تشریحات کا گھن چکر

صاحب آپ ایک لبرل اور الحاد کی غلط تشریحات کو رورہے ہیں.
یہاں آوے کا آوے سدھار کے دائرے سے کب کا نکل چکا.

کیا عدل کا مفہوم یہی ہے جو کل جمال کی ملکہ ایان کے ساتھ روا رکھا گیا. یا آج مال کے مالک عاصم کو نوازا گیا.؟
پوچھوگے تو عین عدل گردانا جائے گا. اور یوں کہ آپ کو بھی مانتے ہی بنے گی…..

فرمایا شہ لولاک نے مسجد کی تعمیر کرو. ہم نے کنکریٹ کی عمارتیں بنانی شروع کی اور فرمان پر عمل سمجھ بیٹھے.

سیکولر ازم اور لبرل ازم تو چلو دشمن دانش ٹہری اور دشمن کا حلیہ مسخ کرنا عین مقتضائے عداوت ٹہرا.

یہاں تو لیکن اپنی ہی مروجہ تشریحات پر ناطقہ سر بگریباں ہے. سود اور جہاد سے لے کر جمہوریت اور آمریت تک کی وہ تشریح اور وہ تعریف تسلیم ہوگی جو ہمارے مفادات پر آنچ نہ آنے دے……
رہنے دیجئے صاحب بات نکلے گی تو دور تلک جائے گی.

تشریحات پر عدم اتفاق واحد مسئلہ ہے جس کی جڑیں ڈیڑھ سو سالہ پرانے درخت کی طرح دور تلک پھیلی ہوئی ہے.

منجملہ ان میں سے جہل کی فروانی اور علمیت پرستوں سے روگردانی ایک بڑا سبب ہے.
غضب ہوا میاں…

جس دین کے نام لیوا ملی جامعات میں اساتذہ کرام کے احترام کا معیار ان کی علمیت نہیں بلکہ ان کے شخصی رجحانات اور نظریات کو بناتے ہیں. اسی دین کا رہبر اول استاد کو انسانی تاریخ کا سب سے بڑا پروٹوکول دیتا ہے کہ ہاتھ لگے غلاموں میں پڑھنے پڑھانے والوں کو علم بانٹنے کی شرط پر رہائی دے رہا ہے.

وسیع تر ملکی مفاد نامی وبائی مرض تخلیق کیا جاتا ہے. اور اس کی تعریف و تشریح وہ بیان کی جاتی ہے. کہ ہر ایک کو اس پر بے طرح کا پیار آئے.

سچ تو یہ ہے کہ مقتدایانِ ملک و قوم اور پیشوایانِ ملت و مسلک اس لئے نہیں نسل در نسل اپنی اپنی گدیاں سنبھالے ہوئے کہ ان کو ملت یا ملک کی فکر کھائے جارہی.

بلکہ اس لئے کہ قیادت اور سیادت سے سود مند پیشہ اور کوئی نہیں.

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے