اسلام آباد: پاکستان نے مذہبی آزادی سے متعلق امریکی رپورٹ مسترد کر دی۔
دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکی رپورٹ میں پاکستان میں مذہبی آزادی سے متعلق دعویٰ متعصبانہ ہے، پاکستان نے امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کی عالمی مذہبی آزادی پر رپورٹ دیکھی ہے، خود مختار ملکوں کے اندرونی معاملات پر رائے زنی والی رپورٹس کی تائید نہیں کرتے۔
دفتر خارجہ کا کہنا ہےکہ پاکستان کثیر المذہبی اور کثیر الثقافتی ملک ہے، یہاں مختلف عقائد کے لوگ پرُ امن انداز میں رہتے ہیں اور آئین پاکستان لوگوں کو ان کے حقوق کی ضمانت دیتا ہے۔
دفتر خارجہ نے مزید کہا کہ مستعد نظام عدل لوگوں کے بنیادی حقوق کے تحفظ کے لیے پرُعزم ہے، پاکستان انسانی حقوق پر جامع نیشنل ایکشن پلان پرعمل پیرا ہے، پلان میں پالیسی، قانونی اصلاحات، انصاف تک رسائی، انسانی حقوق ترجیح ہیں، منصوبے پر عمل درآمد کے لیے 75 کروڑ روپے کے فنڈز مختص کیے گئے ہیں۔
دفتر خارجہ کے بیان میں کہا گیا ہےکہ پاکستان سمجھتا ہے تمام ملکوں کو مذہبی ہم آہنگی کو فروغ دینا چاہیے، قومی قوانین اور بین الاقوامی معیارکے مطابق شہریوں کا تحفظ ہر ملک کا فرض ہے، بھارت میں مسلمانوں کے منظم استحصال کو نظر انداز کرنا رپورٹ کا متعصبانہ پہلو ہے جب کہ مقبوضہ کشمیر میں غاصبانہ قبضے اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں بھی نظر انداز کی گئیں۔
دفترخارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان نے بارہا مغربی ممالک اور امریکا سے بڑھتے اسلامو فوبیا پر خدشات کا اظہار کیا، پاکستان مذہبی عدم برداشت اور امتیاز کے خلاف عالمی کوششوں میں کردار ادا کرتا رہے گا۔