یمن کے دارالحکومت صنعاء کے مشرق میں واقع الجوف گورنری سے تعلق رکھنے والے علی عنتر کو سر پر دو سینگ نکل آنے کی وجہ سے ”ذوالقرنین“ کے لقب سے پکارا گیا.ان کے رشتہ داروں نے سینگوں کو سرجری کے بغیر آگ سے داغ کو ختم کرنے کی کوشش کی جو علی عنتر کے لیے جان لیوا ثابت ہوئی۔ سینگ کٹنے کے تیسرے روز علی عنتر چل بسے.
الجوف گورنری کے علاقے برط المراشی میں ان کے ایک رشتہ دار نے العریبیہ کو بتایا کہ اتوار کو ہونے والی علی عنتر کی موت ان کی صحت، دماغی حالت کی خرابی اور بڑھاپے کی علامات میں مبتلا ہونے کے بعد ہوئی.
یمنی اخبار ”عدن الغد“ کی رپورٹ کے مطابق علی عنتر کے سر میں دو سینگ اس وقت نمودار ہوئے، جب ان کی عمر ایک سو سال سے تجاوز کر گئی۔ یہ سینگ بڑھنے لگے اور سر کے آگے سے رخساروں پر لٹک گئے اور پھر ان کے منہ کی سیدھ تک پہنچ گئے۔علی عنتر کی زندگی میں تین صدیوں کا کچھ نا کچھ حصہ رہا ہے۔ انہوں نے انیسویں صدی کے آخر، بیسویں صدی پوری اور اکیسویں صدی کے دو عشرے دیکھے ہیں.