آرمی چیف دنیا کو اور وزرا پاکستان کو ڈومور کہہ رہے ہیں، چوہدری نثار

اسلام آباد: سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ دنیا سے جبکہ وزرا پاکستان سے ڈو مور کا مطالبہ کررہے ہیں۔

سابق وزیرِ داخلہ کے ترجمان کے مطابق چوہدری نثار نے وزیر خارجہ خواجہ محمد آصف کے بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں عجیب صورتحال ہے آرمی چیف کہتے ہیں کہ پاکستان نے بہت قربانیاں دیں اب دنیا ڈو مور کرے جبکہ وزرائے خارجہ و داخلہ کہہ رہے ہیں کہ پاکستان کو ڈو مور کرنا چایئے، وزیر موصوف کو علم ہے کہ ان کے بیان کی ہندوستان میں کتنی پذیرائی اور تشہیر ہوئی اور اسے بھارت کے اس بے بنیاد موقف کی تصدیق کے طور پر پیش کیا گیا کہ سارا مسئلہ پاکستان میں ہے۔
چوہدری نثار نے کہا کہ وزیرخارجہ خواجہ آصف اور وزیر داخلہ احسن اقبال ساڑھے چار سال سے وزیر ہیں، کیا انہوں نے کبھی کابینہ یا قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں یہ بات کہی؟، وزراء کا کام بیان دینا نہیں بیماری کا علاج کرنا ہے، انہیں چاہیے تھا کہ کابینہ یا قومی سلامتی کمیٹی میں مسئلہ اٹھاتے۔

سابق وزیر داخلہ نے کہا کہ انتہائی اہم اور حساس معاملات پر اظہار خیال کرتے ہوئے پہیلیوں اور مفروضوں کی بجائے حقائق اور ریکارڈ کے مطابق بات ہونی چاہیے، دہشت گردی کے خلاف قربانیوں کے باوجود دنیا بھر میں ہم پر نکتہ چینی کی وجہ ہی یہ ہے کہ ہم خود اپنے بیانات اور رویوں کی وجہ سے اپنے پیچھے پڑے ہیں، ہم خود بیرونی طاقتوں کو موقع دیتے ہیں کہ وہ ہمارا مذاق اڑائیں اور اپنی ناکامیوں کا بوجھ بھی ہم پر ڈال دیں۔

چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ کیا پاکستان کی داخلی سلامتی کی صورتحال میں جون 2013 اور آج زمین آسمان کا فرق نہیں؟، یہ ہماری مشترکہ کوششوں کی وجہ سے ہوا، کسی بیرونی مدد یا دباؤ کی وجہ سے نہیں، اب اگر وزیر موصوف کو کسی کی کوئی کمی یا کمزوری نظر آتی ہے تو وہ بیان دینے کی بجائے اس کا مداوا کریں۔

واضح رہے کہ چند روز قبل وزیر خارجہ خواجہ آصف نے کہا تھا کہ نیشنل ایکشن پلان پر جس طرح سے فوج نے عملدرآمد کیا حکومت کی طرف سے اس پر بہت سا کام کرنا ابھی باقی ہے، ابھی ہمیں اپنا گھر درست کرنا ہوگا، جب کہ وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال نے بھی ان کے موقف کی تائید کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہمیں بیرونی خطرات کا سامنا ہے، اپنے گھر کو ٹھیک کرنے کیلئے بہت کچھ کرنا ہوگا۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے