پاناما پیپرز کیس کے فیصلے میں سپریم کورٹ کی ہدایات کی روشنی میں قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے دائر ریفرنس کے سلسلے میں وفاقی وزیر خزانہ اسحٰق ڈار احتساب عدالت میں پیش ہو گئے۔
اسلام آباد کی احتساب عدالت میں وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے خلاف اپنی آمدن سے زائد اثاثے بنانے سے متعلق نیب ریفرنس کی سماعت ہوئی۔
اس موقع پر وزیر مملکت برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی انوشہ رحمٰن اور بیرسٹر ظفر اللہ بھی اسحٰق ڈار کے ہمراہ موجود تھے۔
یاد رہے کہ احتساب عدالت نے وفاقی وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے قابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے تھے تاہم آج انہوں نے عدالت میں 10 لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کرادیئے۔
عدالت نے سماعت 27 ستمبر تک ملتوی کرتے ہوئے اسحٰق ڈار کو دوبارہ طلب کرلیا اور امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ وزیر خزانہ پر اُسی روز فردِ جرم عائد کی جا سکتی ہے۔
خیال رہے کہ قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے خلاف اپنی آمدن سے زائد اثاثے رکھنے کے حوالے سے احتساب عدالت میں ریفرنس دائر کیا گیا تھا۔
اسحٰق ڈار کے خلاف دائر ریفرنس میں دفعہ 14 سی لگائی گئی ہے، یہ دفعہ آمدن سے زائد اثاثے رکھنے سے متعلق ہے، جس کی تصدیق ہونے کے بعد 14 سال قید کی سزا ہوسکتی ہے۔
دوسری جانب سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے اسحٰق ڈار سے وزارت سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ انہیں ملک کو مزید بدنام کرنے سے قبل اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دینا چاہیے۔