توہین عدالت کیس: سپریم کورٹ کا نہال ہاشمی کو آئندہ سماعت پر جواب جمع کرانے کا حکم

سپریم کورٹ نے نہال ہاشمی کو توہین عدالت کیس میں جواب جمع کرانے اور آئندہ سماعت پر گواہ پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

مسلم لیگ (ن) کے رہنما نہال ہاشمی نے 30 مئی کو متنازعہ تقریر کی تھی جس میں انہوں نے پاناما کیس کی تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی کے لیے نامناسب الفاظ استعمال کیے جس پر عدالت نے شوکاز نوٹس جاری کرتے ہوئے انہیں گرفتار کرنے کا حکم دیا تھا۔

سپریم کورٹ میں آج نہال ہاشمی کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت ہوئی جس میں نہال ہاشمی کے وکیل حشمت حبیب اور وکیل استغاثہ اٹارنی جنرل عدالت میں پیش ہوئے۔

دوران سماعت نہال ہاشمی نے عدالت کو بتایا کہ استغاثہ کی جانب سے تقریر کا مواد سی ڈیزکی صورت میں دیا گیا، سی ڈیز کے ساتھ متن نہیں ، کیا پتا سی ڈیز میں کیا ہے؟ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ جو آپ نے متن فائل کیا ہے اس کے علاوہ بھی کچھ نہیں ہوسکتا، نہال ہاشمی کے وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ مزید جواب جمع کرانا چاہتا ہوں، مہلت دی جائے۔

نہال ہاشمی کے وکیل نے کہا کہ استغاثہ نے گواہوں کی فہرست جمع کرائی ہے، چارج شیٹ کا جواب دینے کے لیے بھی وقت دیا جائے، اپنے حق میں گواہ تلاش کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے مؤقف اپنایا کہ ٹی وی چینلرز نے حقائق توڑ مروڑ کے پیش کیے اور ہم نے چینلز کے خلاف بھی درخواست دی ہے۔

اس پر جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے کہ کیا آپ نے کچھ نہیں کیا سارا کچھ چینل والوں نے ہی کیا ہے۔ نہال ہاشمی کے وکیل حشمت حبیب نے کہا کہ رجسٹرار نے اپنے نوٹ میں کہیں نہیں لکھا کہ ججز کو دھمکایا گیا، جسٹس اعجاز نے جواباً کہا کہ رجسٹرارنے نہیں بھی لکھا تومسئلہ نہیں، معاملے کا سارے پاکستان کوعلم ہے۔

نہال ہاشمی کے وکیل حشمت حبیب نے دلائل میں کہا کہ آج تک عدالت نےعمران خان کے خلاف کیوں نہیں توہین عدالت کی کارروائی کی؟ اس پر جسٹس عظمت سعید نے ریمارکس دیئے کہ اس وقت عمران خان کیس ہمارے سامنے زیر سماعت نہیں، حشمت حبیب نے کہا کہ یہ سب کچھ عمران خان کی وجہ سے ہوا، جسٹس اعجاز نے استفسار کیا کہ اس میں عمران خان کا کیا تعلق ہے حشمت حبیب صاحب؟ نہال ہاشمی کے وکیل کا کہنا تھا کہ سارا ڈراما تو عمران خان کا رچایا ہوا ہے۔

جسٹس عظمت سعید نے دوران سماعت کہا کہ عدالت شہادت پر فیصلہ کرے گی اورقانون کےتمام تقاضے پورے کیے جائیں گے، نہال ہاشمی کو دفاع کا بھرپور موقع دیں گے۔

نہال ہاشمی کے وکیل نے مؤقف اپنایا کہ تحریری جواب دینے کا موقع دیں معاملہ واضح ہو جائے گا، عدالت کو بتانا چاہتے ہیں کہ نہال ہاشمی نےکن حالات میں تقریر کی،27 صفحات پر مشتمل جواب پہلے ہی آچکا ہے۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے استفسار کیا کہ کیا آپ نے تقریر میں جو کچھ کہا وہ سوچے سمجھے بغیر کہا؟ نہال ہاشمی کے وکیل نے کہا عدالت کو بتایا تھا کہ غلطی کی نشاندہی پر معافی مانگ لیں گے، اللہ تعالی مدد کرنے والا ہے، جسٹس عظمت سعید نے جواب دیا کہ اللہ تعالیٰ سب کا ہے اور ہمارا بھی ہے۔

جسس اعجاز افضل نے کہا کہ نہال ہاشمی کی تقریر سے پوری تصویر واضح نہیں ہوتی، شوکاز نوٹس پر اپنے جواب کی خامیاں بتائیں، خامیاں ہوئی ہیں تو مزید جواب دینے کے بارے میں فیصلہ کریں گے۔

نہال ہاشمی کے وکیل نے کہا کہ اپنے دفاع کے لیے لوگوں کو کراچی سے لانا ہے، اتنی مہنگائی ہے ان کو لانا بھی ہے خرچہ بھی اٹھانا ہے۔ اس پر جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے کہ پہلے توہین عدالت کرتے ہیں پھر مہنگائی کا رونا روتے ہیں، بادی النظر میں نہال ہاشمی نے توہین عدالت کی ہے۔

دوران سماعت ڈی جی کیس کے پہلے گواہ ڈی جی پیمرا حاجی آدم نے اپنا بیان قلمبند کرایا۔ گواہ نے نہال ہاشمی کی تقریر کے ٹرانسکرپٹ اور ٹی وی چینل میں نشر ہونے والے مواد کی فہرست دی۔

سپریم کورٹ میں ڈی جی پیمرا کی سخت سرزنش کی گئی، جسٹس عظمت سعید نے استفسار کیا کہ آپ نے حلفاً کہا تھا جو کہوں گا سچ کہوں گا، جو تقریرایک چینل پر نشر ہوئی اس کا ٹرانسکرپٹ ساتھ کیوں نہیں لگایا؟ اس پر حاجی آدم نے کہا کہ سر میں خدا کو حاضر ناظر جان کرکہتا ہوں جو کچھ دیا ہے ایمانداری کے ساتھ دیا ہے، پہلے بھی بتا چکا ہوں 26 چینلز کی سی ڈیز اور ٹرانسکرپٹ جمع کروائی ہے۔

جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ ایک منصوبے کے تحت وہ سی ڈی اور ٹرانسکرپٹ جمع کروائے گئے جو متعلقہ نہیں، عدالت کو چکر دینے سے باز آ جائیں۔

سپریم کورٹ نے نہال ہاشمی کو تحریری جواب جمع کروانے کی ہدایت کی ہے اور حکم دیا کہ نہال ہاشمی آئندہ سماعت پرآپ اپنے گواہ بھی پیش کریں۔ عدالت نے کیس کی سماعت 21 اگست تک ملتوی کردی۔

خیال رہے کہ نہال ہاشمی کی تقریر کے بعد سیاسی جماعتوں کا بھی سخت رد عمل سامنے آیا تھا جس کے بعد وزیراعظم نوازشریف نے ان کی پارٹی رکنیت منسوخ کردی جب کہ ان سے سینیٹر شپ بھی واپس لے لی گئی ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے