’’جو چلا گیا اسے بھول جا‘‘

گزشتہ منگل کی بات ہے ۔’’رپورٹ کارڈ‘‘ کا دوسرا دن تھا۔ ریکارڈنگ عموماً5بجے ہوتی ہے، سو میں 3بجے واک کیلئے نکل جاتا ہوں تاکہ چار سوا چار واپس آکر 5بجے تک تیار ہو سکوں۔3بجکر 8منٹ پر ابرار کا فون ابن صحرا کے فون پر آیا کیونکہ میں سیل فون نہیں رکھتا۔میں نے مختصر سی گفتگو […]

ہوتا رہا، ہو رہا ہے اور ہوتا رہے گا

طبیعت بھی اس جمہوریت جیسی حالت سے دوچار ہے لیکن ناں ناں کرتے بھی قلم سنبھالا تاکہ ان دیدہ وروں کی حیرت کو خراجِ تحسین پیش کر سکوں جو صورتحال کو دِیدے پھاڑ پھاڑ کر یوں دیکھ رہے ہیں جیسے یہ مجرے اور نوٹنکیاں پہلی بار دکھائی دے رہی ہوں حالانکہ یہی تو اس لنڈے […]

اترتی ہے تو اتر جائے

امیر جماعت اسلامی سراج الحق اتنے بھلے اور شاندار انسان ہیں کہ ان سے اختلاف کرنا بھی مناسب نہیںلگتا اس لئے اپنے علم میں اضافہ کے لئے ان سے ایک سادہ سا سوال پوچھنا چاہتا ہوں اور وہ یہ کہ کیا مسلمانوں اور اہل مغرب کی ’’جمہوریت‘‘ ایک ہی شے کے دو مختلف روپ ہیں؟ […]

ہو بھی گیا تو کچھ نہیں ہو گا

مولانا ابو الکلام آزاد نے سید احمد شاہ بخاری کے ہاں کھانے پر مسلمانوں میں روح عمل کے فقدان پر بات کرتے ہوئے کوزے میں دریانہیں سمندر بند کر دیا ۔فرمایا، ’’تصوف کی کتابیں اور اولیا کے تذکرے پڑھو تو اس قسم کے واقعات اکثر نظر آئیں گے کہ ایک بزرگ محفل سمع میں بیٹھے […]

کراچی کہانی اور بھینس کے آگے بین

کچھ دوستوں کو یہ شکایت رہی کہ میں کراچی کےبارے میں کبھی نہیں لکھتا۔ اس کی دو وجوہات تھیں۔ اول یہ کہ مطلوبہ اعداد و شمار و تفصیلات موجود نہ تھیں اور اصل بات یہ کہ مجھے بچپن میں ہی سمجھا،بتا دیا گیاتھا کہ بھینسوں کے آگے بین بجانا وقت ضائع کرنے کے مترادف ہوتا […]

’’ہم سب ہی سب کچھ بھول گئے‘‘

شعر سے شروع کرتے ہیں: میں جس کویاد کرتا ہوں بہت ہی یاد کرتا ہوں میں جس کوبھول جاتا ہوں بہت ہی بھول جاتا ہوں عوام کی یاد داشت تو کمزور ہوتی ہی ہے لیکن اس زناٹے دار ماحول میں تو نام نہاد خواص کی یادداشت کوبھی ’’زنگ‘‘ دیمک یا کینسر نگل چکا۔ ’’زندہ ہے […]

وزیر اعظم کی تازہ تقریر

وزیر اعظم عمران خان نے اقتدار سنبھالنے سے لیکر اب تک کتنی تقریریں کی ہیں ؟ اتنی جتنی یاد رکھنا ممکن نہیں کیونکہ یوں بھی مہنگائی نے عوام کی مت مار رکھی ہے اور یاد داشت تو ان بیچاروں کی روز اول سے ہی کمزور ہوتی ہے لیکن سبز پرچم کے پہلو میں نیلا کوٹ […]

کیسے کیسے لوگ (آخری قسط)

کبھی کبھی یہ خیال اداس کر دیتا ہے کہ آبادی تو بڑھتی جا رہی ہے لیکن شہر بےرونق اور خالی خالی سا لگتا ہے۔ اب یہاں نہ منیر نیازی ہے، نہ بابا ظہیر کاشمیری، نہ کبھی احمد ندیم قاسمی دکھائی دیتے ہیں، نہ احمد راہی نظر آتے ہیں۔ نہ کوئی قتیل شفائی ہے نہ استاد […]

’’تو کہاں جا رہا ہے؟‘‘

خوش بختی کی ایک نشانی یہ بھی ہے کہ بہت سے بھلے لوگ آپ کو کتابوں جیسے تحفے کے قابل سمجھتے ہیں۔ اچھے خاصے سائز کی لائبریری چھوٹی پڑنے لگی ہے۔ جس کے نتیجہ میں بہت سی کتابیں ’’بیلی پور‘‘ والے گھر کی سٹڈی میں شفٹ کرنا پڑیں۔ ہفتہ کے روز ڈاکٹرطاہر القادری کی 71ویں […]

تسنیم نورانی اور ڈاکٹر امجد ثاقب کی سازش

میرے قارئین جانتے ہیں کہ میں مدتوں سے ’’احمقوں‘‘ کو اس طرف متوجہ کرنے کیلئے قلمی ٹکریں مار رہا ہوں کہ پاکستان کے اصل مسائل ہیں ’’کوالٹی پرائمری ایجوکیشن‘‘ اور ’’پاپولیشن مینجمنٹ‘‘۔ باقی بےتحاشہ خوفناک ترین مسائل ان دو کے درمیان ہیں۔ ’’پرائمری ایجوکیشن‘‘ اس لیے کہ یہ کسی بھی معاشرہ کی بنیاد ہوتی ہے […]