آج میرا دل بہت اداس تھا، اسکول آ کر بھی دل نہیں لگ رہا تھا مگر خود کو بہت سنبھالا ہوا تھا ۔ بچوں کو پڑھا بھی رہی تھی لیکن پھر اچانک سے گم وہ جاتی تھی. اپنی انجانی سوچوں میں۔۔۔اپنی سوچوں کی دلدل سےکسی بچے کی آواز پر واپس آئی ۔۔۔۔۔۔
مجھے جس بات نے پریشان کیا تھا وہ میری بہترین دوست میری کولیگ کی بات تھی، جس سے میرا برسوں کا ساتھ تھا۔ اس اسکول میں ہم دونوں کا ایک ساتھ آڑر ہوا تھا ۔ خیر تو میں بات کررہی تھی اس بات کی جس نے مجھے پریشان کیا ہوا تھا۔ ۔۔۔۔!
ایک دن جب میں کلاس لے کر نکلی اور اسٹاف روم کی طرف جارہی تھی تو میرے کانوں میں میری پیاری بہن نما دوست کی آواز آ رہی تھی جو میرے بارے میں کسی دوسری ٹیچر سے بہت غلط کہہ رہی تھی۔ ۔ ۔وہ سنتے ہوئے میرے آنسو آرہے تھے۔مجھے یقین نہیں آرہا تھا کہ میری عزیز جان دوست میرے بارے میں ایسا کہہ سکتی ہے ۔۔۔؟؟ میرے کردار کو تار تار کر رہی ہے، میں زیادہ دیر وہاں رک نہ سکی۔میرے اندر اتنی ہمت بھی نہیں تھی کہ مزید رک سکوں۔میں خود کو سنبھال نہیں پارہی تھی۔۔۔۔۔۔مگر میں یہ بھی جانتی تھی کہ اپنا دکھ اپنا ہی ہوتا ہے، آپ اپنا دکھ کسی کو نہیں دکھا سکتے، آپ کاٹوٹا دل کوئی نہیں دیکھ سکتا۔۔۔۔۔لیکن میں یہ ضرور کہوں گی کے کوئی آپ کے بارے میں اسی وقت کچھ غلط سوچتا یا کہتا ہے جب وہ خود غلط ہوتا ہے. اسکے اپنے اندر گندگی ہوتی ہے اور پھر یہی گندا باطن انسان کے ظاہر کو بھی گندا کردیتا ہے۔
اللہ سے دعا ہے کہ وہ ہمارے باطن کو شر شیطان سے محفوظ رکھے ۔آمین ثمہ آمین۔۔۔۔۔۔