اسلام آباد ہائیکورٹ:دھرنا ہر صورت ختم کرائیں، حکومتی ڈیڈ لائن ختم آپریشن کی تیاریاں، عربی کا ایک مقولہ ہے:’’رحم اللہ اول نباش‘‘ اللہ پہلے کفن چور پر رحم کرے، دھرنے اور احتجاج میں بڑا فرق ہے، دنیا کا پہلا احتجاج دودھ پیتے بچے نے شروع کیا، اور اس کا احتجاج نہایت قانونی و آئینی ہے کیونکہ جب اسے دودھ کی اشد ضرورت ہوتی ہے تو کوئی 20سیکنڈ روتا ہے کہ اتنے میں ماں اس کا مطالبہ پورا کر دیتی ہے اور وہ چپ کر کے کھیلنے لگتا ہے یا سو جاتا ہے، مگر کسی صورت وہ دھرنا نہیں دیتا، یہ دھرنا دراصل پی ٹی آئی کے بانی کی ایجاد ہے اور یہ سرکار تو کجا عوام الناس کا بھی حقہ پانی بند کر دیتا ہے، ان سطور کے لکھنے تک نہ جانے اسلام آباد دھرنا کس کروٹ بیٹھے، اس سے ذرا دھڑکن تیز ہو جاتی ہے، کہ بہت ہی حساس دھرنا ہے، یہ دھرنا نئی دلی میں نہیں اسلامی جمہوریہ کے مرکز میں برپا ہے، اور اکثر مطالبات مان لئے گئے ہیںمگر ایک مطالبہ کہ ’’کھیلن کو مانگے چاند‘‘ وہ حکومت کے لئے بہت مشکل ہے کیونکہ وہ کچھ بھی ہو اپنا وزیر قانون فارغ نہیں کر سکتی، اور دھرنا دینے والے وزیر قانون مانگتے ہیں، جس اعلیٰ ترین مقدس مقصد کے لئے یہ دھرنا دیا گیا ہے وہ تو پورا کر دیا گیا ہے، اب یہ کہ وزیر قانون کو نکال باہر کیا جائے تو کسی بھی حکومت کے لئے بہت مشکل ہے اور جب ایک شخص بار بار یقین دہانی کرا رہا ہے کہ اس کی جان بھی وزارت کے علاوہ ان کی عظمت و تقدس پر قربان ہے تو مان لینا چاہئے کیونکہ راستے بند ہونے کے باعث امتی بہت تکلیف میں ہیں، ظاہر ہے اب وہ ہیلی کاپٹر پر تو گھر جا نہیں سکتے دفتروں میں آ نہیں سکتے، تو یہ حدیث بھی پیش نظر رکھ لینی چاہئے دھرنے والوں کو کہ ’’اد و حق الطریق‘‘ (مشکوۃ شریف) راستے کا حق ادا کرو اسے بند نہ کرو، بہرحال اللہ خیر ہی کرے۔
٭٭٭
واٹس ایپ بہت کارآمد ہے
سلیم مانڈی والا نے کہا ہے:وزارت خزانہ اس وقت واٹس ایپ پر چل رہی ہے۔ یہ بڑی خوش آئند بات ہے کہ سائنس نے اتنی ترقی کر لی ہے کہ ایک دن حکمرانوں کی بھی ضرورت نہیں رہے گی، قومی خزانے پر بوجھ صفر ہو جائے گا، اگر واٹس ایپ وزارت خزانہ چلا سکتا ہے، تو تمام وزارتوں کو کسی ماسٹر کمپیوٹر کے حوالے کر دیں، کیونکہ مشین صادق اور امین ہوتی ہے، کوئی اسے رشوت نہیں دے سکتا، نہ ہی وہ قوم کو دھوکہ دے سکتی ہے، اس سہولت نے کاروبار عشق کو سمندر پار تک مفت کر دیا ہے، عشاق دھیلہ بھی نہیں لگاتے اور مقامات عشق طے ہوتے جاتے ہیں، واٹس ایپ، فیس بکپر دور دراز ملاقات کی سہولت نے گلوبل ویلیج کو کوچۂ صنم بنا دیا ہے، یہ بہت اچھا تجربہ ہے کہ وزارت خزانہ کو واٹس ایپ کے ذریعے چلایا جا رہا ہے، اور وزیر خزانہ اب نہایت اطمینان سے اپنا علاج کرا سکتے ہیں، ان شاء اللہ وہ صحت پانے کے بعد جب گھر آئیں تو بھی وزارت کو کمپیوٹر پر ڈال دیں، اپنا من پسند پروگرام اس میں ڈال دیں اور فکر امروز و فردا سے آزاد ہو جائیں، سلیم مانڈی والا کو کیا واٹس ایپ طرز حکمرانی پر کوئی اعتراض ہے؟ اگر ایسا ہے تو وہ اکیسویں صدی سے باہر ہیں، البتہ ایک بات تسلیم کرنا ہو گی کہ قومی خزانے میں جو اضافہ ڈار صاحب کر سکتے ہیں یہ واٹس ایپ وہ نہیں کر سکے گا، سائنس کی روز افروز ترقی سیاستدانوں حکمرانوں کو مکمل فراغت بھی عطا کر سکتی ہے، اس لئے خدشہ ہے کہ دنیا بھر کے ایوانوں میں اس کے خلاف بل پاس ہونے لگیں۔ اب بھی اگر غور فرمائیں تو کیمرے کی چشم بینا نے کتنے ہی ظالموں کی بینائی چھین لی ہے، میڈیا کی آنکھ کو اگرچہ پھوڑنے کی بھی بہت کوششیں کی گئیں لیکن کرتوت عکسبندی نے کتنے ہی کرتوتی حضرات کو بے نقاب کر دیا ہے، یہ سب سائنسی ایجادات ہیں جو اب دل کے لئے موت نہیں، صحت کا پیغام لے آئی ہیں۔
٭٭٭
دَھڑ کسی کا سَر کسی کا
تازہ سائنسی خبر ہے کہ امریکہ کے طبی ماہرین ایک عضو معطل دھڑ کے کارآمد سر کو کسی دوسرے انسان کے کارآمد دھڑ سے جوڑنے کے عمل میں بالآخر کامیاب ہو گئے ہیں، کسی نے سردیا کسی نے دھڑ اور اس طرح دو بیکار انسان ایک کارآمد انسان بن گئے یہ ٹو ان ون کی ایک انوکھی مثال ہے، اگر یہ کامیاب تجربہ مارکیٹ میں آ گیا اور عام ہو گیا تو دنیا کی آبادی نصف ہو سکتی ہے، اور یہاں خوشحالی اور امن و امان کا راج ہو سکتا ہے، کیونکہ اگر کوئی برا نہ منائے تو آدھے انسانوں کے سر اور آدھے انسانوں کے دھڑ تقریباً پہلے ہی ازکار رفتہ ہیں، اور یہ سارا فساد فی الارض اسی وجہ سے ہے، بہرحال ہم ایک نہایت بڑے سنجیدہ قسم کے سائنسی کرشمے کو ہلکے پھلکے انداز میں اس لئے بھی پیش کر رہے ہیں کہ یہ دنیا اگر چاہے تو اس مذکورہ کامیاب تجربے کے نتیجے میں ہلکی پھلکی ہو سکتی ہے، اور کتنے ہی بھاری بھر کم مسائل جن سے کسی کا سر بیکار ہے تو کسی کا دھڑ، کم از کم اس بحران سے انسانیت باہر نکل سکتی ہے، اور اگر عمرانی فلسفے کی روسے دیکھا جائے تو اس میں سے وحدت آدم کی حقیقت بھی ثابت ہو گئی، کہ دراصل یہ سارے انسان ایک انسان ہیں، اور یہ تیری میری کا چکر بھی بے بنیاد ہے، غضب ہے کہ ایک سر تھا ایک دھڑ اور ہم نے نہ جانے کیا، کیا کہ سروں اور دھڑوں کے انبار لگ گئے اب ان کو اسمبل کر کے پھر سے ایک انسان کامل بنایا جا سکتا ہے مگر ہمیں معلوم ہے ہماری بات کوئی نہیں مانے گا، ان دنوں ایک گیت بھی بہت وائرل ہو چکا ہے کہ ’’بھانویں سر دی بازی لگ جاوے‘‘ ہم سمجھتے ہیں کہ گلوکار نے جس درد دل کے ساتھ اسے گایا ہے اور ساتھ ایک گلوکارہ بھی ہے، تو ان کی مراد بھی پوری ہونے کے امکانات روشن ہیں، یعنی
تو من شدی من تو شندم
تو سر شدی من دھڑ شدم
تا کس نہ گوید بعد ازیں
من دیگرم تو دیگری
٭٭٭٭
ایک حمام میں
….Oخبر ہے کہ اسحاق ڈار کی چھٹی کے امکانات بڑھ گئے۔ متبادل نام پر غور شروع،
اگر متبادل نام پر غور شروع ہو ہی گیا ہے تو فقیر حاضر ہے۔
….Oزرداری کے قریبی ساتھی ڈاکٹر عاصم نے پیپلز پارٹی کا عہدہ چھوڑ دیا،
کسی زردار اور ڈاکٹر کا تعلق مریض اور معالج کا رشتہ ہے جو فیس تک محدود رہتا ہے۔
….Oایک امریکی ادارے کا مودی کی مقبولیت میں اضافے کا دعویٰ۔
مودی گرم توے پر بھی بیٹھ جائے تو وہ سر تا پا ایک انتہاء پسند ہے اور انتہا پسندوں کا لیڈر ہی رہے گا، اسے مقبولیت کہتے ہیں تو بدنامی کس کا نام ہے؟
….Oملالہ یوسفزئی برطانیہ کی 150با اثر خواتین میں شامل۔
ملالہ میں ضرور کوئی ایسا جوہر ہے جو اپنوں کو نہیں بیگانوں کو نظر آ گیا۔