنے والے ڈاکٹروں کا رُخ بھی کرے گا!؟

کیا احتساب کا یہ پیغام فرقہ وارانہ تقریریں کرنے والوں کے دروازوں پر بھی دستک دے گا!؟

کیا احتساب کا یہ طبل جعلی ڈگریاں لے کر اسمبلیوں میں پہنچنے والوں کے خلاف بھی بجے گا!؟

کیا احتساب کا یہ ناقوس رشوت خور بیوروکریسی اور سرکاری ملازمین کے دل بھی دہلائے گا!؟

کیا احتساب کی یہ تھیوری سانحہ ماڈل ٹاون کے شہدا کے لواحقین کے بھی کام آئے گی!؟

کیا احتساب کی یہ موج ہزارہ برادری کے قاتلوں کو بھی اپنی لپیٹ میں لے گی۱؟

کیا احتساب کا یہ فارمولا دہشت گردوں کے بیس کیمپ مانے جانے والے دینی مدارس کے خلاف بھی استعمال ہوگا!؟

کیا احتساب کا یہ شکنجہ سانحہ لال مسجد کے ذمہ داروں پر بھی کسا جائے گا!؟

کیا احتساب کے اس کٹہرے میں خلاف میرٹ بھرتیاں بھی آئیں گی!؟

کیا احتساب صرف یہی کچھ ہے جو ہمارے ہاں ہو رہا ہے یا اس کا دائرہ بڑھایا جانا ہے!؟

اگر یہی کچھ ہے جو کچھ ہورہاہے تو پھر کچھ بھی نہیں اور اگر احتساب کا عمل جاری رہنا ہے اور اس کا دائرہ بڑھایا جانا ہے تو پھر بہت کچھ ہے۔۔۔

یہ چند سوالات بطور نمونہ آپ کی خدمت میں پیش کئے ہیں ورنہ اگر کوئی ادارہ عوامی سروے کرے تو یقینا عوام احتساب کے عمل کو مسلسل اور احتساب کے دائرے کو کئی گنا زیادہ وسیع کرنا چاہتے ہیں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے