۔ زلزلے زیر زمین ٹیکٹونک پیلٹس میں حرکت کی وجہ سے آتے ہیں۔ہماری زمین کی بالائی پرت مختلف پلیٹس پر کھڑی ہے۔زیر زمین میگما یعنی پگھلے ہوئے مادے سے ان پلیٹس میں حرکت ہوتی ہے اور ان پلیٹوں پر قائم ممالک میں زلزلے کے جھٹکے محسوس کئے جاتے ہیں۔جس جگہ زلزلے کا اثر فوری طور پر ہوتا ہے وہ زلزلے کا مرکز ہوتی ہے۔یہاں سے ہی لہریں دیگر مقامات تک جاتی ہیں۔
پاکستان دو ہزار پانچ میں بدترین زلزلے کا شکار ہوا سات اعشاریہ چھ کی شدت سے آنے والے زلزلے سے کشمیر میں ہولناک تباہی آئی۔۷۵ ہزار سے افراد اس زلزلے میں ہلاک ہوئے اور ایک لاکھ سے زائد زخمی۔اس کے بعد اکتوبر دو ہزار پندرہ میں ایک بار پھر سات اعشاریہ پانچ کا زلزلہ آیا جس کی شدت نے پاکستانیوں کو دو ہزار پانچ کی یاد دلا دی۔اس زلزلے کا مرکز افغانستان میں کوہ ہندہ کش کا پہاڑی سلسلہ تھا۔
محمکہ موسمیات کے مطابق کسی بھی بڑے زلزلے کے بعد آفٹرشاکس ضرور آتے ہیں۔اس کے بعد کم شدت کے زلزلے کے جھٹکے محسوس کئے گئے۔تاہم پچس دسمبر کو ایک بار پھر کوہ ہندوکش کے سلسلے سے زلزلے کے جھٹکے پاکستان تک محسوس کئے گئے اس کا شدت چھ اعشاریہ تین تھی اور اس تحریر کو مکمل کرتے ہوئے پاکستان میں ایک اور زلزلہ محسوس کیا گیا جس کی شدت پانچ اعشاریہ نو ہے۔
اس تمام صورتحال میں جب کوہ ہندوکش میں ٹیکٹونک پلیٹس متحرک ہوں تو فالٹ لائین پر قائم ممالک کے افراد کو زلزلے سے حفاظت کے لئے کچھ احتیاطی تدابیر ضرور کرنی چاہیے۔زلزلوں کی پشین گوئی تو نہیں کی جاسکتی لیکن ماہرین کسی بھی ارضیاتی تبدیلیوں سے یہ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ مزید زلزلے آسکتے ہیں۔لیکن کب کس وقت اور کہاں یہ نہیں بتایا جاسکتا۔
کچھ احتیاطی تدابیر اپنا کر ہم زلزلے میں خود کو محفوظ رکھ سکتے ہیں۔قبل از وقت یہ اقدام کرلیں گھر کہ ایک حصے میں جو داخلی دورازے سے قریب ہو ایک بیگ میں فرسٹ ایڈ کٹ،پانی،نقدی،صابن اور خشک راشن رکھ لیں۔اس کے ساتھ ٹارچ،چارج بیٹری بھی رکھیں۔اگر زلزلے کی شدت سے آپ کو گھر سے باہر جانا پڑے تو اس بیگ کو لازمی ساتھ رکھیں ۔اپنے پرس میں اپنا شناختی کارڈ ، فون،اے ٹی ایم اورضروری نمبر ساتھ لکھ کر رکھ لیں۔
گھر میں تمام اشیاء جیسے ٹی وی ، فریج ،الماریوں ،فریمز اور فانوس وغیرہ کو اچھی طرح دیوار کے ساتھ فکس کروائیں تاکہ دوران زلزلہ یہ آپ نا گر جائیں۔تمام طرح کے ایسڈ جو فرش یا باتھ رومز کی صفائی میں کام آتے ہیں انہیں الماری کے سب سے نچلے خانے میں رکھیں۔تاکہ دوران زلزلہ یہ آپ پر نا گریں اور آگ لگنے کا سبب نا بن جائیں ۔
جیسے ہی زلزلے جھٹکے محسوس ہو تو چولھا یا ہیٹر فوری طور پر بند کردیں اور خود کو الماری فریج شیشے اور تصاویری فریم سے دور کرلیں۔اگر پاس کوئی میز یا سیڑھی ہے تو اس کے نیچے سر جھکا کر ہاتھ اس پر رکھ کر بیٹھ جائیں۔جب زلزلے کی شدت میں کمی ہو تو فوری تو پر عمارت سے نکل کر باہر آجائیں اگر گھر میں کوئی پالتو جانور ہے تو اس کو بھی ساتھ لِے کر نکلیں۔لیکن دیگر لوگوں سے اس کا فاصلہ رکھیں۔ کسی درخت، بورڈ یا کھمبے کے نیچے ہرگز نا کھڑے ہوں۔ اگر گھر میں کوئی دراڑ دیکھیں یا زلزلے کی شدت سے گھر یا عمارت کو کوئی نقصان بھی پہنچے تو فوری طور پر مقامی انتظامیہ کو اطلاع دیں۔اس جگہ کو خالی کردیں۔
اگر سوتے ہوِئے زلزلہ محسوس ہو تو فوری طور پر سر کو تکیے سے ڈھانپ لیں۔جب تک جھٹکے رک نا جائیں چلنے بھاگنے سے پرہیز کریں۔اگر بجلی چلی جائے تو فون کی لائٹ یا ٹارچ کی مدد سےبا ہر جانے کا راستہ اختیار کریں۔اگر آپ کے ارداگرد بزرگ اور معذورافراد ہوں تو ان کی مدد کریں کیونکہ وہ اپنے مدد آپ کے تحت باہر نہیں جاسکتے۔
اگر آپ گاڑی چلا رہے ہوں اور زلزلہ آجائے تو فوری طور پر گاڑی روکیں اور اس سے نیچے اتر جائیں۔شور مچانے سے پرہیز کریں ۔زمین پر بیٹھ جائیں اور سر نیچا کرلیں ۔بجلی کے کھمبوں سے دور رہیں۔دوران زلزلہ فلائی اور،انڈر پاس اور پل کراس کرنے سے پرہیز کریں۔زلزلہ ختم ہونے تک انتظار کریں۔اگر آپ سمندر کے قریب ہیں اور زلزلہ آجائےتو فوری طور پراونچی جگہ پرچڑھ جائیں تاکہ سونامی سےبچ سکیں۔
دوران زلزلہ اگر آپ کسی عمارت میں ہیں تو ہرگز بھی لفٹ کا استعمال نا کریں۔ہمیشہ سیڑھی سے نیچے آئیں۔اگر آپ زلزلےکے دوران کسی مال ، سیینما یا اسٹیڈیم میں موجود ہیں تو وہاں پر بیٹھ جائیں اور سر کو نیچے کر لیں ،یکدم مرکزی دروازے کی طرف جانے گریز کریں کیونکہ اس طرح آپ بھگدڑ میں پھنس سکتے ہیں۔
زلزلے کے دوران افواہوں پر یقین نا کریں نا ہی ان باتوں کو آگے پھیلائیں ۔اگر ٹی وی قریب نا ہو تو فون یا گاڑی میں ریڈیو آن کرکے حالات حاضرہ سے باخبر رہیں۔
زلزلہ ختم ہوجانے کے بعد اپنا جائزہ لیں اپنے ارداگرد لوگوں کو دیکھیں اگر کوئی زخمی ہے تو اس کو ابتدائی طبی امداد دیں اور ہسپتال منتقل کریں۔گھر یا دفتر میں چیک کریں کہ کوئی بجلی یا گیس پوائنٹ خراب تو نہیں ہوگیا۔ماچس جلانے سے پرہیز کریں۔کہیں پر پانی گیس کی لیکیج ہو تو متعلقہ محکمہ کے ایمرجنسی نمبر پر کال کریں۔ٹوٹے ہوئے کانچ اور کھڑکیوں سے دور رہیں۔ان کو رپیئر کرنے کے لیے ماہر کو بلوایں۔
یہاں پر حکومت کا بھی فرض بنتا ہے وہ عوام الناس میں ان احتیاطی تدابیر کو عام کرے۔اس کے ساتھ انتظامیہ یہ دیکھے کہ سرکاری عمارت ،پل فلائی اور، سکولز اور ہسپتال کی تعمیر زلزلہ پروف کی جائے۔اسکے ساتھ ریلیف اور ریسکیو کے اداروں کو فعال کیا جائے تاکہ کسی بھی ناگہانی صورتحال میں فوری طور پر عوام کی مدد کی جائے۔
اس کے ساتھ سرکاری سطح پر ہر ضلع میں طلباء اور طالبات کو ابتدائی طبی امداد اور قدرتی آفات میں اپنا تحفظ یقینی بنانے کے لئے ٹرینگ کروائی جائے۔تاکہ وہ اپنے اپنے علاقے میں لوگوں کی مدد کرسکیں۔سکول میں استاتذہ اور طالب علموں کی ٹرینگ کی جائےتاکہ وہ کسی بھی صورتحال کا سامنا کرسکیں۔ایسا مواد چھاپ کر عوام میں تقسیم کیا جائے جس کو پڑھ کر لوگ اپنی حفاظت کو یقینی بنا سکیں۔چونکہ بہت سےلوگ ناخواندگی کی وجہ سے پڑھ نہیں سکتے ان کے لئے ریڈیو ٹیلی ویژن پر معلوماتی پیغام نشر کئے جائیں۔ – See more at: http://blog.jang.com.pk/blog_details.asp?id=11335#sthash.UUOmRc3P.dpuf