11 سالہ بچہ اوم امین آئن سٹائن سےزیادہ ذہین نکلا

ایک 11 سالہ بچے کا آئی کیو البرٹ آئن سٹائن اور سٹیون ہاکنگ سے بھی زیادہ ہے۔

اوم امین نے ہائی آئی کیو سوسائٹی مینسا کے ٹیسٹ میں دونوں انتہائی ذہین دماغوں سے دو پوائنٹ زیادہ سکور کیے ہیں۔ اس کا مطلب ہے کہ اوم کا شمار دنیا کے چوٹی کے ایک فیصد ذہین ترین لوگوں میں ہوتا ہے۔

دوسرے 11 سالہ بچوں کی طرح اوم امین بھی سٹار وارز کے بڑے مداح ہیں۔ لیکن اپنی عمر کے دوسرے بچوں کے برعکس وہ سرٹیفیکیٹ شدہ ’جینیئس‘ بھی ہیں۔

مینسا میں امتحان دینے کے بعد ان کو ایک خط آیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ وہ دنیا کے ذہین ترین ایک فیصد لوگوں میں سے ہیں۔

[pullquote] میں یہ نہیں کہوں گا کہ میں ان سے زیادہ عظیم ہوں، حالانکہ میرا آئی کیو ان سے زیادہ ہے۔ یہ ایک ناقابلِ تردید حقیقت ہے کہ وہ جینیئس تھے اور انھوں نے جو کچھ کر کے دکھایا۔ میرا خیال ہے کہ اس طرح برابر ہو جاتا ہے، میں مستقبل میں ان کی طرح بننے کی کوشش کروں گا۔ وہ میرے ہیروز کی طرح ہیں.
اوم امین[/pullquote]

اوم امین کہتے ہیں کہ ’میں سکول کے دروازے سے باہر نکل رہا تھا، تھکاوٹ محسوس کر رہا تھا اور میرا دماغ بھی بالکل سن ہو چکا تھا کہ میرے والد میرے پاس آئے۔۔۔ ان کا چہرہ چمک رہا تھا، ان کی آنکھیں پھیلی ہوئی تھیں اور انھوں سے صرف اتنا کہا کہ مبارک ہو۔۔۔ وہ بہت دل گرما دینے والا لمحہ تھا، اسے الفاظ میں بیان کرنا مشکل ہے لیکن مجھے لگا جیسے میں آسمانوں میں اڑ رہا ہوں۔‘

انھوں نے مینسا کے ذہانت کے امتحان میں 162 پوائنٹ حاصل کیے ہیں جو ماہرِ طبیعات البرٹ آئن سٹائن اور سٹیون ہاکنگ سے ذہانت میں دو پوائنٹ زیادہ آئی کیو ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ ’میں یہ نہیں کہوں گا کہ میں ان سے زیادہ عظیم ہوں، حالانکہ میرا آئی کیو ان سے زیادہ ہے۔ یہ ایک ناقابلِ تردید حقیقت ہے کہ وہ جینیئس تھے اور انھوں نے کچھ کر کے دکھایا۔ میں مستقبل میں ان کی طرح بننے کی کوشش کروں گا۔ وہ میرے ہیروز کی طرح ہیں۔‘

شمالی لندن کے سوامی نارائن سکول میں جانے والا چھٹی جماعت کا بچہ روبک کیوب کو دو سے بھی کم منٹ میں مکمل کر لیتا ہے۔

اس کی دادی اور والدین نو سال پہلے انڈین گجرات سے برطانیہ منتقل ہوئے تھے۔ اس کے والد کارتک امین نیٹ ورک ریل میں کام کرتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ اوم ہمیشہ سے ہی متجسس بچہ رہا ہے۔

انھوں نےبتایا کہ ’اس کی علم کے لیے بھوک کی کوئی حد نہیں۔ جس بات پر مجھے حیرانی ہوتی ہے وہ یہ ہے کہ وہ کسی ایک مضمون نہیں، سبھی چیزوں سے نمٹ لیتا ہے۔‘

سکول میں اوم کا پسندیدہ مضمون تاریخ ہے اور اس کے مستقبل کے متعلق بڑے منصوبے ہیں۔

’میں یا تو انجینیئر بنوں گا، کوئی مشین یا روبوٹ وغیرہ بناؤں گا یا پھر طب پڑھوں گا۔‘

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے