سررہ گزر… اللہ تعالیٰ خیر فرمائے گا

سابق وزیراعظم محمد نواز شریف نے کہا ہے: کرپشن پر نا اہل نہیں ہوا، وزیراعظم ایسے ہی جاتے رہے تو ڈر ہے ملک کو کوئی حادثہ نہ ہو جائے، مارشل لاء کے ذمہ دار چند ہوتے ہیں فوج نہیں، میاں صاحب آپ نے تو ہمارا ’’تراہ‘‘ ہی نکال دیا ہے، ملک کو حادثہ اور مارشل لاء کا امکان یہ تو بڑی ہولناک بات ہے، اچھا ہوتا کہ ایسا نہ ہی کہتے کیونکہ عوام ڈر جاتے ہیں، خدا نہ کرے کہ قوم و ملک کو کوئی حادثہ پیش آئے یا مارشل لاء آئے، نواز شریف تیسری بار حکومت سے سبکدوش کئے گئے ہیں، جس کی وجوہات سب جانتے ہیں، لیکن بتاتا کوئی نہیں، اگر ہم سے کوئی پوچھتا ہے تو ہم ا س سے کہتے ہیں یار صدر پاکستان ممنون حسین سے پوچھو، ساری غیب کی خبریں ان کے پاس ہوتی ہیں، ایک شخص نے بتایا کہ میاں صاحب کے ساتھ زیادتی ہوئی ہے، انہیں کرپشن پر نہیں ایک معمولی سی بات پر نکال دیا گیا، ہم نے اس سے جان چھڑانے کے لئے کہہ دیا کہ ممکن ہے عدالت عظمیٰ نے یہ کہاوت پڑھ لی ہو ’’ککھ دا وی چور تے لکھ دا وی چور‘‘ ایک مرتبہ بابر اعوان نے بھی کہا تھا ’’ککھ ناں ہلیا‘‘ گویا یہ ککھ بھی شاید داڑھی کا یا آنکھ کا تنکا ہوتا ہے، جو دنیا اندھیر کر دیتا ہے، اور جو کام ایک شہتیر نہیں کر سکتا یہ ’’ککھ‘‘ کر ڈالتا ہے اور مزے کی بات ہے کہ نواز شریف نے تنکا نہیں اٹھایا، بہرحال اس سارے واقعہ پر مکمل روشنی صدر محترم ہی ڈال سکتے ہیں، یہ بھی سننے میں آیا کہ وہ پہنچے ہوئے بابے ہیں، اور مستند ہے ان کا فرمایا ہوا، دعا کرتے ہیںانشاء اللہ قوم دیکھے گی کہ کوئی حادثہ ہو گا نہ مارشل لا آئے گا، میاں صاحب بھی اس فیصلے کو دل پر نہ لیں، انہوں نے تقریباً اپنی مدت اس بار پوری کر لی، چند ماہ رہ گئے تھے وہ بھی وہ نہ سہی ان کے برادر خورد بحیثیت وزیراعظم پورا کر لیں گے تو کہا جا سکے گا کہ اس مرتبہ ’’بادی النظر‘‘ میں ن لیگ نے مدت پوری کر ہی لی۔
٭٭٭٭

تصوف، صوفیا اور بابے
جو حشر نشر پاکستان جمہوریت اور آئین کے ساتھ کیا جاتا رہا وہی سلوک تصوف اور صوفیاء کرام سے بھی روا رکھا گیا۔ بہت سے لوگ جو یہ نہیں جانتے کہ لفظ تصوف صرف و نحو کے کس باب سے ہے وہ بھی تصوف کے ڈانڈے اپنے اندھے وژن کے ذریعے نہ جانے کہاں کہاں سے جا ملاتے ہیں۔ یہاں تک کہ کسی عالم باعمل شیخ طریقت کو تلاش کیا جاتا لوگ بابوں کی تلاش میں چل نکلے ہیں، یہ بابے کیا مبلغ رکھتے ہیں اس پر کلام کرنا عبث ہے، لیکن یہ بتانا ضروری ہے کہ صوفی پہلے عالم دین پھر دین پر عامل اور اس کے بعد صوفی بنتا ہے، گویا اسلام کی جملہ تعلیمات پر عمل کرنے والے عالم دین کو صوفی کہتے ہیں، اور جو متکلف صوفی بنتے ہیں وہ متصوف اور جو اس پر تحقیق کرتے ہیں وہ مستسوف کہلاتے ہیں۔ صوفی روحانی مقامات طے کرنے کے لئے مرشد کامل اور نصاب تصوف پر عمل پیرا ہونے کے لئے جس عمل سے گزرتا ہے اسے سیر السلوک کہتے ہیں، بلند رتبہ صوفیاء کرام جیسے سید علی ہجویری المعروف داتا گنج بخش، سید عبدالقادر جیلانی، نظام الدین ولی کامل اور دیگر ابو الوقت صوفیاء کرام نے علوم دینیہ کے حصول اور اس پر کماحقہ ٗ عمل کیا، ریاضاتِ شاقہ سے گزرے مرشد کامل کی روحانی ہدایت و تصرف کے باوصف صوفی بنے یہ بابے، بسیار جہاں دیدہ بسیار دروغ گوباشد کے مصداق ایک ایسا مکر اختیار کرتے ہیں جس سے لوگوں کو ان پر صوفی یا پہنچے ہوئے بزرگ کا گمان گزرتا ہے، ان بابوں میں سے بعض شعبدہ باز اور کالا جادو بھی جانتے ہیں اور اپنے موکل کے ذریعے ہر آنے والے کو جب اس کے نام سے پکارتے ہیں اور پہلے ہی بتا دیتے ہیں کہ وہ کس کام سے آیا ہے تو ہم نے دیکھا ہے کہ بڑے بڑے ان کے مکر و فریب کے جال میں پھنس جاتے ہیں، اور اس وقت تک ان سے دوری اختیار نہیں کرتے جب تک ان سے کوئی ایسا دھوکہ نہیں کھا لیتے جو انہیں تاحیات شرمسار کر دے۔ تصوف پر لکھی گئی کتابیں بھی اکثر دو نمبر تصوف ہوتی ہیں، تصوف کی اصل بنیادی کتابیں 8ہیں جن کو امہات التصوف کہا جاتا ہے۔
اب کیا کہیں؟

….Oطاہر القادری:قاتل اعلیٰ پنجاب کی بطور وزیراعظم نامزدگی کسی صورت قبول نہیں،
یہ آپ ہی کہہ سکتے ہیں، فارسی میں کہتے ہیں ’’ایں کار از تو آید و کرداں چنیں کنند‘‘

….Oمریم نواز:نواز شریف دلوں میں رہتے،
کیا ہوا اگر وہ وزیراعظم ہائوس میں نہیں رہتے،

….Oڈاکٹر عاصم:نثار کو میری بددعا لگی،
مگر ان کا کمر درد تو آپ کے درد سے پہلے کا ہے،

….Oسراج الحق:کرپٹ لوگوں کو جیل بھیجنا ہو گا،
آپ جماعت اسلامی کے عمران خان ہیں۔

….Oشاہد خاقان عباسی:قوم نے نا اہلی کا فیصلہ قبول نہیں کیا،
جب نکاح ہی ٹوٹ گیا تو ’’قبول ہے‘‘ کی کیا وقعت رہ گئی،

….Oزرداری:بڑی سیاسی تبدیلی رونما ہو چکی،
گویا آپ نے تبدیلی تسلیم کر لی، اب آپ کسی نہ کسی پہلو سے پی ٹی آئی ہو چکے،

….Oتہمینہ دولتانہ:آرٹیکل 63,62ختم کرنے کےبارے میں سوچ رہے ہیں۔
سب کچھ لٹا کے ہوش میں آئے تو کیا کیا؟

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے