کراچی: صوبائی وزیرکے بیٹےکےاغوا میں پولیس اہلکار ملوث نکلا

صوبائی وزیر مرتضیٰ بلوچ کے بیٹے کے اغوا میں ملوث ناردرن بائی پاس پر مارے جانے والے 5 اغوا کاروں میں سے ایک کی شناخت ہوگئی ہے۔ایک اغواکارمختیارعلی پولیس اہلکار نکلا۔

ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کہتے ہیں ہلاک ملزم مختیارعلی شکار پور میں تعینات تھا ،دیگراغوا کاروں کی شناخت اورریکارڈچیک کیاجارہاہے۔

وزیر اعلیٰ سندھ کے معاون خصوصی مرتضیٰ بلوچ کے بیٹے حیات بلوچ کی بازیابی کے لیے ضلع ملیر کی ٹیم نے ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی سربراہی میں ٹول پلازہ کے قریب خدا بخش بروہی گوٹھ میں چھاپہ ماراتو ملزموںنے پولیس پارٹی پر فائرنگ شروع کردی تھی، جوابی فائرنگ کے نتیجے میں 5 ملزمان مارے گئے ۔

ایس ایچ او سائٹ سپر ہائی وے صنعتی ایریا انار تارڑ کے مطابق پیر کو پیپلز پارٹی کے رہنما کے بیٹے کو اس کے کزن کے ہمراہ اغوا کیا گیا تھا تاہم کچھ دور گھمانے کے بعد ملزمان نے مغوی کے کزن کو چھوڑدیا تھا جس کے بعد پولیس نے اپنے طور پر کاررروائی شروع کی۔

اس دوران ملزمان نے مغوی کے والدسے فون پر رابطہ کر کے بیٹے کو چھوڑنے کے لئے ایک کروڑ روپے کا مطالبہ کیا گیا جس کے بعدخفیہ اطلاع پر کارروائی کے دوران مغوی کو بحفاظت بازیاب کرالیا گیا جبکہ اس دوران مبینہ مقابلے میں 5 ملزمان مارے گئے تھے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے