دل کو سنبھالیے،دل کا مریض بننے سے پہلے

دل کی گہرائیوں سے آپ سب کی خدمت میں سلام عرض کرتی ہوں ۔

دل تو بچہ ہے ،”دل تو پاگل ہے "دل بیچارہ ہے،وہ تو دل پھینک ہے،میرا دل ڈوب رہا ہے ،’ارے یہ کیا ہوا،اسکا دل بند ہوگیا ۔

جی شاعروں نے اپنا دل ٹوٹنے پر ہی شاعری کا آغاز کیا تھا، مگر یہاں تو ڈاکٹر حضرات بھی دل کے لیے پریشان ہیں کہ اب ہم سب ہی اپنے اپنے دلوں کو سنبھال ہی نہیں پا رہے اور نہ یہ سمجھنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ آخر اس درد دل کی دوا کیا ہے اور اس دل کو کیا ہو گیا ہے جو سنبھل ہی نہیں پا رہا ۔ آیئے آج نظر ڈالتے ہیں اپنے دل کے حالات اور اسکے امراض پر کہ آ خر دل کے بگڑنے کی کیا وجوہات ہیں جو ہم مسلسل نظر انداز کیے ہوئے ہیں ۔

جی جناب سب سے پہلے تو ہمیں اپنی خوراک کا جائزہ لینا ہوگا کہ ہم کیا کھا رہے ہیں جو ہماری صحت کے لیے صحیح نہیں ہے چلیئے ہم صبح کے ناشتے سے آ غاز کرتے ہیں کہ روز ہمارے دن کا آغاز کس قسم کے ناشتے سے ہوتا ہے کیونکہ اکثر ہمارے گھروں میں ناشتے میں بے جا لوازمات استعمال ہوتے ہیں یعنی دن کے آ غاز میں ہی ہم خوب پراٹھے،حلوہ پوری،روغنی نان یا پھر بیکری کے بہت سے ایسے کھانے کھاتے ہیں جن کو چربی سے بنایا جاتا ہے اور جو ہم مزے لے لے کر کھاتے ہیں اور اس کے علاوہ نہاری پائے،مغز وغیرہ ان کھانوں کا استعمال بھی خوب مزے لے کر کرتے ہیں یہ سوچے بنا کے ہم لا علمی میں بہت آ سانی کہ ساتھ اپنے اوپر کتنا ظلم کر رہےہیں جو کہ ہمارے آ نے والے دنوں میں ہمیں کتنا بیمار کردے گا اور ہم اس سے دل کے مریض بھی بن سکتے ہیں اور ان بیماریوں کی شروعات میں ہمیں ہائی بلڈ پریشر کولیسٹرول ،شوگر، موٹاپا اور اس قسم کی بہت سی بیماریاں لاحق ہو سکتی ہیں ۔

جس میں صرف ہم ایک مریض ہی بن کر رہ جاتے ہیں زندگی مسلسل پرپیشان ہو کر رہ جاتی ہے بلکہ زندگی ایک تکلیف دہ منظر بھی پیش کر رہی ہوتی ہے اور شوگر ،دل اور بلڈ پریشر کی وجہ سے ہم کہیں ڈھنگ سے کھانا بھی نہیں کھا سکتے کیونکہ ان بیماریوں کی وجہ سے ہمیں بغیر نمک مرچ اور شوگر کے مریضوں کو بنا چینی کے کھانا کھانا ہوتا ہےجو کہ ہر تقریب اور ہر محفل میں نہ ممکن ہوتا ہے۔

ان بیماریوں کے عوامل کیا ہیں ان کی شروعات کیسے ہو رہی ہے،ہمارا ان باتوں کو جاننا بہت ضروری ہے ۔

سب سے پہلے ہمیں اپنے غذائی اطوار کو یکسر تبدیل کرنا ہو گا اور ان باتوں پر غور کرنا ہو گا کہ وہ کیا غزائیں ہیں جو ہمیں مسلسل بیماری کی طرف لے جا رہی ہیں مثلاً کیا ہمارے گھروں میں چینی کا استعمال بہت زیادہ ہے یا ہم نمک کا استعمال بہت زیادہ کرتے ہیں ۔ یا ہم مرغن غذاوں کا استعمال زیادہ کرتے ہیں اور پھر واک کا کوئی اہتمام بھی نہیں کرتے۔ اگر ایسا ہے تو ہمیں فوراً اپنا غذائی چارٹ تبدیل کرنا ہوگا اور ان مرغن غذاؤں کو اپنی زندگی سے کم کرنا ہوگا یعنی ہمیں سادہ غذا اپنانی ہو گی تاکہ ہم ان بیماریوں سے بچ سکیں اور اطمینان کی زندگی گزار سکیں۔

ان تمام بیماریوں سے بچنے کے لیے ہمیں اپنے کھانے میں جو،چنا ،مکئی، دیسی گھی،جو کی روٹی،سبز یعنی پتوں والی سبزیاں،دالیں اور بغیر چھنے آٹے کی روٹی اور براؤن چاول،جوار کی روٹی ان تمام نعمتوں کو اپنی زندگی میں بیماریوں سے بچنے کے لیے شامل کرنا ہوگا اور روزمرہ میں واک کا اہتمام بھی لازمی کرنا ہو گا اور یہ بھی دھیان رکھنے کی بات ہی کہ جو ان بیماریوں کا شکار ہیں وہ اب بھی اپنی زندگی کو محفوظ بنا سکتےہیں۔ان باتوں پر عمل کر کےاور ان دواؤں کا وقت پر استعمال کر کےاور خاص طور پر شوگر کے مریض اپنے مرض پر قابو پا سکتے ہیں،واک کے ذریعے کہ وہ دن اور رات لازمی واک کریں اور بلڈ پریشر کے مریض نمک اور مرغن غذاؤں سے پرہیز کر کے اپنی زندگی کو بہتر طریقے سے گزار سکتے ہیں ۔

جو خواتین اپنے بچوں کو فیڈ نہیں کرواتیں ان ماؤں کے بچے بھی آگے جا کر بیماریوں کا شکار ہوتے ہیں جن میں خاص طور پر شوگر کا مرض شامل ہےکیونکہ ماں کے دودھ میں اللہ تعالیٰ نے قوت مدافعت رکھی ہے جو بچوں کو بے شمار بیماریوں اور پریشانیوں سے بچاتی ہے اور بچوں کو قدرت طور پر مضبوط اور محفوظ بناتی ہے، ایک وجہ خواتین کی بیماریوں کی یہ بھی بنتی ہے جس پر غور کرنا بہت ضروری ہے اور بچےکو فیڈ نہ کروانے سے بچہ تو کمزوریوں کا شکار ہوتا ہے آ گے جا کر ماں ایک بڑی بیماری یعنی بریسٹ کینسر کا شکار ہوتی ہےجو کہ ایک جان لیوا مرض ہے۔

ان تمام باتوں پر غور کرنا بہت ضروری ہے اور اپنے علاوہ اور لوگوں کو اس کےبارے میں آ گہاہی دینا بھی ضروری ہے،رہی دل کی بات تو ایک صحتمند دل کے لیے دل کی پروہ کرنا بھی بہت ضروری ہے کیونکہ سیانے کہتےہیں کہ جان ہے تو جان ہے ہم کہتے ہیں کی ‘دل ہے تو جان ہے’ ، جناب ہم تو کہتےکی دونوں چیزیں ہی بہت ضروری ہیں اور ہمیں اپنی زندگی کو بھر پور طریقے سے گزارنے کے لیے اس کی حفاظت کے لیے بہت سے صحتمندانہ اصولوں پر عمل کرنا بھی بہت ضروری ہے ۔

اور ایک بات بلکہ میں تو کہوں گی کہ ایک بہت بڑی بیماری ہے جو کہ سب بیماریوں کی جڑ ہے وہ موٹاپا ہے اور موٹاپے کی وجہ سے بھی ہم بے شمار بیماریوں کا شکار ہوتے ہیں جس سے چھٹکارا پانا بہت ضروری ہے،یہاں ہمارا یہ جاننا بھی ضروری ہے کہ موٹاپے کی کیا وجوہات ہیں جی یہاں پر بھی ہمیں اپنے غذائی چارٹ پر نظر ڈالنا ضروری ہے کہ ہم ایسی کونسی غذا استعمال کر رہے ہیں جو ہمیں اسکا شکار کر رہی ہے اس سے نجات کے لیے ہمیں بادی چیزوں اور ریڈی میڈ چیزوں اور زیادہ روغنائی والی غذاؤں سے پرہیز کرنا بہت ضروری ہے ، اگر ہم اپنی زندگی میں پرہیز کرتے ہیں اور ہمارے ہاں ایک رواج بن گیا ہے کہ ہم سب ہی چاہتے ہیں کہ ہمارےبچے بہت موٹے ہوں اور انکا موٹاپا دیکھ دیکھ کر ہم خوش ہو رہے ہوتے ہیں کہ ہمارا بچہ کتنا صحتمند ہے حالانکہ وہ تندرستی نہیں ہوتی بلکہ یہ ایک بیماری ہے جو آ گے جا کر ایک موزی بیماری کی شکل اختیار کر لیتی ہے جس کو شوگر کہتے ہیں جو تمام بیماریوں کی جڑ ہے اور شوگر کا مریض اگر بچہ ہے تو آ پ خود سوچ لیجئیے کہ آ گے جس بچے کی ابھی پوری زندگی پڑی ہے اسکا جینا اس بیماری کہ ساتھ کتنا مشکل ہے جس کی وجہ سے اسکے والدین بلکہ پورا گھرانہ مشکل کا شکار ہو جاتا ہے ۔

تو قارئین اگر ان تمام بیماریوں سے پہلے اگر انسان ان سے بچنے کا سامان کر لے تو یہ کتنی عقلمندی کا مظاہرہ ہو گا سب ہی کے لیے کہ ہم خود بھی بچیں ان سے اور اپنے ارد گرد والوں کو بھی بچائیں ان کےبارے میں آ گاہی دے کرکہ یہ ایک صدقہ جاریہ بھی ہے اور ثواب کا کام بھی۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے