’ہنہ جھیل خشک، ہزاروں مچھلیاں ہلاک‘

پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ کے قریب موجود ہنہ جھیل مکمل طور پر خشک ہوگئی ہے۔جھیل میں پانی خشک ہونے کی وجہ سے ہنہ جھیل میں ہزاروں مچھلیاں مری پڑی ہیں جبکہ بچی کچھی مچھلیاں بھی تڑپ تڑپ کر مررہی ہیں۔

ہنہ جھیل کوئٹہ شہر سے تقریباً 15 کلومیٹر کے فاصلے پر شمال مشرق میں واقع ہے۔شہر کے قریب یہ ان گنے چنے چند مقامات میں سے ہے جہاں کوئٹہ اور دیگر شہروں سے لوگ سیر وتفریح کے لیے آتے ہیں۔ خیال رہے کہ بلوچستان کے متعدد علاقے حالیہ عرصے میں شدید گرمی کی لپیٹ میں رہے ہیں۔ تاہم صوبائی حکام ابھی یہ بتانے سے قاصر ہیں کہ جھیل کے یکایک خشک ہونے کی وجوہات کیا ہیں۔

حق نواز اپنے تین ساتھیوں کے ہمراہ سیر و تفریح کے لیے ہنہ جھیل گئے تھے۔ ان کا کہنا ہے کہ ‘ہم لو گوں کی چھٹی تھی تو ہم لوگ یہاں آگئے۔ مگر یہاں خشک جھیل دیکھ کر ہمیں بہت دکھ ہوا۔’ملتان سے آنے والی فوزیہ بھی اس جھیل کی سیر کے لیے آئی تھی۔انھوں نے کہا کہ ‘میں ملتان سے آئی خصوصی طو ر پر جھیل دیکھنے کے لیے آئی تھی لیکن یہاں پر تو کچھ بھی نہیں ہے۔ پانی نہیں ہے یہاں پر مچھلیاں مری ہو ئی ہیں۔’

اس سال کے اوائل میں برفباری کے باعث جھیل میں اچھا خاصا پانی جمع ہوا تھا لیکن یہ اس وقت اس حد تک خشک ہوگیا ہے کہ اس کے بڑے حصے میں زمین میں دراڑیں پڑ گئی ہیں۔اس کی دراڑیں دیکھ کر یوں محسوس ہوتا ہے کہ طویل عرصے سے اس جھیل میں پانی نہیں آیا۔ واٹر سپورٹس بورڈ کے سربراہ حیات اللہ درانی کا کہنا ہے کہ جھیل کا قدرتی ماحول کو برقرار رکھنے میں اہم کردار ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘یہاں جو جنگلی حیات اور درخت ہیں۔ ہجرت کرنے والے پرندے بھی دوسرے ممالک سے سردیوں میں یہاں آتے ہیں ۔ یہاں جو مچھلیاں ہیں۔ہنہ میں جو جڑی بوٹیاں ہیں ان سب کے تحفظ کے لئے جھیل کا پانی اہم کردار ادا کرتا۔’

حیات اللہ درانی نے بتایا کہ جھیل خشک ہونے سے جہاں قدرتی ماحول متاثر ہورہا ہے وہاں کشتی رانی کرنے والے کھلاڑیوں کو بھی مشکلات کا سامنا ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ’جھیل کو دیکھ کر بڑا دکھ ہو رہا ہے کیو نکہ ہمارے جو درجنوں کھلا ڑی ہیں ۔پانی خشک ہونے سے کھلاڑیوں کا مستقبل تباہ ہو رہاہے۔’

ڈھا ئی کلو میٹر پر پھیلی اس جھیل پر1894 میں برطا نو ی دورحکومت میں ایک ڈیم تعمیر کیا گیا تھا۔ لوگوں کی تفریح کا ذریعہ ہونے کے ساتھ ساتھ کوئٹہ شہر اور اس کے گردونواح کے علاقوں میں زیر زمین پانی کی سطح کو بڑھانے میں بھی اس کا اہم کردار رہا ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے