زہریلا کھانا کھانے سے 185 بچے بیمار

زارا قاضی

اسلام آباد

۔ ۔ ۔

sweet-home-news-890x395

سوئیٹ ہوم میں رہنے والے 185 بچے ہیضے اور فوڈ پوائزنگ کے باعث آج پمز ہسپتال اسلام آباد میں لائے گئے

میڈیا سے گفتگو میں ایم ڈی بیت المال بیرسٹر وحید شیخ کا کہنا تھا بچوں نے معمول کے مطابق ناشتہ ڈبل روٹی اور دودھ سے کیا تھا.جس کے بعد اکثر بچوں کی حالت بگڑنے لگی.

بچوں کو فوری طور پر پمز اہسپتال لایا گیا. 185 بچوں میں سے 60 بچے ہیضے سے متاثر ہوئے. جبکہ باقی بچوں کو احتیاطً طبی معائنے کے لیے لایا گیا.

ترجمان پمز ڈاکٹر عائشہ کا کہنا ہے سب بچوں کی حالت خطرے سے باہر ہے. زیادہ تر بچوں کو واپس سوئیٹ ہوم بھیج دیا گیا ہے ۔

جبکہ کچھ بچے پیر کی  صبح تک اسپتال میں داخل رہیں گے ۔

 اس موقع پر زمرد خان کا کہنا تھا اس واقعہ کی پوری انکوائری کریں گے کہ آخر کن وجوہات کی بنا پر بچوں کی حالت بگڑی ہے

پمز کے شعبہ اطفال میں بچوں کی نگہداشت پر مامور ڈاکٹر وسیم خواجہ نے بی بی سی کو بتایا کہ فوری طور پر طبی امداد دینے کے بعد زیادہ تر بچوں کوگھر واپس بھیج دیا گیا ہے۔

ان بچوں کا تعلق اسلام آباد میں قائم ہوم سویٹ ہوم سے ہے جسے بیت المال کا ادارہ بھی کہا جاتا ہے جوحکومتِ پاکستان کی نگرانی میں کام کرتا ہے اور یہاں ایسے بچے رہتے ہیں جن کے سر پر سے کسی ایک یا پھر دونوں والدین کا سایہ اٹھ چکا ہے۔

ڈاکٹر وسیم خواجہ کا کہنا تھا کہ ’تقریباً پونے دو سو بچے لائے گئے تھے جن میں سے 140 بچوں کو طبی امداد دے کر واپس بھیج دیاگیا ہے۔ جبکہ باقی بچوں کو بھی شام تک واپس بھیج دیا جائےگا۔‘

ڈاکٹر وسیم خواجہ کا کہنا تھا کہ بچوں میں سے کسی کی حالت تشویش ناک نہیں تھی البتہ انھیں گیسٹرو، فوڈ پوائزننگ اور دستوں کی شکایت تھی۔

’لگتا یہی ہے کہ کھانے میں کوئی غلط چیز ملائی گئی تھی یا پھر کھانے پینے کی اشیا کو صحیح طرح سے رکھا نہیں گیا تھا۔ یقیناً اس میں کوئی ایسی چیز شامل تھی جو سب نے کھائی ہے اور اس کے باعث سب کی آنتوں میں سوجن ہوگئی تھی۔‘

ڈاکٹر وسیم کے مطابق بچوں کی عمریں سات سے 13 سال کے درمیان ہیں۔’اگر بچوں کو وقت پر نہ لایا جاتا تو مسئلہ بڑھ سکتا تھا اور اس کی انکوائری ہونی چاہیے تاکہ آئندہ اس قسم کا واقعہ پیش نہ آئے۔

تاہم دوسری جانب، ہوم سویٹ ہوم کے ایڈمن اور انچارج سید تنویر حسین نے اس امر کو رد کر دیا ہے کہ بچوں کے کھانے میں کوئی زہریلی چیز تھی۔

تنویر حسین نے مزید کہا: ’ہمارے پاس بچوں کی تین کیٹیگری ہیں اے بی اور سی۔ اے میں بچے دس سے 13 سال کی عمر کے ہیں جو روزہ رکھتے ہیں۔ بی کیٹیگری میں سات سے دس سال کی عمر کے بچے ہیں جن میں سے دو فیصد روزہ رکھتے ہیں۔ سی کیٹیگری میں چھوٹے بچے ہیں چار سے سات سال کے جو روزہ نہیں رکھتے۔ جنھوں نے روزہ رکھا وہ سب بچے ٹھیک ہیں۔ مگر وہ جنھوں نے روزہ نہیں رکھا ان کو کوئی مسئلہ آیا ہے۔

پمز کے ڈاکٹرز کے مطابق اس وقت تقریباً 21 بچیاں اور 23 بچے اب بھی ہسپتال میں ہیں اور انھیں طبی امداد کے بعد  ہسپتال سے خارج کر دیا جائےگا۔

ہوم سویٹ ہوم حکومت پاکستان کی جانب سےقائم کیاگیا یتیم اور نادار بچوں کے لیے ایک فلاحی ادارہ ہے جس کی شاخیں پورے پاکستان اور پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں بھی قائم ہیں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے