کاش میں پاکستان نہ آتا

سبوخ سید

اسلام آباد

۔ ۔ ۔ ۔

mail.google.com

غلام مصطفیٰ کا تعلق ایبٹ آباد کی تحصیل حویلیاں سے ہے اور وہ سعودی عرب کے شہر جدہ میں سعودی جرمن کنسٹریکشن کمپنی میں فور مینز کے انچارج ہیں ۔ جمعرات کی سہہ پر وہ ساڑھے تین سال عید کی چھٹیاں گذارنے کے لیے جدہ ائیر پورٹ سے اسلام ائیر پورٹ پہنچے ۔

انہیں لینے کے لیے ان کے  بھانجے مراد نے شاہ نواز ولد مصری خان سکنہ حویلیاں کو کیری ڈبہ بک کرایا ۔

جونہی مراد اپنے ماموں کو ائیر پورٹ سے لیکر چوہڑ چوک پہنچے تو یونائیٹڈ بینک کے سامنے سفید کپڑوں میں دو اہلکاروں نے انہیں روکا اور کہا کہ گاڑی کی تلاشی کرائیں ۔ دونوں اہلکاروں کے نے کپڑوں پر سی آئی اے بیجز لگا ئے ہوئے تھے ۔

گاڑی کی تلاشی کے دوران دونوں نے سترہ ہزار ریال ، ستر ہزار روپے پاکستانی ، شناختی کارڈ ، موبائل فون اور بینک کے کارڈ لیکر گاڑی نمبر  آر آئی ایس 15204 میں فرار ہو گئے ۔

غلام مصطفیٰ نے آئی بی سی اردو کو بتایا کہ ان کی زندگی کی ساری جمع پونجی لٹ گئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ان کی محنت کی کمائی واپس ملنا بھی ایک مشکل سوال ہے ۔

واقعے کے بعد انہوں نے 15 سمیت پولیس کو فون کیا تاہم آدھا گھنٹہ گذرنے کے باوجود کوئی پولیس اہلکار موقع پر نہ پہنچا۔ واردات کی ایف آئی آر رات آٹھ بجے تھانہ ویسٹریج میں درج کرا دی گئی ہے تاہم ابھی تک کوئی ایکشن نہیں ہوا ۔ پولیس اس قسم کے واقعات میں اکثر مجرمانہ غفلت کا مظاہرہ کرتی ہے بلکہ اکثر واقعات میں جرائم پیشہ افراد کے ساتھ ملی ہوئی ہوتی ہے ۔ائیر پورٹ کے قریب وطن واپس پہنچنے والوں کو لوٹنے کے واقعات نئے نہیں تاہم پولیس کے جانب سے شہریوں کے تحفظ کو کبھی سنجیدہ مسئلے کو طور پر نہیں لیا گیا ۔

یہ راولپنڈی پولیس کے لیے ایک ٹیسٹ کیس ہے کہ اگر پولیس مجرموں کو گرفتار کر کے سامان لوٹا نہیں سکتی تو سیدھی سی بات ہے کہ مجرم پولیس اہلکار ہیں یا پولیس میں مجرم کو پکڑے کی صلاحیت ہی نہیں ۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے