یہ کیا ہورہا ہے بھائی! یہ کیاہورہا ہے ؟

 

نوٹ:

1 -اس تحریر میں کسی بھی نکتے ،تبصرے یا تجزیے سے ایک پڑھنے والا اتفاق کرسکتا ہے دوسرا پڑھنے والا اختلاف ۔ یہ اختلاف اور اتفاق کا سفر زیگ زیگ میں چلے گا کبھی اِدھر کبھی اُدھر۔اس تحریر میں آپ کچھ غلط پائیں تو براہ مہربانی تصیح کریں شکریہ(غلطیاں سب سے ہوتی ہیں)۔

2 -ہر فلم بنانے والا اُس پر باتیں بنانے والے سے بہتر ہے ۔

[pullquote]یہ کیا ہورہا ہے [/pullquote]

کیا!نامعلوم افراد 2کا ٹریلر ٹی وی چینل پر آن ایر ہے ؟کیا نامعلوم افراد کاٹریلر ٹی وی پر نہیں چلنا چاہیے؟اگر نامعلوم افراد2کا ٹریلر ٹی وی پر چلنے کے قابل نہیں تو کیا یہی ٹریلر سینمامیں چل سکتا ہے ؟کیا فلموں میں آئٹم سانگ نہیں ہونے چاہیے ؟حمزہ علی عباسی کیوں بھول گئے کہ ساس بھی کبھی بہو تھی ؟ ہمایوں سعید سچے یا پھر حمزہ علی عباسی ؟ہمایوں نے جو کہا کیا وہ کر کے بھی دکھایا ؟”پنجاب نہیں جاوٴنگی “کا ٹریلر اتنا مقبول کیسے ہوگیا ؟ کیا” پنجاب نہیں جاوٴنگی “ کاٹریلرچلانا ہر سینما کی مجبوری ہے ؟ کیا فہد مصطفی ”ہیرو نمبر ون“ بھی بن گئے ؟نامعلوم افراد 2کا پرومو دوسرے چینل پر کیوں نہیں؟ کچھ ڈسٹری بیوٹرز پاکستانی فلموں کیخلاف کیا سازشیں کر رہے ہیں؟کیا بلوگرز اور ریویوز لکھنے والے پیسے لیکر یا ”فیور“ لے کر ”دوسروں “ کی فلمیں اڑاتے ہیں؟ریویوز لکھنے والے خود فلم سے متعلق کیا جانتے ہیں؟ اِن کے پیچھے کون ہیں ؟ ؟؟

اف ! سوالات کو روکنا پڑ گیا کیوں کہ پہلے ان سوالات کا جواب تو مل جائے پھر باقی سوالات کی باری آئے گی اور ضرور آئے گی ۔۔

نامعلوم افراد2کا ٹریلر جب سے آیا اس نے دھوم مچادی ۔فلم نامعلوم افراد اور ایکٹر ان لا ء جیسی کامیاب فلمیں بنانے والی ٹیم نے بنائی ہے ۔ فلم کا ٹریلر پاکستان کے بہترین اور مقبول ترین فلمی ٹریلر میں سے ایک نکلا ۔فلم کے ٹریلر میں ذومعنی نہیں بلکہ سیدھے اور براہ راست ایسے مکالمے استعمال ہوئے جو کچھ دیکھنے والوں کو اچھے نہیں لگے لیکن فلم بنانے والوں نے اپنی ”کریٹیوٹی“ پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا۔سینماوٴں اور سوشل میڈیا تک تو یہ ٹریلر صحیح کہا جاسکتا ہے لیکن ٹی وی چینل پر اس ٹریلر کامکمل ریلیز ہونا صحیح نہیں۔اس پر سوالات بھی اٹھے۔ٹی وی اور فلم الگ الگ میڈیم ہیں،ٹی وی کیلئے اس ٹریلر کو”ایڈیٹ“ یا ”سینسر“ ہونا چاہیے تھا۔یہ فلم یا ٹریلر بنانے والوں کی نہیں ٹریلر ٹی وی پر چلانے والوں کی ذمہ داری ہے۔دنیا بھر میں ٹی وی کیلئے فلمیں اور ٹریلر الگ ایڈٹ ہوتے ہیں اور وارننگ ،ریٹنگ اور وقت کے حساب سے آن ایئر جاتے ہیں۔اب ”شیخ بقلاوہ “کا ہیروں کے بارے میں ایک جملہ جو یہاں دہرایا بھی نہیں جاسکتا ایسے وقت میں بھی ٹی وی پر آن ایئر ہوتا ہے جب بچے ٹی وی دیکھ رہے ہوتے ہیں ،ساتھ ساتھ ساحل کے مناظر اور ٹوائلٹ کا ایک منظر بھی۔اس سے پہلے یہی غلطی فلم ”مہرانساء وی لب یو “ کے ٹریلر میں دہرائی گئی جب پورا فلمی ٹریلر ٹی وی چینل پر بھی ”ڈبل میننگ“ جملوں کے ساتھ آن یئر کیا گیا۔یہ الگ بات ہے کہ کچھ انگریزی فلمیں دیکھ کر پاکستانی فلموں کے ریویو لکھنے والوں نے مہرالنسا ء کو” ٹوائلٹ ہیومر“ کہا اور نامعلوم افراد کے ٹریلر ریویو میں کسی بات کو ہائی لائٹ ہی نہیں کیا گیا ۔

سینما میں اگر یہ ٹریلر سینسر ہوا ہے تو اس کا چلنا صحیح ہے کیونکہ وہاں لوگ اپنی مرضی سے اور” سرٹیفیکشن “دیکھنے کے بعد جاتے ہیں ۔فلم میں بھی اگر یہ مناظر سینسر سے گزر کر آئیں گے تو انھیں مکمل وارننگ اور ریٹنگ کے ساتھ ریلیز کرنا چاہیے ایک بار پھر یہ ذمہ داری فلم بنانے والوں کی نہیں سینسر والوں کی ہے جنھوں نے مہرالنساء وی لب یو کو اپنی مرضی سے دیکھ کر کاٹا ، چھانٹا اور چھوڑالیکن ”لرنگ لائسنس“ والی بات سینسر ھانٹا اور چھوڑالیکن ”لرنگ لائسنس“ والی بات سینسر نہیں کی یا اسے’’ وارننگ‘‘ کے ساتھ ریلیز نہیں کیا۔

[pullquote] جوانی پھر نہیں آنی “ [/pullquote]

جیسی فلم میں کام کرنے والے حمزہ علی عباسی صاحب پھر میدان میں آگئے ان کا کہنا ہے کہ فلموں میں آئٹم سانگ نہیں ہونا چاہیے؟ارے یہ کیا بات ہوئی آئٹم سانگ نہ ہوں،لیکن باقی سب کچھ ہو ؟کیا صرف آئٹم سانگ میں ”ولگریٹی“ ہوتی ہے مکالموں میں یا ایکشن میں نہیں۔اب اگر شیخ بقلاوہ کا جشن ہو گا یا پھر مہر النساء وی لب یو کا ”جشن سانگ“ دونوں کے کپڑوں ، انداز اور رقص میں تو فرق ہوگا ۔پھر فلم ”بالو ماہی “ میں کوئی آئٹم سانگ نہیں تھا لیکن ولگریٹی شاید کسی بھی اور فلم سے زیادہ۔ ویسے بھی ولگریٹی کی تعریف سب کیلئے الگ الگ ہے ۔جس طرح آئٹم سانگ ہمارے کلچر کا حصہ نہیں کیا اسی طرح ایوارڈز شوز میں ہونے والے ڈانس ،مکالمے اور لباس بھی الگ ہیں جن میں آپ حصہ لیتے ہیں۔امید ہے آپ فلموں میں حسیناوٴں کے ساتھ گانے بھی فلم بند کروانا بند کردیں گے کیوں کہ ایسا ہمارے ہاں تو نہیں ہوتا۔ پھر آپ نے بالکل ”جوانی پھر نہیں آنی“ کے پروموشن کے وقت آواز اٹھائی تھی۔ لیکن آپ نے اس فلم کے ”دو سین“ کے علاوہ مکالموں کو سو فیصد ”فیملی والی کامیڈی“ والا قرار دیا تھا اس سے بھی کافی لوگوں کو اختلاف ہے ۔پیسے آپ نے مانگے نہیں تھے لیکن آپ کو ادائیگی تو ہوئی تھی۔ہمایوں سعید یہ بھی کہہ چکے ہیں کہ آپ نے پیسے نہیں مانگے تھے اور باقی اداکاروں نے بھی ان کیلئے، پاکستانی فلم انڈسٹری کیلئے کافی کم پیسوں میں کام کیا تھا۔حمزہ کی طرح ہی ایک بڑے فلم میکر جن کو ایوارڈ تو مل گیا لیکن فلم ابھی تک کوئی کامیاب نہیں ہوئی انھوں نے تو فلموں میں آئٹم سانگ استعمال کرنے والے ڈائریکٹرزکو گالی تک دے دی اب یہ غلط بات ہے کیونکہ فلم دیکھنے والوں کی طرح فلم بنانے سب اپنی مرضی کی فلمیں بنانے کی طرح آزا د ہیں اور آپ سے کامیاب بھی ۔

ٓحمزہ !آپ کی یہ بات بالکل درست ہے کہ ٹی وی پر ان فلموں ،ٹریلرز اور گانے دکھاتے وقت ٹی وی چینلز کو اپنے حساب سے انھیں ایڈٹ کرنا چاہیے ۔آپ کے اُس وقت آواز اٹھانے کی وجہ سے ہی ہمایوں سعید نے کہاتھا وہ آئندہ ہر فلم میں اس بات کا خیال رکھیں گے کہ اس کو ٹی وی پر بیٹھ کر پوری فیملی ایک ساتھ دیکھ سکے اور انھوں نے جو کہا وہ کر دکھایا فلم ”پنجاب نہیں جاوٴنگی“ میں اور اس کا کریڈٹ آپ کو ملنا چاہیے ۔
پنجاب نہیں جاوٴنگی کا ٹریلر ”نامعلوم افراد 2“ کی طرح پاکستانی فلموں کے بہترین ٹریلر میں سے ایک ہے ۔فلم کے ٹریلر نے مقبولیت میں سارے ریکارڈ توڑ ڈالے یہ ٹریلر اب تک صڑف یو ٹیوب پر تقریباََ 24لاکھ بار دیکھا جاچکا ہے دوسری طرف نامعلوم افراد 2کا ٹریلر18لاکھ بار دیکھا جاچکا ہے ۔ دونوں فلموں کی آڈینس، کہانی اور اٹریٹمنٹ الگ ہے سب کو بڑی عید پر سینما جا کر یہ دونوں بڑی فلمیں دیکھنی چاہیے ۔ایک رومانٹک فیملی ڈرامہ ہے دوسری بیرون ملک میں ہونے والا کرائم ڈرامہ وہ بھی بلیک کامیڈی کے ساتھ ۔

دونوں فلموں کے ساتھ ایک مسئلہ اور ہے ۔ ایک فلم ایک ٹی وی چینل کی ہے دوسری فلم کے پیچھے بھی دوسرا چینل ہے لیکن فلم اب کچھ سینما مالکان نے خرید لی اور وہ فلم نامعلوم افراد 2 کا ٹریلر خوب چلارہے ہیں اور پنجاب نہیں جاوٴنگی کو نقصان پہنچارہے ہیں۔ لیکن یہی سہولیت ٹی وی چینل کو بھی ہے وہ اپنے ایک سے زیادہ ٹی وی چینل پرپنجاب نہیں جاوٴنگی کی چوبیس گھنٹے پروموشن کر رہا ہے ۔لیکن اس تنازعہ کا مل بیٹھ کر حل نکالنا ہوگا ابھی تو نقصان کسی کا نہیں ہوگا لیکن آگے جا کر صورتحال گھمبیر ہوجائے گی۔ظاہر ہے” نا معلوم افراد 2“کا ٹریلرا ِس چینل پر نہیں چل رہا جس میں خود فلم کے ہیرو فہد مصطفی کام کرتے ہیں۔

یہی فہد بھائی جنھوں نے ابھی صرف دو کامیاب فلمیں کی ہیں جن میں سے ایک ملٹی اسٹارر دوسری ان کی اکیلے ”ایکٹر ان لاء“ تھی ایک ہی چھلانگ میں اپنے آپ کو انڈسٹری کا نمبر ون ہیرو کہہ گئے جس نے بالی وڈ میں کام نہیں کیا۔یعنی ہمایوں اور فواد خان کو یاد رکھا کہ انھوں نے بالی وڈ میں کام کیا ہے دوسرا وہ شاید شان کو بھول گئے جو اب بھی سب کیلئے ہیرو نمبر ون ہیں۔دلچسپ بات یہ ہے کہ فہد کی سب سے اچھی اداکاری والی فلم ”ماہ میر“ باکس آفس پر بری طرح ناکام ہوئی لیکن ایوارڈز اور فیسٹول میں سب سے زیادہ پزیرائی بھی اسی فلم کو ملی ۔۔۔۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے