اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن کی پینشن فوری جاری کرنے کا حکم دے دیا۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے سابق ڈی جی ایف آئی اےبشیر میمن کی پینشن روکنے کے خلاف درخواست پر سماعت کی۔
عالت نے بشیر میمن کی پینشن روکے جانے کےخلاف درخواست منظور کرتے ہوئے ان کی فوری پینشن کی ادائیگی کاحکم دیا۔
دورانِ سماعت اے جی پی آر کے نمائندے نے کہا کہ سیکرٹری فنانس، سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ نے کہا کہ آپ ہمیں لکھ کر بھیجیں، ہم وزارت قانون سے اس حوالے سے رائے لیں گے۔
اس پر چیف جسٹس اطہر من اللہ کا کہنا تھا کہ سمجھ نہیں آرہی کہ آپ اس کیس کو اتنا کیوں الجھا رہے ہیں، کس نے کہا کیس عدالت میں زیر التوا ہے اور لاء ڈویژن سے رائے لیں، بادی النظر میں آپ اس کیس میں کچھ غلط کر رہے ہیں، جب ایک دفعہ پینشن جاری ہوگئی تو کس قانون کے تحت آپ نے روکی؟ ان سے کون سی غلطی ہوگئی تھی،کیا استعفی دینا جرم ہے؟ کیا آپ کو کسی نے کہا ہے کہ ان کی پینشن روک دیں؟ اگر اتنے سینئر افسرکے ساتھ یہ ہورہا ہے تو عام آدمی کے ساتھ کیا ہوتا ہوگا؟ یہ تو بہت الارمنگ صورتحال ہے۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اگر گورننس کا یہ حال ہے تو بہت ہی الارمنگ ہے، صرف اس کیس میں ہی کیوں آپ یہ کررہے ہیں، ان کی ریٹائرمنٹ کا نوٹی فکیشن تو اے جی پی آر نے چیلنج نہیں کیا، آئندہ ایسا نہ کریں، خاص طور پر اس افسر کےساتھ جس نے اپنی ڈیوٹی دیانتداری سے کی ہو۔