بزرگ جوڑوں کے درمیان بھی ازدواجی مسائل ہوسکتے ہیں

ہم ہمیشہ نوجوانوں یا خواتین کی ذہنی صحت پر ہی بات کرتے ہیں۔ ازدواجی زندگی کے معاملات کا ذکر آئے تو ہمارے ذہن میں بھی نہیں آتا کہ بزرگ جوڑوں کے درمیان بھی ازدواجی مسائل ہوسکتے ہیں۔ اور یہ کہ بڑی عمر کی خواتین اور مرد حضرات اپنے مسائل کا تذکرہ کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتے۔

جبکہ سچ یہ ہے کہ بزرگوں میں ڈیپریشن جوانوں کے ڈیپریشن سے مختلف بھی ہوتا ہے۔ اور واقعی ہوتا ہے۔

تنہائی اور بے کسی کا احساس، اختیار والی زندگی چلے جانے کا غم، ان بچوں کے سامنے کم علم اور آؤٹ ڈیٹڈ ہوجانے کا کرب کل تک جن کے احمقانہ سوالات پر ہنستے تھے۔ بدلتے حالات میں جو میرا تھا وہ قصہ پارینہ ہوچکے ہونے کا دکھ۔ کئی بیماریاں ساتھ لگی ہوں تو زندگی سے بے زاری بھی ڈیپریشن کا سبب بنتی ہے۔ اکثر بزرگ اپنے زوج کے انتقال کے بعد شدید تنہا اور بے وقعت محسوس کرتے ہیں۔۔

بلڈ پریشر، ذیابیطس کی وجہ سے دماغ کی خون کی شریانیں سکڑنے لگتی ہیں ۔ اور ڈیپریشن کی وجہ بائیولوجیکل بھی ہوتی ہے۔

[pullquote]پہلا مسئلہ[/pullquote]

بزرگ خواتین میں اینزایٹی کا تناسب زیادہ ہوتا ہے۔ ہر چیز کے بارے میں بے انتہا فکر کرنا۔ ساتھ رہنے والے افراد پریشان ہوتے ہیں ۔ یہ نہ ہوجائے وہ نہ ہوجائے۔ اس اضطراب کا اظہار چلا کر ، بچوں کو ڈانٹ کر کرتی ہیں۔

[pullquote]دوسرا بڑا مسئلہ ڈیمینشیا ہے[/pullquote]

جس کی بعض اقسام بہت عجیب ہیں۔ بعض اوقات یادداشت متاثر نہیں ہوتی بلکہ شخصیت میں تبدیلیاں واقع ہونے لگتی ہیں۔ آپ حیران ہوتے ہیں کہ ہمارے والد صاحب کو کیا ہوگیا۔ بہویں اور عورتیں برا بھلا کہتی ہیں کہ اس عمر میں دماغ خراب ہوگیا ہے۔ اچھے خاصے معقول تھے اب بڑے میاں کو ہری ہری سوجھ رہی ہے۔ کیوںکہ وہ بزرگ غصیلے ہوجاتے ہیں ۔ جنسی موضوعات پر گفتگو کرنے لگتے ہیں ۔ جنسی طور پر نامناسب رویے کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ مثلا ہاتھ پکڑ لیا، باتیں کرتے یہ نہیں دیکھتے کہ کون بیٹھا ہے کہاں کیا کہنا ہے۔ یہ الزائیمر سے مختلف ڈیمینشیا کی ایک قسم کی علامات ہوسکتی ہیں۔

[pullquote]تیسرا اہم مسئلہ[/pullquote]

ہمارے یہاں چونکہ مردانگی کا اظہار غصے سے کیا جاتا ہے اور شکریہ وغیرہ کہنے کا رواج نہیں ۔ اس لیے جوانی میں تو بسر ہوجاتی ہے۔ لیکن بڑھاپے میں جیسے جیسے مرد حضرات کا انحصار اپنی بیویوں پر بڑھتا جاتا ہے ویسے ویسے اظہار تشکر کے بجائے اس انحصار کا اظہار غصے اور چڑچڑے پن سے ہونے لگتا ہے۔ مثلا آپ ہر بات کا غصہ اپنی بیوی پر کریں۔ وہ نہ ہو تو بری طرح سنائیں۔ برا بھلا کہیں ۔ اصل بات یہ ہے کہ یہ جان کر کہ وہ اپنی بیٹی یا بیٹے کے گھر جارہی ہیں آپ کا اضطراب بڑھ گیا ہے کہ آپ تو ان کے بغیر رہ نہ سکیں گے۔ ان کے جانے سے آپ کے کام کون کرے گا۔ اسی طرح اولاد پر تو بس چلتا نہیں اس لیے بیوی پر سب کا غصہ اتارتے ہیں۔

میں ایسی بزرگ خواتین کا دکھ دیکھتی ہوں اور سنتی ہوں اور ان کو یہ سمجھاتی ہوں کہ اس عمر میں آپ کے میاں کی یہ چیخ و پکار اور آپ کی تذلیل ان کی بے بسی اور آپ پر انحصار کی فرسٹریشن ہے۔ بیوی کا انتقال ہوجائے۔ تو پیچھے رہ جانے والے بزرگ مرد حضرات بہت خاموش ہوجاتے ہیں۔

یہ کچھ اہم رویے ہیں ۔ ان کو نوٹ کریں تو مدد حاصل کرنے کا سوچیں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے