سندھ میں ناکام شادیوں کی تعداد بڑھنے لگی جس کے پیش نظر خلع کے کیسز میں 2 سالوں میں 46 فیصد اضافہ ہوگیا۔
سندھ بھر کی فیملی کورٹس میں خلع کے کیسز میں اضافہ ہورہا ہے صرف 2022 میں ہی 17 ہزار سے زائد خواتین نے شادی ختم کرنے کے لیے عدالت سے رجوع کیا۔
اعداد و شمار کے مطابق سال 2020 کے مقابلے میں 2021 میں خلع کے کیسز میں بے پناہ اضافہ دیکھنے میں آیا اور 2022 میں بھی صورتحال تبدیل نہ ہوسکی، 2020 میں صوبے بھر میں 11 ہزار 640 خواتین ناکام شادی کے خاتمے کے لیے عدالت پہنچی جبکہ 2021 میں بھی صورتحال یہی رہی اور 16 ہزار 287 خواتین نے خلع کے کیسز دائر کیے جو 2020 کے مقابلے تقریباً 40 فیصد زیادہ تھا۔
2022 میں بھی معاشرے میں ناکام شادیوں کا گراف اوپر ہی جاتا نظر آیا سال بھر میں صوبے کی فیملی کورٹس میں 17 ہزار سے زائد خواتین نے خلع کے لیے فیملی عدالتوں سے رجوع کیا جو 2020 کے مقابلے میں 46 فیصد زیادہ ہے۔
صوبے کی فیملی کورٹس میں خلع کے کیسز میں اضافہ کرونا کے وقت زیادہ دیکھنے میں آیا لیکن اس کے بعد بھی خواتین کے شادی کے خاتمے کے لیے عدالتوں سے رجوع کرنے کے رحجان میں کمی نہیں۔
قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ عام طور پر ساس بہو کے جھگڑے اور شوہر کی طرف سے خرچہ نہ دینے پر خلع کے کیسز دائر کردیے جاتے ہیں لیکن اصل وجہ نوجوان نسل میں انٹرنیٹ کا بڑھتا ہوا استعمال ہے۔
اس کے علاوہ قانونی ماہرین نے مزیدکہا کہ خلع کے کیسز کا سب سے زیادہ اثر بچوں پر پڑتا ہے جو عدالتوں سے فیصلوں کے بعد ماں یا باپ کی محبت اور شفقت سے محروم ہوجاتے ہیں۔