کہتے ہیں سیاست میں کوئی چیزحرف آخرنہیں ہوتی،اتوار کے روز چارعشروں تک سیاسی حریفوں متحدہ قومی مونٹ پاکستان اور عوامی نیشنل پارٹی کے مابین اس برف کو پگھلانے کی کوشش کی گئی جوکہ دونوں سیاسی جماعتوں کے سینکڑوں کارکنوں کے خون سے جمی ہوئی ہے نائن زیروسے ولی باغ تک کاسفر ایک نئی سیاسی شروعات ہے جوکہ خیبرپختونخواکی سیاست پرتو نہیں لیکن کراچی کی سیاست پرکسی حد تک اثراندازہوسکتی ہے متحدہ قومی مومنٹ کے وفد نے عوامی نیشنل پارٹی کے جائے پیدائش چارسدہ کے ولی باغ میں اعلان کردیاکہ ہمیں ماضی کی تلخیوں کو دفناناہوگا اوردونوں سیاسی جماعتیں حریف کی بجائے حلیف بھی بن سکتی ہیں ۔
[pullquote]نائن زیرواورولی باغ کے مابین روابط کے مقاصدکیاہیں۔۔؟[/pullquote]
اتوارکے روز متحدہ قومی مومنٹ کے وسیم اختر اور عامرخان کی سربراہی میں تین رکنی وفد نے پہلی مرتبہ ولی باغ کا دورہ کیا ایم کیوایم نے کبھی بھی باچاخان ،ولی خان اور بیگم نسیم کی وفات پر تعزیت کےلئے بھی ولی باغ کا دورہ نہیں کیاتھا اسفندیارولی خان کی علالت کے باعث ایم کیوایم کے وفد نے اے این پی کے سیکرٹری جنرل میاں افتخارحسین اورایمل ولی خان سے ملاقات کی اے این پی کے ایک اہم رہنماکے مطابق ایم کیوایم کے وفدکی ولی باغ آمد اگرچہ صرف سیاسی مقاصدکےلئے ہے لیکن اس سے دونوں سیاسی جماعتوں کے مابین روابط بحال ہوسکتے ہیں ایم کیوایم کوکراچی میں اردوبولنے ک علاوہ پشتونوں کا ووٹ بھی درکار ہے جس کےلئے انہوں نے اے این پی سے رابطے استوارکرناشروع کئے اے این پی کے ایک اوررہنماکے مطابق کراچی کی سیاست میں نئی صف بندیاں ہورہی ہیں ایم کیوایم پیپلزپارٹی کے خلاف نیااتحادبناناچاہتی ہے خوداے این پی سندھ پیپلزپارٹی سے نالاں ہے اوروہ نہیں چاہتی کہ سند ھ میں متوقع بلدیاتی انتخابات کے دوران پیپلزپارٹی کے ساتھ کسی قسم کا اتحاد یا ایڈجسٹمنٹ کیاجائے سندھ میں لوکل گورنمنٹ ایکٹ کے خلاف جماعت اسلامی کے 27روزہ احتجاج کے بعد سندھ کے وزیراعلیٰ مرادعلی شاہ کا جماعت اسلامی کے دفترآنا دونوں سیاسی جماعتوں کے مابین رابطوں کی بحالی کے آغازکی جانب اشارہ کرتی ہے جماعت اسلامی کی مقامی قیادت بھی ایم کیوایم کی بجائے پیپلزپارٹی کے ساتھ ایڈجسٹمنٹ کی خواہاں ہے جماعت اسلامی کاخیال ہے کہ 60اور70کی دہائی میں کراچی میں جماعت اسلامی کی جگہ ایم کیوایم نے لے لی ہے باچاخان مرکز دواہم شخصیات نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ایم کیوایم کے وفد نے ولی باغ آمدسے قبل اے این پی سندھ سے بھی رابطے کئے تھے اوراسے بتایاگیاتھاکہ اگر ایم کیوایم ولی باغ کادورہ کرے توتعلقات بحال ہوسکتے ہیں سندھ بالخصوص کراچی کی سیاست میں پیپلزپارٹی کے توڑکےلئے ایم کیوایم ،مسلم لیگ ن ،مسلم لیگ ق اوردیگرسیاسی جماعتوں سے بھی بغل گیر ہونے کی کوشش کررہی ہے ۔
کراچی کے پشتونوں اور اردوبولنے والے مہاجرکے مابین تنازعہ کب شروع ہوا۔۔؟
80کی دہائی کے آخرمیں کراچی میں پشتون مہاجرفسادات کاآغازہوا عمومی طور پر پشتونوں کوسب سے زیادہ شکایت کراچی میں ایم کیوایم سے تھی کراچی کے بسنے والے پشتونوں کاخیال ہے کہ کئی دہائیوں کے دوران کراچی کے پشتونوں کے قتل عام میں ایم کیوایم براہ راست ملوث ہے اور اسی سے ملتے جلتے خیالات ایم کیوایم کے بھی ہیں مہاجرکے قتل میں مقامی پشتون قیادت ملوث ہے سابق وزیرداخلہ نصیراللہ بابرکے آپریشن کے نتیجے میں جہاں کراچی کے مہاجر کمزورہوئے وہی پرویزمشرف کے دور میں ایم کیوایم نے دوبارہ اپنی کھوئی ہوئی طاقت حاصل کرلی 2008سے2013تک جہاں مرکزمیں اے این پی اور پیپلزپارٹی کی حکومت تھی وہیں سندھ میں بھی اے این پی ،پیپلزپارٹی اورایم کیوایم کے ساتھ شریک اقتداررہی ایم کیوایم کی مقامی قیادت کاکہناہے کہ کئی مہاجروں کے قتل عام میں کالدم تنظیموں کو پشتون قوم پرست جماعتوں نے ٹارگٹ کیاتھا ۔
کیااے این پی اور ایم کیوایم حریف سے حلیف بن سکتی ہیں۔۔؟
اے این پی کے ایک مرکزی رہنما نے بتایاکہ ماضی میں ولی خان اور بے نظیربھتوکے تعلقات بہت کشیدہ رہے تھے لیکن دونوں سیاسی جماعتیں اب ایک دوسرے کی مکمل پشت پناہی کررہی ہیں ایم کیوایم کے ساتھ بھی اگرماضی کی تلخیوں کو بھلایاجائے تو ان کے ساتھ بھی اتحادہوسکتاہے لیکن شرط یہ ہے کہ کیا ایم کیوایم کے وفدکی قیادت ولی باغ آئی ہے تو ان کو نائن زیروسے بھیجاگیاہے یاپھرمقتدرحلقوں کی ہدایت پر۔